2016 کا اختتام اور ہم

زندگی اللہ تعالی کی طرف سے انمول تحفہ ہے اور اس تحفہ کی انسان کو قدر کرنی چاہیے.یہ زندگی دنوں، ہفتوں،مہینوں اور سالوں پر مشتمل ہے، انسان کی زندگی کے یہ سال گزرتے جا رہے ہیں .
اور اسی تسلسل کا یہ سال 2016 ہے جو اپنی آخری گھڑیاں گزار رہا ہے.ہمیں ان گزرتے لمحات میں غور اور فکر کرنا چاہیے؟ اور اپنا حساب کتاب کرنا چاہیے کہ میں نے کیا پایا اور کیا کھویا؟یہ احتساب کا مرحلہ پاکستانی عدالتوں کی طرح نہیں ہونا چاہیے. بلکہ حق اور سچ پر مبنی ہونا چاہیے.درج ذیل نکات کے بارے میں حساب کرنا چاہیے .
1. کیا میں پورا سال اپنی ذات کے ساتھ سچا تھا یا نہیں؟
2.اور جو میری ذمہ داری تھی اس کو احسن طریقے سے انجام دیا یا نہیں؟
3.پورے سال میں نے کتنے فیصد ترقی کی اور کتنے فیصد تنزلی کی طرف گیا؟
4.اپنے امور کو کتنا منظم کیا؟
5.گذشتہ سالوں اور 2016 میں کتنا فرق رہا؟ ترقی اور تنزلی کے لحاظ سے؟
6.شادی شدہ افرادکو یہ بھی سوچنا چاہیےکہ اپنی فیملی کے ساتھ کیسے رہے؟ اور ان کو کتنا خوش رکھا؟ اور اپنی بچوں کی کیسے تربیت کی؟
اور اس طرح کے مسائل چاہے ذاتی زندگی سے تعلق رکھتے ہوں یا اجتماعی اور معاشرتی زندگی کے ساتھ.اگر ہم نے کوئی ڈائری بنائی ہوئی ہے تو اس کو پڑھ کے یا اگر نہیں بنائی ہوئی تو اپنے ذہن کے صفحات کو 2016 کی ابتدا سے انتہا تک کھول کے اپنا احتساب کرنا چاہیے؟ اگر ہم نے یہ احتساب احسن طریقے سے کر لیا تو ان شاء اللہ ہمارا 2017 کا سال اچھا گزرے گا.
نیک تمناؤں کے ساتھ کہ اللہ تعالی ٰہمیں خوش رہنے اور خوش گزارنے کی توفیق عطا فرمائے.
آمین .

Facebook Comments

ابوفاطمہ مھرانی
حق اور سچ کو تلاش کرنے والا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply