نیچاں دی اٙشنائی۔۔۔۔ایم ۔اے۔صبور ملک

میاں محمد بخش نے کہا تھا
نیچاں دی  اٙ شنائی کولوں فیض کسے نئیں  پایا
کیلر تے انگور چڑھایا ہر گچھا زخمایا
وہی ہوا جس کا ڈر تھا،نیچاں دی آشنائی نے وہ گل کھلا  دئیے کہ پرائے تو پرائے خود اُن کے اپنے بھی چیخ پڑے،غیر جانبدار اہل قلم نے تبدیلی سرکار کے اقتدار میں آنے پر جو اندازے لگائے تھے وہ حرف بحرف سچ ثابت ہو رہے ہیں، عمران خان کے طرز سیاست اور انداز گفتگو کو دیکھ کر جو پاکستان کی حالت زار خصوصاًمعیشت کے بارے میں کئے جانے والے تجزئیوں اور عمران خان کی ٹیم میں شامل ناکام ترین معاشی اُمور کے ماہر نابغہ روزگار اسد عمر کو دیکھ کر یہ بات بخوبی سمجھ میں آرہی تھی کہ آئندہ پاکستان کی معاشیات کے ساتھ کیا ہونے والا ہے،کنٹینر پر کھڑے ہو کر عمران خان نے سلطان راہی کی طر ح جو بڑھکیں ماری تھیں کہ 90دن میں تبدیلی آجائے گی،دودھ اور شہد کی نہریں بہہ نکلیں گی،ہم قرض نہیں لیں گے،یہ ہو جائے گا وہ ہو جائے گا۔لیکن 8ماہ کی کارکردگی نے یہ بات عیاں کردی ہے کہ تبدیلی کے نام پر پاکستانیوں کو بے وقوف بنا کر اپنا الو سیدھا کیا گیا،معاشی اور سیاسی میدان دونوں میں عمران خان ایک ناکام ترین شخص ثابت ہوئے،جو لو گ آج تحریک انصاف کی حکومت کے اتحادی ہیں ان کے بارے میں ماضی قریب میں عمران خان کے بیانات کا موازنہ کیا جائے تو جو خاکہ بنتا ہے وہ ایک ایسے ذہنی اُلجھنوں کے شکار انسان کا ہے جو اپنے سیاسی حریفوں کے خلاف ہر روز اپنے اندر کی بھڑاس نکال رہا ہے،جس طرح کا انداز گفتگو اپنے دو بڑے سیاسی حریفوں نواز شریف اور زرداری کے بارے میں عمران خان نے اپنایا ہے وہ کسی وزیر اعظم کے شایان شان نہیں،نجانے کون سا ڈر اور اند رکا خوف وزیر اعظم کو چین نہیں لینے دے رہا،شاید ذہنی طور پر وہ ابھی بھی کنٹینر پر کھڑے ہیں،اسی لئے ان کی زبان وہی عامیانہ انداز گفتگو اپنائے ہوئے ہے۔

جناب آپ ایک ذمہ دا ر عہدے پر براجمان ہیں ،اگر آپ نے پچھلے 8ماہ میں اپنی صلاحیتو ں کواپنے سیاسی مخالفین کے بجائے ملک کی معاشی حالت پر صرف کیا ہو تا تو آج پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب نہیں ہوتا ،مسلم لیگ (ن) کی حکومت جس کے بارے میں عمران خان اور انکے حواری دن رات تیروں کے نشتر چلاتے ہیں اپنی حکومت کے اختتام پر پاکستان سٹاک مارکیٹ کو 53000ہزار کی سطح پر چھوڑ کر گئی تھی،ڈالر 2017میں 105،شرح سود 5.75شرح ترقی 9.8مہنگائی% 3.8اور18ارب ڈالر کے ذخائر موجودہ حکومت کو ورثے میں ملے جسے اینگرو سے اپنی ناکام اور بدترین کارکردگی کی وجہ سے نکالے جانے والے اسد عمر پا کستان سٹاک مارکیٹ کو 37000  کی سطح پر،ڈالر 145،شرح سود 10.75شرح ترقی 6%مہنگائی 9.8زرمبادلہ کے ذخائر کو 12سے 15ڈالر تک لے آئے ہیں، پاکستان کی معیشت تیزی سے دیوالیہ ہونے کی جانب اپنا سفر جاری رکھے ہوئے ہے،لیکن وزیر اعظم اور ان کے حواری ابھی تک نواز شریف اور زرداری کے آسیب سے باہر نہیں نکل سکے ۔

اپوزیشن میں رہ کر اور کنٹینر پر کھڑے ہو کر سیاست کرنا بہت آسان ہے ،لیکن جب اقتدار اور اختیار مل جائے تو اللہ کی دی ہوئی عزت اور نعمت کو سنبھالنا کسی ظرف والے کا ہی کام ہے،تبدیلی سرکار کے پہلے آٹھ ماہ میں ہی محاورتاً نہیں حقیقتاً پاکستان کے عوام کی چیخیں نکلوا دی ہیں،مہنگائی کرنے کا نسخہ بہت آسا ن ہے ،بس پٹرولیم مصنوعات خاص طور پر ڈیزل کی قیمت میں اضافے سے ہر چیز کا ریٹ بڑھ جاتا ہے کیونکہ کھیت سے منڈی تک ہونے والی رسد کا خرچا بڑھ جانے سے براہ راست عام آدمی کی جیب پر بوجھ پڑتا ہے،او رتبدیلی سرکاروالے عمران خان سابقہ دور میں ڈیزل کی قیمت بڑھ جانے پر یہی ارشاد کیا کرتے تھے کہ کھیت سے منڈی تک کا خرچا بڑھ گیا ہے کسان کو ٹیوب ویل کے لئے ڈیزل مہنگا ملے گا،لیکن اب وزیر اعظم کی خاموشی چہ معنی دارد؟

ادویات کی قیمتوں میں10سے 15فیصد کی بجائے 100فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے،سبزی ،گوشت ،دالیں اب غریب تو رہے ایک طرف متوسط طبقہ بھی ان حالات میں تیزی سے غربت کی حدوں کو چھو رہا ہے،لوگ چوری نہ کریں تو کیا کریں ؟ڈاکے نہ ڈالیں تو کیا کریں؟چھوٹے کاروبار سے لے کر بڑے بزنس مین تک سب کے سب ہاتھ پر ہاتھ رکھے منتظر فردا ہیں،ابھی رمضان چند دن کی دوری پر ہے لیکن اشیائے خوردرنوش کی قیمتیں ساتویں آسمان کو چھو رہی ہیں،پٹرول اور ایل پی جی کے بعد بجلی کی قیمت میں بھی اضافہ،صارفین کی جیبوں پر نیا حکومتی ڈاکہ ہے،عالمی بنک نے کھلے لفظوں میں پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی نوید سنا دی ہے،شرح نمو جو کہ 6%ہے بقول عالمی بنک 3.4%ہونے کا امکان ہے،جو کہ گزشتہ آٹھ سالوں میں سب سے کم ہے،افراط زر 7.1%جو کہ اگلے سال 13.5فیصد کی سطح تک پہنچ جائے گا،قرضے 82.3%بجٹ خسارہ 26کھرب ہونے کی پیش گوئی ہے،یہ اس ملک کی معاشی حالت ہے جو محض دوسال پہلے تیزی سے ترقی کی جانب گامز ن تھا،لیکن افسر شاہی اور چند نادیدہ قوتوں کو یہ سب ایک آنکھ نہ بھایا اور پھر پانامہ لیکس کے بعد جو ہاہا کار مچی وہ اپنے ساتھ وہ سب بہا لے گئی جس نے آج پاکستان کو اس مقام پر پہنچا دیا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

حکومت روزانہ 7ارب قرض لے کر اپنا نظام چلا رہی ہے،اور رہے وزیر اعظم اور ان کے حواری تو ان کو نوازشریف اور زرداری سے فرصت ملے تو ملک کی معیشت پر کوئی توجہ دیں ،خلق خدا کے منہ سے روٹی کا نوالہ بھی چھنتا جارہا ہے،لیکن اقتدار کے سنگھاسن پر براجمان شخص ابھی بھی لوگوں کو دیوانے کے خواب دکھا رہا ہے جو آدمی اپنا گھر تین شادیاں کرکے بھی اپنا گھر نہیں بچا سکا ،جس کے قول و فعل میں کھلا تضاد ہو ،جو صبح و شام سلطان راہی کیطرح بڑھکیں مار کر اپنے حمایتیوں کا لہو گرم رکھنے کا ہنر جانتا ہو وہ شاید یہ بھول گیا ہے کہ سدا بادشاہی اللہ کی،عمران خان کو ہوش کے ناخن لینے ہوں گے اور اب اپنی توجہ اپنے مخالفین کی بجائے آخری سانس لیتی معیشت پر دینی ہو گی ورنہ بہت دیر ہو جائے گی ،
نہ گور سکندر ،نہ ہے قبر دارا
مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply