کرتار پور بارڈر اور کشمیر بارڈر۔۔۔۔۔ شجاعت بشیر عباسی

انڈیا پاکستان کی حکومتوں نے کسی قدر بہتر قدم اٹھاتے ہوئے کرتار پور بارڈر کھول دیا۔مثبت قدم کی تعریف تو بنتی ہے اس فیصلے سے سکھ کیمونٹی کو اپنے مذہبی فرائض ادا کرنے میں یقیناََ آسانی ہو گی۔سکھ کمیونٹی خوش بھی ہے خاص کر سدھو پاجی تو اپنی اس کامیابی کا جشن منا رہے ہیں۔خوش طبعیت ادب پسند سدھو پاجی نے دونوں ملکوں کی امن پسند ایکٹو کمیونٹی کے ساتھ مل کر یہ کارنامہ سرانجام دیاپاک فوج نے بھی اپنے وعدے کی پاسداری کی انڈین گورنمنٹ کا بھی رول اہم ہے یہ سارے فیکٹر جنہوں نے مل کر سکھ کیمونٹی کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے یہ فراخدلانہ قدم اٹھایا سب ہی لائق تحسین ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

ایک کمیونٹی اور بھی ہے جسے کشمیری قوم کہا جاتا ہے،کشمیری قوم بھی سکھوں کی طرح 1947 سے بارڈر کی خاردار تاروں کے درمیان تقسیم کے تکلیف دہ عمل کا شکار ہے۔اگر سکھ کمیونٹی کے لیے دونوں ملک گنجائش نکال سکتے ہیں تو کشمیریوں کی جبری تقسیم کا کوئی حل بھی انڈیا پاکستان کی حکومتوں کو نکالنا چاہیے۔اور خاص کر امن پسند کمیونٹی کو اس معاملے میں بھی فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔جبکہ خود کشمیری قوم خاص کر نوجوان بھی اپنی آواز بلند کریں تا کہ دونوں ملک اپنے بارڈر کھول کر کشمیری قوم کی دیرینہ خواہش کو پورا کریں تا کہ بے شمار بچھڑے کشمیری خاندان پھر سے یکجا ہو سکیں ۔اسکے بعد اس پون صدی پرانے مسئلے کے مستقل حل کی طرف بھی آنا ہو گا۔اب دونوں فریقین کو کشمیری قوم کی عین امنگوں کو سامنے رکھتے ہوئے جلد سے جلد بات چیت کی صورت نکالنی چاہیے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply