• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • زمانہ جدید کے پیغمبر!رہبر کامل رحمتہ للعالمینﷺ ۔۔۔۔۔ صالح عبداللہ سانول جتوئی/مکالمہ عظمتِ محمد ﷺ ایوارڈ

زمانہ جدید کے پیغمبر!رہبر کامل رحمتہ للعالمینﷺ ۔۔۔۔۔ صالح عبداللہ سانول جتوئی/مکالمہ عظمتِ محمد ﷺ ایوارڈ

بکھرے موتی:

حکمرانوں نے سمجھا تھا فاتحین نے، سپہ سالاروں نے یہ خیال کیا تھا کہ مقام اونچا ہوتا ہے تو ظلم کر کے اونچا ہوتا ہے فاتحین نے یہ سمجھا کہ جس علاقہ کو فتح کیا جاۓ وہاں پر بچوں کو بھی مار دیا دیا جاۓ اور عورتوں کو بھی قتل کر دیا جاۓ اور دوسروں کی کھوپڑیوں کے مینار بنا دیے جائیں تو بڑی دہشت پھیلتی ہے اور سپہ سالار کا قد اونچا ہوجاتا ہے لیکن قربان جاؤں اس رحمتہ للعالمین نبیﷺ سے جس نے دنیا کو بتلایا کہ مقام اونچا ہوتا ہے اخلاق سے پیار سے تواضع سے اور انسانیت کے ساتھ رحم اور محبت سے. آپﷺ رحیم پیغمبر تھے اور شفیق طبع تھے جو سارے عالم کے لیے رحمت بن کر آۓ اللہ نے قرآن مجید نبیﷺ پہ نازل فرمایا اور اس کے آغاز میں ہی فرمایا الحمداللہ رب العالمین تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے جو تمام جہانوں کا رب ہے یہاں پہ یہ نہیں کہا گیا کہ صرف مسلمانوں کا رب ہے بلکہ وہ کافروں کا بھی رب ہے وہ بتوں کے پجاریوں کا بھی رب ہے اسی طرح اس ذات نے نبیﷺ کو بھی کسی ایک طبقے کے لیے معبوث نہیں فرمایا بلکہ ان کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا.قرآن مجید میں اسی لیے اللہ عزوجل نے فرمایا
“وما ارسلنك الا رحمتہ للعالمین”
حضرت محمدﷺ جب تشریف لاۓ تو آپﷺ نے عورتوں بچوں اور بوڑھوں کو معاشرے  میں مقام دیا اس سے پہلے لڑکیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا اور ظلم و ستم کی انتہا ہوتی تھی. جہالت اور گمراہی عام تھی لوگ بتوں کی پوجا کرتے تھے اور کسی کو اس کا مقام نہیں دیا جاتا تھا پھر اللہ نے اپنا رحم فرمایا اور آپﷺ کو نبی بنا کے بھیجا.
میں آپﷺ کی آمد سے پہلے عرب کے حالات اور پھر آپ کے نزول سے انسانیت کی ہدایت کو حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کے کچھ اشعار سے بیان کرنا چاہوں گا..
بدی کا دور تھا ہر سو
جہالت کی گھٹائیں تھیں
فساد و ظلم سے چاروں طرف
پھیلی ہوائیں تھیں
خدا کے دین کو بچوں کا ایک کھیل سمجھتے تھے
خدا کو چھوڑ کر ہر چیز کو معبود کہتے تھے
اگر لڑکی کی پیدائش کا ذکر گھر میں سن لیتے
تو اس معصوم کو زندہ زمین میں دفن کرتے تھے
مگر اللہ نے ان پر جب اپنا رحم فرمایا
تو عبداللہ کے گھر میں خدا کا لاڈلہ آیا
خدا کے دین کا پھر بول بالا ہونے والا تھا
محمدﷺ سے جہاں میں پھر اجالا ہونے والا تھا
آپﷺ کے آنے سے انسانیت کی پہچان ہوئی اور چار سو رحمت برسنے لگی میرے نبیﷺ فرماتے ہیں ہر بچہ فطرت اسلام پہ پیدا ہوتا ہے اس کے والدین اس کو یہودی بنا دیں یا مجوسی بنا دیں اور اگر وہ فوت ہو جاتا ہے تو وہ جنت میں جاۓ گا ۔میرے نبیﷺ نے بچوں کی زندگیوں کو محفوظ فرمایا آپﷺ بچوں سے بہت پیار کرتے تھے ایک دفعہ آپﷺ نماز پڑھ رہے تھے اور حالت سجدہ میں تھے تو حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنہم آپ کے اوپر چڑھ گئے اور  جتنی دیر وہ نہیں اترے آپﷺ تب تک حالت سجدے میں رہے یہاں تک کہ صحابہ نے سمجھا آپ وفات پا چکے ہیں یہ تھی میرے نبیﷺ کی بچوں سے محبت جس نے آپ کو سجدے سے بھی نہیں اٹھنے دیا اسی طرح آپﷺ ایک دفعہ نماز پڑھ رہے تھے تو دو بچیاں لڑتی ہوئی آپ کے پاس آ گئی اور آپﷺ آگے بڑھے اور دونوں کو چھڑوا دیا ۔میرے نبیﷺ رحمت تھے اور وہ بچوں سے بہت محبت کرتے آپﷺ راستے میں جا رہے ہوتے تو آپﷺ بچوں کو سلام کر کے آگے گزرتے تھے میرے نبیﷺ کے آنے سے بچوں کا ایک مقام بن گیا اور یہ تک فرمایا کہ جو بچہ فوت ہو گا وہ اپنے والدین کو جنت میں لے جاۓ گا آپﷺ نے بچوں کو موتی قرار دیا میرے نبیﷺ نے بیٹیوں کا مقام بھی واضح فرمایا کہ کس طرح بیٹیاں جنت میں لے جاتی ہیں آپﷺ فرماتے ہیں جس کے ہاں تین بیٹیاں ہوں اور وہ ان کی تربیت کرے ان کا اچھی جگہ پہ نکاح کرے تو میں اسے جنت کی بشارت دیتا ہوں ایک عورت نے عرض کی کہ جس کی دو بیٹیاں ہوں تو آپﷺ نے فرمایا وہ بھی جنت میں جاۓ گا یہاں تک کہ آپﷺ نے فرمایا جس کی ایک بیٹی ہو وہ بھی جنت میں جاۓ گا آپ نے عورت کو اصل مقام دیا اور ان کو آبگینہ اور شیشہ قرار دیا اور ان پہ ہاتھ اٹھانے سے سخت نفرت کا اظہار کیا ہے میرے نبیﷺ بزرگوں کے ساتھ بھی بہت محبت سے پیش آتے فتح مکہ کے موقع پر ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے والد محترم مسلمان ہونے کے لیے آپﷺ کی خدمت اقدس میں پیش ہوۓ تو آپﷺ نے فرمایا ابوبکر آپ نے ان کو کیوں تکلیف دی ہے مجھے بتا دیتے میں خود آ جاتا۔۔۔

میں قربان جاؤں اس رحمتہ للعالمین نبیﷺ پہ جو اتنی تکالیف کے باوجود اعلیٰ ظرف کا مالک جو فاتح بھی بنا تو بھی کسی پہ ظلم نہیں کیا اور اس موقع پر بھی سب کو معاف فرما دیا آپﷺ ایک مہربان اور رحمدل حکمران بھی تھے انہوں نے حکمران بن کے بھی عام آدمی کے ساتھ شفقت والا سلوک کیا اور کسی پہ بھی ظلم و ستم کی اجازت نہیں دی آپﷺ نے عربی عجمی کالے گورے سب کو برابری کا درس دیا اور کسی کو برتر نہیں جانا. میرے نبیﷺ نے کافروں کے ساتھ بھی حسن سلوک کا درس دیا ایک روز رسول اللہﷺ  درخت کے نیچے آرام فرما رہے تھے ایک مشرک نے آ کر آپﷺ کی تلوار سونت لی آپﷺ بے خبر سو رہے تھے مگر اتنے میں جاگ گئے مشرک نے کہا “تم مجھ سے ڈرتے ہو؟”
آپﷺ نے فرمایا: “نہیں”
اس نے کہا تو تم کو مجھ  سے کون بچاۓ گا تو آپﷺ نے فرمایا میرا اللہ اور یہ سن کر اس کے ہاتھ سے تلوار گر گئی آپﷺ نے اٹھا کے فرمایا اب تمہیں میرے ہاتھ سے کون بچاۓ گا تو اس نے آپﷺ سے زندگی کی بھیک مانگ لی اور آپﷺ نے رحمتہ للعالمین ہونے کے ناطے اس کو معاف فرما دیا۔

اسی طرح جب آپﷺ طائف کی طرف اسلام کا پیغام لے کر گئے تو طائف والوں نے بھی نبی مکرم پہ پتھر برساۓ اور آپﷺ کو لہولہان کر دیا لیکن آپﷺ نے پھر بھی ان کے لیے دعا فرمائی اور فرماتے ہیں میں رحمت بن کے آیا ہوں کسی کے لیے بددعا یا عذاب کے لیے نہیں.
آپ نے اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنایا اور ان کو مسلمانوں کے برابر حقوق دیے.
انسانوں کے ساتھ ساتھ حیوانوں کے لیے بھی آپﷺ رحمت بن کر آۓ ایک اونٹ کی شکایت پہ آپﷺ نے اس کے مالک کو تنبیہ فرمائی کہ اس کو کھانے کے لیے دیا کرو اور اس پہ کم وزن ڈالا کرو اسی طرح ایک چڑیا آپﷺ کے سر کے اوپر چکر کاٹ رہی تھی تو آپﷺ نے صحابہ سے اس کی بے چینی کی وجہ دریافت فرمائی تو انہوں نے عرض کی کہ فلاں صحابی نے اس کے بچے اٹھا لئے ہیں اس لیے یہ بے چین ہے تو آپﷺ نے ان کو غصہ کیا اور چڑیا کے بچوں کو فوراً گھونسلے میں چھوڑنے کا حکم دیا.

Advertisements
julia rana solicitors

اللہ کی نعمتوں میں سے یہ بہت بڑی نعمت ہے کہ اللہ عزوجل نے نبی کریمﷺ کو ہماری رہنمائی کے لیے معبوث فرمایا ہمیں چاہئے ہم اس شفیق نبیﷺ کی تعلیمات پہ عمل پیرا ہوں اور اس کی سنتوں پہ من و عن عمل کرنے والے بن جائیں اور اللہ کے متقی و پرہیزگار بندے بن جائیں.
اللہ ہمیں محمد عربیﷺ کا صحیح معنوں میں امتی بننے کی توفیق عطا فرمائیں آمین

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply