گلی گلیاں۔۔۔۔۔/فلم ریویو

گلی گلیاں
اداکار۔ منوج باجپائی، نیراج کابی، اوم سنگھ۔
ڈائریکٹر۔ دیپیش جین
اس لیول کا سائیکولاجیکل تھریلر میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا مجھے نہیں لگتا ہے کہ مرکزی کردار کے لئے منوج باجپائی سے بہتر کوئی آپشن ہوتا۔ وہ چہرے پر درد بھری ایک گانٹھ کو جس طرح سے پوری فلم میں لےکر چلتے ہیں، ناظرین کو اپنے اثر سے باہر نہیں آنے دیتے عام طور پر ایسی فلموں میں کردار بغیر کسی پس منظر کے اپنے حالات کو طرح طرح سے ظاہر کرتے ہیں۔ لیکن گلی گلیاں میں سماج اور چاردیواروں کے اندر فیملی میں غرور کے طلسم سے پیدا ہونے والے غصے کی تہیں بھی ہیں۔ یہ کچھ اس طرح سے ہیں کہ پتا بھی نہیں چلتا کہ ہم ایک کہانی دیکھ رہے ہیں یا کہانی کا پس منظر دیکھ رہے ہیں۔

ان دو متوازی کہانیوں کے بیچ ایک دیوار ہے، جس نے وقت کے فاصلے مٹا دئے ہیں۔ دونوں کہانیاں اتنے Timelessطریقے سے پانی میں چینی گھول‌کر شربت کی طرح بیان کی گئی ہیں کہ ناظرین کو لگتا ہے وہ ایک ہی کہانی دیکھ رہے ہیں اور آخر میں اپنے ہدف تک پہنچنے کے لئے بےچین کردار کی روح کو بھی پر سکون ہوتے ہوئے دیکھیں‌گے۔ لیکن ان کے پیروں کے نیچے سے زمین کھسک جاتی ہے، جب وہ دیکھتے ہیں کہ دیوار کے دونوں طرف دراصل ایک ہی کردار ہے۔ جبکہ دیوار کمرے میں ٹنگا ہوا آئینہ نہیں ہے، کہانی کا ایک انوکھا کرافٹ ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

گلی گلیاں کی کہانی ہدایت کار دیپیش جین نے خود لکھی ہے۔ یہ ان کی پہلی بڑی فلم ہے۔ اس سے پہلے انہوں نے کئی چھوٹی چھوٹی فلمیں بنائی ہیں۔ کیلیفورنیا فلم اسکول سے گریجویٹ دیپیش نے گلی گلیاں کے ساتھ ایک بڑی لائن کھینچ دی ہے۔ کاسٹنگ ڈائریکٹر دلیپ شنکر نے دیپیش جین کی اس کہانی کے لئے اداکار بھی ویسے ہی چنے ہیں۔
شہانا گوسوامی کے لئے بھی اس فلم کو ہمیشہ یاد کرنا چاہوں‌گا۔ اپنے بچے کو بےانتہا پیار کرنے والی ایک بے بس ماں کا کردار انہوں نے جس شدت کے ساتھ نبھایا ہے، وہ دل میں گہرائی سے جگہ بناتا ہے۔ فلم میں شہانا پر آپ کو بےحد پیار آتا ہے اور ٹھیک اسی مقدار میں ترس بھی آتا ہے۔ میں نے شہانا کو اس سے پہلے کبھی دیکھا نہیں تھا یا دیکھا بھی تھا تو ان کے کردار مجھے یاد نہیں۔ حالانکہ انہوں نے راک آن (دونوں پارٹ)، فراق اور ہروئن میں اچھے رول کیے ہیں، لیکن گلی گلیاں کی سائرہ کے طور پر انہوں نے اپنے کیریئر میں نیا میل کا پتھر (Milestone) جوڑ دیا ہے۔
خیر، نیرج کابی تو نیرج کابی ہیں۔ وہ بےحد فطری اداکار ہیں۔ جس قسم کا فطری پن ان کی اداکاری میں دکھتا ہے، وہ بالی وڈ میں ایک نایاب چیز ہے۔ رنویر شوری اس فلم میں منوج واجپئی کے دوست بنے ہیں اور بچپن کے دوست کو جوانی تک جیسا دوست ہونا چاہیے ، وہ گلی گلیاں میں ویسے ہیں۔ چائلڈ آرٹسٹ اوم سنگھ ایک نئی کھوج ہیں۔ اوم سنگھ کے بارے میں ابھی صرف اتناہی کہ وہ اس فلم کے تمام منجھے ہوئے فنکاروں پر بھاری ہیں(کاپی)

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply