اسلامی اور طالبانی جہاد۔قمر نقیب خان

کہاوت مشہور ہے کہ محبت اور جنگ میں سب کچھ جائز ہے، Every thing is fair in love and war. لیکن رحمت للعالمین نے اس نظریہ کی یکسر نفی کر دی. رسول اللہﷺ  نے جنگ کے لیے نہ صرف اصول و ضوابط مقرر فرمائے بلکہ اپنے صحابہ پر بھی ان کی پابندی لازمی قرار دی ۔

کل کوئٹہ میں نامعلوم افراد نے چرچ پر خودکش حملہ کیا، یہ عیسائیوں کے عید کے دن ہیں مگر ہم نے ان کی عید بھی خراب کر دی. حملہ آوروں کا تعلق داعش سے بتایا جا رہا ہے، خود کش حملہ آور افغانی تھے، اُذبک تھے یا پاکستانی، یہ میں نہیں جانتا البتہ علی وجہہ البصیرت اتنا یقین سے کہہ سکتا ہوں وہ انسان نہیں بلکہ جانور سے بھی نچلے درجے کی مخلوق تھے، اسفل السافلین دیکھنے ہوں تو ان تصاویر کو غور سے دیکھیں..

رسول کریم رحمت للعالمینﷺ  نے عورتوں، بچوں، بوڑھوں، بیماروں، گوشہ نشینوں، زاہدوں، مجاوروں اور پجاریوں وغیرہ کو قتل نہ کرنے کا حکم دیا تھا مگر ہم نے یہ سب اصول پس پشت ڈال دیے . رسول اللہ نے دشمن کی غفلت میں حملہ کرنے سے بھی منع فرمایا تھا، رسول اللہﷺ  کسی بستی پر پہنچتے تو شب خون نہ مارتے بلکہ صبح ہونے کا انتظار کرتے لیکن ہم نے یہ اصول بھی فراموش کر دیا۔ رسول اللہﷺ نے بدنظمی اور انتشار سے منع فرمایا عرب لوگ دور جاہلیت میں جب جنگ کے لیے نکلتے تو بدنظمی کا شکار ہوتے، راستوں کو تنگ کرتے اور آبادیوں کو پریشان کرتے، رسول اللہ ﷺ نے اعلان کیا کہ جو مجاہد راستہ بند کرے گا اور مسافروں کو تنگ کرے گا اس کا کوئی جہاد قبول نہیں مگر ہمارا جہاد شروع ہی سڑکیں بند کرنے سے ہوتا ہے.

رسول اللہ ﷺ نے دشمن کو آگ میں جلانے سے منع کیا مگر ہم نے خود کو ہی آگ اور بارود بنا لیا. رسول اللہﷺ  نے تباہ کاری سے منع کیا، افواج کی پیش قدمی کے وقت فصلوں کو خراب کرنا، کھیتوں کو تباہ کرنا، بستیوں میں قتل ِ عام اور آتش زنی کرنا وغیرہ سب کچھ منع ہے لیکن ہمارے مجاہدین خدا جانے کون سا جہاد کر رہے ہیں. رسول اللہ ﷺ نے مثلہ کرنے سے بھی منع فرمایا، دشمن کی لاشوں کی بے حرمتی کرنا اور ان کے اعضاء کی قطع و برید کرنا سختی سے منع ہے مگر ہمارے جہادیوں نے اپنے ہموطنوں کے چیتھڑے ہی اڑا دیے۔

فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم ﷺ  نے شہر میں داخل ہوتے وقت اعلان فرمایا “کسی زخمی پر حملہ نہ کیا جائے، کسی بھاگنے والے کا پیچھا نہ کیا جائے، کسی قیدی کو قتل نہ کیا جائے اور جو اپنے گھر کا دروازہ بند کر لے وہ امان میں ہے” مگر ہم رسول اللہﷺ  کی کوئی بات ماننے کو تیار نہیں، ہمارا جہاد ہماری مرضی۔۔۔ رسول اللہ ﷺ  نے بدعہدی کی ممانعت فرمائی، نبی کریم ﷺ   نے فرمایا “جو کسی معاہد (ذمی) کو قتل کرے گا، اس کو جنت کی خوشبو تک نصیب نہ ہو گی” مگر ہمارے ملک میں کوئی اقلیت کوئی غیر مذہب محفوظ نہیں۔

رسول اللہﷺ   نے فرمایا “مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے محفوظ رہیں”، مگر ہم ایسے مسلمان ہیں کہ ہمارے ہاتھ اور زبان سے کوئی بھی محفوظ نہیں۔  پڑوس کا گھر ہو یا پڑوس کا ملک۔۔ ہمارے تعلقات کسی سے ٹھیک ہوتے ہی نہیں۔

اس مضمون کے مخاطب صرف مسلمان نہیں بلکہ عیسائی بھائیوں کو بھی یہ بتانا مقصود ہے کہ اس قسم کے شدت پسند جہادیوں سے ہم مسلمان خود بھی تنگ ہیں. ہمارے صرف ایٹمی اثاثے ہی محفوظ ہاتھوں میں ہیں باقی سب کچھ غیر محفوظ ہے۔ چھوٹی موٹی مساجد میں دھماکے تو معمول کی بات ہے ہم تو اپنے مکے مدینے میں بھی خودکش حملے کروا چکے ہیں۔ لہٰذا مسیحی برادری سے گزارش ہے کہ چرچ حملے کو اسلام یا مسلمانوں سے نتھی نہ کریں!Save

Advertisements
julia rana solicitors london

Save

Facebook Comments

قمر نقیب خان
واجبی تعلیم کے بعد بقدر زیست رزق حلال کی تلاش میں نگری نگری پھرا مسافر..!

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply