ذرا سی بات،ہم اور ہمارے رویے۔۔۔۔عامر عثمان عادل

گزشتہ روز اہل خانہ کے ہمراہ مین بازار کھاریاں جانے کا اتفاق ہوا گاڑی سائیڈ پہ پارک کئے میں گھر والوں کی واپسی کا منتظر تھا کہ سامنے نظر پڑی ایک معروف جنرل سٹور کے باہر کا منظر تھا سٹور کے باہر عین سڑک کے اوپر لوہے کا ایک سٹینڈ پڑا تھا جس پر خواتین کے استعمال کی کچھ مخصوص اشیاء سجا کے رکھی گئی تھیں پہلے لگا میرا وہم نہ ہو یہ کسی اور چیز کے پیکٹس نہ ہوں کیمرے سے زوم کر کے دیکھا تو یقین ہو گیا۔ عجیب سا لگا کہ بھلا یہ بھی کوئی  چیز ہے عین چوراہے پر نمائش میں رکھنے والی۔۔۔۔
جی میں آیا کہ اس کی تصویر بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کر دوں پھر سوچا کہ ایسا کرنے سے ان میں اور مجھ میں کیا فرق رہ جائے گا اور پھر اس طرز کی صحافت کا تو اپنا مزاج ہی نہیں۔
مناسب تھا کہ میں سٹور مالکان سے دست بستہ عرض کرتا کہ آپ کا یہ انداز مناسب نہیں سو گاڑی سے اترا اور سٹور میں داخل ہو گیا خوش بختی سمجھئے کہ اس وقت کوئی  گاہک اندر موجود نہ تھا کاونٹر پر ایک نوجوان موبائل پر مصروف تھا جبکہ ایک بزرگ پاس کھڑے تھے انہیں سلام عرض کیا اجازت طلب کی کہ  کچھ عرض کر سکوں پھر گویا ہوا کہ یہ جو باہر سٹینڈ پر آپ نے خواتین کے مخصوص ایام میں استعمال ہونے والے پیکٹس سجا کے رکھے ہیں مناسب نہیں لگتا آپ انہیں اندر بھی رکھ سکتے ہیں بزرگ بولے کہ اس میں برا کیا ہے ؟ It’s for Sale
میں معذرت کر کے باہر آیا اور گاڑی میں بیٹھ گیا کچھ دیر بعد وہ بزرگ سٹور سے باہر نکلے اور مجھے اشارے سے اپنی جانب بلایا میں دوبارہ سٹور میں داخل ہوا تو نوجوان جو موبائل کال سے فراغت پا چکا تھا بڑی رعونت سے مخاطب ہوا کہ بتائیے آپ کو کیا مسئلہ ہے ڈرتے ڈرتے عرض گزاری کہ جناب بس مجھے لگا کہ یہ انداز مناسب نہیں اب ذرا نوجوان کی دلیل سنئیے موصوف کہنے لگے کہ ہمارے سٹور میں مرد حضرات بھی آتے ہیں اب ان کے سامنے تو خواتین مانگنے سے رہیں اس لئے ہم نے ان کو باہر سجا دیا ہے کہ جسے ضرورت ہو “خاموشی ” سے باہر پڑے ریک سے پیکٹ اٹھائے اندر آئے اور خاکی لفافے میں ڈال کر لے جائے۔
اور میں لاجواب ہو کے واپس چلا آیا کہ اتنا باریک نقطہ میری سمجھ میں کیوں نہ آیا۔۔
کہاں ہے رازداری کہاں ہے احتیاط؟ آپ نے جس چیز کا پردہ رکھنا تھا اسے عین چوراہے پر رکھ دیا
کہاں کی تہذیب کہاں کی شائستگی ؟
بس جو دکھتا ہے وہ بکتا ہے صاحب!

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply