سمندر اور جوہڑ۔۔۔۔۔ڈاکٹر خالد سہیل

سمندر کے کنارے ریت پر لیٹا
بڑی حیرت سے لہروں کو میں تکتا ہوں
وہ لہریں رقص کرتی ہیں
خوشی کے گیت گاتی ہیں
بڑی اپنائیت سے مجھ سے کہتی ہیں
سمندر کی یہ طغیانی ہمیں آزاد رکھتی ہے
ہمیں مسرور کرتی ہے
ہمیں مدہوش رکھتی ہے
وگرنہ بد نصیبی سے
بہت سی اور لہروں کی طرح ہم بھی
کسی جوہڑ میں روتی بین کرتی اب نظر آتیں
مرے اے دوست تم بھی
زندگانی کے سمندر میں خوشی سے کود جاؤ
اور محبت اور خوابوں کے
جزیروں پر چلے آؤ
وگرنہ تم بھی اوروں کی طرح
ماضی کی بوسیدہ روایت کے کسی جوہڑ میں لیٹے دیر تک روتے رہو گے اور
تمہارے خواب کی کلیاں
ابد تک کھل نہ پائیں گی!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply