ذمہ دار ۔۔۔۔اے وسیم خٹک

دروازے پر دستک ہوئی تو گُل  جان نے باہر اپنے دوست مولا بخش کو سامنے کھڑے پایا ۔ خیریت دریافت کرنے کے بعد مولا بخش نے کہا کہ آپ کے لئے ایک خوش خبری لے کر آیا ہوں۔گُل  جان حیرت سے اسے تکتا رہ گیا ۔ وہ کیا۔۔۔؟

بس سمجھو اب آپ کے سارے بیٹے برسر روزگار ہوگئے ہیں۔

وہ کیسے میں کچھ سمجھا نہیں ۔

مولابخش نے اسے بتا یا کہ الیکشن کے لئے میری پارٹی کے لیڈر کو کچھ لوگ چاہئیں۔ میں نے آپ کے بیٹوں کے نام دیے ہیں ۔ایک پرسنل سیکورٹی گارڈ ہوجائے گا ، جو تعلیم یافتہ ہے وہ پرسنل اسسٹنٹ بن جائے گا ۔ باقی بھی ایڈجسٹ ہوجائیں گے ۔ ایک دو مہینے میں خاصی رقم ہاتھ آجائے گی ۔ اور جب وہ برسراقتدار آئیں گے تو یہ میرا وعدہ ہے کہ آپ کے دوبڑے بیٹوں کو سرکاری نوکری صاحب سے کہہ کر دلوادوں گا۔

گُل  جان نے اُسے گلے لگاتے ہوئے دعا دی کہ اُس نے دوستی کا حق ادا کرتے ہوئے بہت بڑا بوجھ اُس کے سر سے اُتار دیاہے ۔کیونکہ بیٹوں کی ملازمتوں سے بیٹیوں کے ہاتھ پیلے ہوجاتے جو کب سے بابل کی دہلیز پر اپنے خوابوں کے شہزادوں کے انتظار میں بیٹھی ہوئیں تھیں۔یوں الیکشن اُن کے لئے خوشی کی نوید لے کر آگیا۔

دو مہینے اچھی طرح گزرے ۔ روز الیکشن کے انتخابی جلسوں میں شرکت ہوتی۔ لیڈر گُل  جان کے بڑے بیٹے سے کافی خوش تھے ۔ کیونکہ اُس کے آنے سے بہت سے مسائل آسان ہوگئے تھے۔ پارٹی کے ہر اجلاس میں وہ اُس کے ساتھ ہوتا ۔ ایک دن لیڈر نے انڈیا کے خلاف باتیں کیں اور انڈیا کے جھنڈے کوپاؤں تلے روند ڈالا۔ دن گزرتے گئے انتخابی مہم شروع ہوئی پھر ایک دن انتخابی ریلی میں خودکش دھماکہ ہوگیا اور اُس میں گُل  جان کے سات بیٹے اُمیدوار کے ساتھ شہید ہوگئے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

باپ نے اپنے ناتواں کندھوں پر جب جوان نعشیں وصول کیں تو اُس کی آنکھیں آنسوؤں سے خشک تھیں اور حکومت وقت سے سوال کررہی تھیں کہ اس کا ذمہ دار کون ہے ؟

Facebook Comments

اے ۔وسیم خٹک
پشاور کا صحافی، میڈیا ٹیچر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply