سعودی ولی عہد کا دورہ اور سفارتی چیلنجز

کراچی (تجزیہ:مظہرعباس)سعودی ولی عہدمحمد بن سلمان کادورہِ پاکستان ایک ایسےوقت میں ہورہا ہے جب پاکستان نہ صرف خطےمیں بلکہ افغانستان میں کئی دہائیوں پراناتنازعہ حل کرواکےاورمعاشی اقدامات کےذریعے دہشتگردی اورانتہاپسندی پرقابو پاکردنیامیں بھی ایک’اہم ملک‘کےطورپرابھراہے۔ یہ دورہ نہ صرف پاکستان کی معاشی ضروریات کےتناظرمیں اہم ہےبلکہ انتہا پسندی کوقابو کرنےمیں ایم بی ایس کےکردارکےحوالے سےبھی اہم ہے کیونکہ ولی عہد سعودی معاشرے میں کئی حیران کن تبدیلیاں لائے ہیں۔ اسلام آباد نے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو جنھوں نے70کی دہائی میں اسلامی بلاک بنانے میں اہم کردار اداکیاتھا ان کے دور کےبعداس دورےکو’تاریخی‘ قراردیاہے۔ پاکستان کومعیشت کی بہتری کیلئے کئی معاہدوں کی امید ہےجبکہ سعودی عرب نے افغانستان اور دیگر ممالک میں تنازعات کوحل کرنے میں پاکستان کے کردارکوسراہاہے۔ گزشتہ تین دنوں میں دو خودکش حملےہوئے،ایک بھارت کےمقبوضہ کشمیر میں پلوامہ میں جس میں 40بھارتی فوجی ہلاک ہوئےاور دوسرا سیستان میں پاکستان کے بارڈر کے قریب ہوا جس میں 27 ایرانی انقلابی گارڈزمارےگئے، اسے ’پاکستان مخالف‘ گرہوں کی جانب سے ایک کوشش کہاجارہاہے کیونکہ ان حملوں کی ٹائمنگ اتفاقیہ طورپر ایم بی ایس کے دورے کے ساتھ ہی ہے وہ اسی ہفتے بھارت کا دورہ بھی کریں گے۔ پاکستان نےنہ صرف اِن حملوں کی مذمت کی بلکہ تحقیقات میں مددکی پیشکش بھی کی ہے۔ حملےکےبعدمذاکرات کیلئےایک وفدتہران بھیجنےکافیصلہ پہلےہی کرلیاگیاہے۔ دوسری جانب بھارت کی بلیم گیم کومستردکردیاگیاہے اوراگربھارت کچھ ثبوت فراہم کرےتووزیرِخارجہ شاہ محمودقریشی نےہرطرح کےتعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ تاہم امریکاکی جانب سےآنےوالاردِعمل پاکستان کیلئےپریشان کُن ہےکیونکہ امریکاکےبیان کوافسوسناک اورقبل ازوقت قراردیا گیاہے۔ لہذانہ صرف پاکستان سفارتی کردار کے ذریعے افغانستان کےمسئلےکوحل کرنےمیں کامیاب ہوابلکہ دنیاکانقطہِ نظربھی تبدیل کیاہےکہ پاکستان نہ دہشتگردی میں ملوث ہےاورنہ عالمی دہشتگردی کیلئےاپنی سرزمین استعمال ہونےدےگا۔ پاکستان دہشتگردی کاشکارہےاس کے نتیجے میں 20ہزارفوجیوں اور قانون نافذ کرنےو الےاداروں سمیت 70ہزارافرادمارےگئے۔ ماضی میں اکثرپاکستان پر دہشتگردوں کو ’محطوظ ٹھکانے‘فراہم کرنےکا الزام لگتارہاہےخاص طورپرشمالی وزیرستان میں اور اس کے نیتجے میں بڑاآپریشن کیاگیا اور 2013تک ان علاقوں کو صاف کیاگیا۔ اس سے قبل سوات، مالاکنڈ اور جنوبی وزیرستان جیسےعلاقوں کوبھی صاف کیاگیاجوماضی میں تحریک طالبان پاکستان اورالقاعدہ جیسےگروہوں کےکنٹرول میں تھے۔ اس کےبعدکراچی میں آپشن کیاگیا۔ چین پاکستان معاشی راہداری، سی پیک پاکستان کیلئےایک رحمت بن کرآیااوراسےایک بڑے’گیم چینجر ‘کے طورپر دیکھا جارہاہےاوراب ایم بی ایس کےدورہ سےاربوں ڈالرکی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ پاکستان کا یہ یقین درست ہے کہ دوبم حملے اس کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہوسکتے ہیں جو اس نے افغان تنازعہ حل کرانے اورپاکستان کیلئےدنیا کی اس سوچ کوبدلنے میں بنائی ہے کہ یہاں دہشتگردوں کے ٹھکانے موجود ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب میں نئی لیڈرشپ کا’نیاپاکستان اور نیاسعودی عرب کے بارے میں اپنی اپنی سوچ ہے۔ ایم بی ایس کے تحت سعودی عرب میں کچھ غیرمثالی اقدامات کیے گئے ہیں جنھیں دنیا کی توجہ ملی اور مغربی دنیا نے انھیں خوش آئندقراردیا۔ وزیراعظم عمران خان نے اقتدارسنبھالتے ہی نہ صرف بھارت کوکشمیر سمیت تمام معاملات میں مذاکرات شروع کرنے کی دعوت دی بلکہ بھارتی کرکٹرزکواپنی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کی دعوت بھی دی اور کرتارپورراہداری کا افتتاح بھی کیا۔ سعودی عرب مذاکرات کے ذریعےافغانستان سمیت تمام تنازعات حل کرنے میں پاکستان کی حمایت کرتاہے۔ یہ افغانستان پر پاکستان کی پوزیشن کی وجہ سے ہےکہ پہلی بار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کا اعتراف کی اور عمران خان کےویژن کوبھی سراہاکہ مسائل کاحل جنگ میں نہیں ہے بلکہ مذاکرات میں ہے۔ پاکستان کیلئےافغانستان پر امریکی موقف میں تبدیلی ایک خواب کےسچ ہونےکےمترادف ہے کیونکہ وزیراعظم عمران خان 9/11کےبعد سےہی کہہ رہے ہیں کہ مسائل کا حل جنگ میں نہیں ہے۔ پاکستان امریکا اور طالبان کومذاکرات کی میز پر لانے میں کامیاب رہاہےلیکن اب تک افغان طالبان اور افغان حکوم کے درمیان کوئی پیشرفت کرانے میں ناکام رہاہے۔ رپورٹس ہیں کہ افغان طالبان کےایک خاص وفد کی بھی اسلام آباد میں ایم بی ایس کے ساتھ ملاقات متوقع ہے، یہ کسی بھی حل میں مددگار ہوگا یا افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان ملاقات بھی ممکن ہوگی۔ پاکستان افغان طالبان کو کچھ ’لچک‘دکھانے اورانتخابات کے بعد افغانستان میں نئےسیاسی آرڈرکیلئےافغان حکومت کےساتھ مذاکرات پرقائل کررہاہے۔ اگرایم بی ایس کےدورےسےکوئی پیشرفت ہوگئی توممکن ہےکہ کئی سالوں پرانےافغان مسئلےکاحل نکل آئےاورامریکی فوجیوں کاانخلا ہوسکے اور افغان سیٹ اپ میں تبدیلی آئے۔ پاکستان سعودی ولی عہد سے خطے میں امن لانے اور دیگر مسائل کےحل کیلئےمزیدسرگرم کردار اداکرنے کی درخواست کرسکتاہے اور پاکستان مشرقِ وسطیٰ کے بحران میں سعودی عرب کو سٹریٹجک تعاون فراہم کرتارہے گا۔

Advertisements
julia rana solicitors

بشکریہ روزنامہ جنگ

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply