• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • کنگسٹن یونیورسٹی لندن سے(امیلیا سے اسلام تک) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مجاہدافضل/قسط2

کنگسٹن یونیورسٹی لندن سے(امیلیا سے اسلام تک) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مجاہدافضل/قسط2

امیلیا سے میری پہلی ملاقات تھی’امیلیا امریکہ سے تعلق رکھتی ہے’ انگلینڈ میں وہ اپنی میڈیا کی ڈگری کرنے آئی ہے.اس کے والد ایک امریکن اور ماں ایک اسرائیلی یہودی ہے. آپ کو یہ جان کر شاید حیرت ہوگی’ کوئی بھی انسان تب تک یہودی نہیں ہو سکتا’ جب تک اس کی ماں یہودی نہ ہو گی. اگر کوئی بچہ کسی ایسے خاندان میں پیدا ہوتا ہے’ جس میں اس کی ماں یہودی نہ ہو’ اگر باپ یہودی ہو’ تب بھی وہ بچہ اصل میں یہودیوں کے لیے یہودی مذہب میں کوئی قابل قدر حیثیت نہیں رکھتا ہو گا۔
امیلیا اپنی ماں کی وجہ سے ایک یہودی خاندان سے تعلق رکھتی ہے’ میرے لئے سب سے زیادہ دلچسپ صورتحال تب بنی’ جب پہلی دفعہ اپنا تعارف کرواتے ہوئے’اس نے مجھے بتایا میرا نام امیلیاہے اور میں امریکہ سے آئی ہوں۔میں نے اپنی باری پر جب اس کو بتایا میرا نام مجاہد ہے’ میں پاکستان سے ہوں’ اس کے تاثرات قابل دید اور حیران کن تھے. میرے ساتھ یہ برسوں سے چلا آ رہا ہے’ جب بھی کہیں میں اپنا نام مجاہد اور تعلق پاکستان سے بتاتا ہوں’ غیر ملکی لوگ مجھے ایک حیرت زدہ نگاہ سے دیکھتے ہیں’بیرون ملک سفر کرتے ہوئے ‘تمام ایئرپورٹس پر مجھے اکثر خاص قسم کے پروٹوکول سے بھی گزرنا پڑتا ہے۔
مجھے آج بھی یاد ہے کوپن ہیگن ڈنمارک میں ایک دفعہ میرے ایک یہودی دوست نے مجھ سے پوچھا تھا’ مسلمان شراب نہیں پیتے ‘ کہتے ہیں ان کو خدا نے منع کیا ہے’میں نے مسلمانوں کی کتاب قرآن میں پڑھا ہے’ جنت میں ان کو شراب کے جام پلائے جائیں گے تو ایک چیز جنت میں اللہ کے  قریب ہو کر حلال ہو گی ادھر کیوں کر حرام سمجھتے ہو تم لوگ ؟۔۔۔ میری یونیورسٹی میں ہر رنگ نسل ملک مذہب اور قومیت کے لوگ اکٹھے تعلیم حاصل کرتے ہیں’ مگر مجھے کبھی کوئی انسان سرعام کسی کی مذہبی و سیاسی وابستگی کو چیلنج کرتا ہوا نہیں نظر آیا’ مجھے اکثر لگتا ہے یہاں پر ایک ایسا سسٹم ہے’ جس میں تیسری دنیا کے لوگ بھی آ کے تربیت یافتہ اقوام جیسا برتاؤ شروع کردیتے ہیں
۔چونکہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے’ مگر افسوس کے ساتھ مجھے کہنا پڑے گا ‘ہم اس کی مارکیٹنگ کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں’ آپ اپنے اردگرد نظر دوڑائیں ‘ آپ جس بھی مسجد میں برسوں سے جمعہ ادا کر رہے ہیں’ وہاں کے مولوی صاحب اگر اپنی باتوں سے چند سو لوگوں میں تبدیلی نہیں لا سکے’ تو کمی مذہب میں نہیں اسکو سمجھنے ,سمجھانے والے اور عمل کرنے والوں میں ہے .ہندوں کو آپ کبھی بھی مذہب پر بحث کرتا ہوا نہیں پائیں گے’ ان کے مذہب میں زیادہ گہرائی ہے ہی نہیں ‘مگربھارت میں ہندو ازم کی مارکیٹنگ کا اندازہ ادھر سے لگالیں’ بولی وڈ کی کوئی بھی فلم مندر اور گردوارے کے بغیر کم ہی مکمل ہوتی ہے۔ اسلام کی مارکیٹنگ کا اندازہ آپ ادھر سے لگا لیں’ آپ کو دہشتگردی ,بدمعاشی اور انسانی حقوق کی پامالی جیسی احتراہیں منسوب نظر آئیں گی’ اسلام تو ہمارے نبی کریم ﷺ نے سالوں پہلے محبت, امن اور مساوات کے درس سے مکمل کردیا تھا’ مگر ہم آج تک اس کی مارکیٹنگ کرنے میں اتنے ناکام رہے ہیں کہ ایک دوسرے کو کاٹ کھانے کو دوڑ رہے ہیں!
امیلیا کی کہانی پھر کبھی سہی. الله آپ کو خوش رکھے .آمین

 

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply