جنگ کیا ہے؟ — بلال شوکت آزاد

جنگ وہ تردد اور وہ تشدد ہے جو انسان امن کے خلاف جاکر کرتا ہے, اپنی ذہنی حیثیت اور نفسیاتی کشمکش کو رد کرکے کرتا ہے, وہ بھیانک کیفیت ہے جس میں ہم قیامت کی ایک ہلکی سی جھلک دیکھ سکتے ہیں, وہ موسم ہے جس کی شدت سے ہمارے اجسام لاغر ہوجاتے ہیں, وہ طوفان ہے جو سب کچھ خس و خاشاک کی طرح بہا کر لے جاتا ہے, وہ ظالم لمحہ ہے جو گزر جائے تو ہم چاہ کر بھی اس کو واپس موڑ نہیں سکتے, وہ شہ ہے جس کو انسان چاہتے ہوئے اٹھائے تو بیوقوف اور اگر دے دی جائے اور اس سے دور بھاگے تو بیوقوف مطلب ہر دو صورت میں اس سے رشتہ استوار کرنا بیوقوفی ہی کہلائے گی, وہ جذبات ہیں جن کی وقعت اور قیمت کچھ نہیں پر پھر بھی قیمتی ہیں, وہ دعا ہے جو بدعا سے بدتر ہے اور وہ دوا ہے جو بظاہر تو زندگی کی ضامن اور بقاء کی نشانی ہے پر دراصل موت ہی ہے, وہ کتاب زیست ہے جس کے آغاز سے اختتام تک خوشگواریت کی تلاش کی جاتی ہے پر ناگواریت اور بیزاریت کے سوا کچھ نہیں ملتا, وہ کند تلوار ہے جس سے ہم امن کا گلا کاٹتے ہیں, وہ سیاسی موقف ہے جس کا اختتام کوئی نہیں, وہ کنواں ہے جس کی تحہ ہی نہیں, وہ سیلابی ریلہ ہے جس کو کوئی بندھ نہیں باندھ سکتا, وہ بحر بے کراں ہے جس کی حد کوئی نہیں, وہ صحرائے عظیم ہے جس کا اختتام ہی نہیں, وہ تباہی ہے جس سے کوئی محفوظ نہیں بیشک شروع کرنے والا ہو با ختم کرنے والا, وہ ضد اور انا کی جیتی جاگتی شکل ہے جو روئے زمین کے ہر نفس کے اندر پھلتی پھولتی رہتی ہے, وہ واحد طریقہ ہے جس سے خلق کو جہنم کا نظارہ دنیا میں کروایا جاسکتا ہے, وہ متعددی بیماری ہے جس سے موت یقینی ہے, وہ نصاب تعلیم ہے جس سے ناکامی یقینی ہے, وہ نظریہ ہے جس کی پذیرائی سے شیطان کا کاروبار چلتا ہے, وہ مذہبی توجیہ ہے جس سے مذہب بدنام کیئے جاتے ہیں, وہ کاروبار ہے جو قطعی سود مند نہیں, وہ رشتہ ہے جو حلال نہیں, بنفس نفیس دجلہ ہی ہے جنگ تبھی تو حضرت محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم نے ہمیشہ جنگ اور قید سے اللہ کی پناہ مانگی اور امت کو جنگ مانگنے سے منع کیا۔

واللہ جنگ خود ایک مسئلہ ہے نا کہ مسئلوں کا حل لہذا ہم کس طرح ایک مسئلے کو جنم دیکر دیگر مسائل کا حل نکال سکتے ہیں۔

جنگ شروع کرنے والا تو بیوقوف ہے ہی پر جنگ سے بھاگنے والا پھر بیوقوف کے ساتھ ساتھ بزدل بھی ہے پر میدان میں ٹھہر کر امن امن کی بات کرنے والا اور جنگ کی تیاری کرنے والا ہی عقلمند اور حقیقی اعتبار سے انسانیت و الہامیت سے وفادار ہے اور سچا بہادر ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

جنگ سے جنگ کرو اور جنگ کو ہرا کر امن کو جتوادو۔

Facebook Comments

بلال شوکت آزاد
بلال شوکت آزاد نام ہے۔ آزاد تخلص اور آزادیات قلمی عنوان ہے۔ شاعری, نثر, مزاحیات, تحقیق, کالم نگاری اور بلاگنگ کی اصناف پر عبور حاصل ہے ۔ ایک فوجی, تعلیمی اور سلجھے ہوئے خاندان سے تعلق ہے۔ مطالعہ کتب اور دوست بنانے کا شوق ہے۔ سیاحت سے بہت شغف ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply