میلادالنبیؐ کی اصلی روح۔۔۔۔ربیعہ فاطمہ بخاری

آج میلاد نبی صلہ اللہ علیہ وسلم ہے کیا سہانا نور ہے..
آگیا وہ نور والا جس کا سارا نور ہے
12 ربیع الاول کی بابرکت ساعتیں رخصت ہوا ہی چاہتی ہیں ساری امتِ مسلمہ اِن گھڑیوں میں ربِ ذولجلال کی سب سے بڑی نعمت، سب سے بڑے احسان اور سب ست بڑی عطا یعنی نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کی خوشیاں منانے میں مگن ہے..گزشتہ کئی روز سے مسلسل محافلِ درود سلام منعقد کی جارہی ہیں
صبح جلوسوں کی شکل میں عاشقانِ مصطفی کی ٹولیاں درود و سلام کی ڈالیاں نچھاور کرتے ہوئے میلاد کی خوشیاں منا رہی ہیں ہم سب بھی انہی خوشیاں منانے والوں میں شامل ہیں الحمداللہ، لیکن گزشتہ چند سالوں میں اِن ایام میں میلاد کی خوشی کے ساتھ ایک محسوس کی جانے والی اجنبیت اِن مجالس اور محافل میں شامل ہو گئی ہے جس سے کم از کم میں ذاتی طور پر سخت پریشان ہوتی ہوں..مجھے اپنے بچپن کے محافل میلاد اور جلوس یاد ہیں انتہائی سادگی سے محافلِ ذکر اور قرآن خوانی کی محافل منعقد کی جاتی تھیں جن میں مستند علماء کرام کی طرف سے لکھی گئیں نعتیں افرادِ خانہ خود ہی یا مساجد میں محلے کے خوش الحان لڑکے اپنی خوبصورت آوازوں میں خوبصورت نعتیہ کلام پیش کیا کرتے تھے ایک سرور اور راحت کی کیفیت اُن محافل میں طاری رہتی تھی..انتہائی سادگی کے ساتھ صرف مساجد کے انددونی حصوں کو سجایا جاتا تھا..گھروں اور مساجد میں حسبِ توفیق لنگر پکایا جاتا تھا اور محلے کے غرباء میں بانٹا جاتا تھا..جلوسوں میں بڑے اور بزرگ لوگ سرکردگی کے لئیے ساتھ ہوتے تھے اور درود و سلام اور نعتوں کی گونج ہوتی تھی..اُس وقت کے میلاد کا آج کے ساتھ موازنہ کریں تو زمین و آسمان کا فرق ہے سادگی کا تو جیسے اِن محافل سے نام و نشان ہی مٹ گیا ہے ہمارے عمومی مزاج میں شامل اسراف اور دکھاوے نے اِن مقدس اور متبرک محافل کو بھی نہ چھوڑا ہزار ہاءروپے دے کر پیشہ ور نعت خوان بلائے بغیر ہماری محافل ہی نہیں ہوتیں ،نہ اِن کے پاس کوئی اپنا کلام ہوتا ہے اور نا اپنا آہنگ،  حال یہ کہ اگر کوئی دور سے سُن رہا ہو اور بول کانوں میں نہ پڑ رہے ہوں تو یقیناً آپ کو نعت کی طرز اور آہنگ سُن کر کوئی نہ کوئی مشہور گانا ذہن میں آئے گا اور اگر بول سُن لیں تو ” ساڈے کوئی سوہنیا ٹرک نہیں او چلدے” جیسے بول ہوتے ہیں آج مظفر وارثی مرحوم کی نعت “میرا پیمبر عظیم تر ہے” انہی کی زبانی عرصہ دراز کے بعد سنی یقین مانیں ایمان تازہ ہو گیا میرے رونگٹے حقیقی معنوں میں  کھڑے ہو گئے اور دل نے ایمان کی وہ حلاوت محسوس کی جو کہ ایک خوبصورت نعتیہ کلام سُننے کے بعد محسوس ہوتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

گزشتہ دو چار  برسں سے ایک اور سلسلہ چل نکلا ہے، کئی کئی سو پونڈ وزنی کیک میلادِ نبی پر کاٹنے کا مجھے کوئی بتائے گا کہ اِن لاکھوں روپے کا جو اِن چیزوں پر خرچ ہوتے ہیں اِن کا کیا مقصد ہے.. ؟ کیا اِن چیزوں کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق ہے؟؟ اپنی گاڑیوں کو خصوصی طور ر سبز رنگ میں رنگوانا،برقی قمقموں سے سجا کر اُن کی نمائش کرنا کونسا عشقِ رسول ہے.. ؟ جس طرح چند سال پہلے کارپوریٹ سیکٹر نے یومِ آزادی اور یومِ دفاع سمیت ہر اہم قومی تہوار اور خوشی کے موقعے کو ہائی جیک کر رکھا ہے بالکل اُسی طرح میلاد کے موقعے کو بھی یہ سیکٹر ہائی جیک کر چکا ہے اِس میں نعت خوانوں کے ہزاروں بلکہ لاکھوں روپے کے معاوضے سے لے کر میلاد شریف کے بینرز،بیجز، ٹوپیاں، ماتھے کی پٹیاں پگڑیاں چھوٹے چھوٹے اسٹیکرز اور اب TLP کی ٹی شرٹس مارکیٹ میں دستیاب ہیں خدارا مسلمانوں ہوش کے ناخن لو اُسی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر جن کی تعلیمات میں سے ایک واضح تعلیم “فضول خرچی کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں” ہے..اتنا دکھاوا اتنی مادیت پرستی..!
آج علامہ ثاقب رضا مصطفائی کی  گفتگو سنی میرا دل خون کے آنسو رویا ۔انہوں نے انتہائی خوبصورت انداز میں مسلمانوں کو میلاد منانے کا درست انداز سیکھایا اُن کے مطابق محافل منعقد کریں جلوس ضرور نکالیں لیکن ایک تو یہ کہ اِن محافل اور جلوس میں احترام اور عقیدت کو ملحوظِ خاطر رکھیں اور دوسرا یہ کہ اِس طرح کے کاموں میں اسراف کرنے کے بجائے ارد گرد نظر دوڑائیں آپ کے گلی محلے میں جو یتیم اور بیوائیں ہیں یا ویسے ہی نادار لوگ ہیں اُن کے لئیے راشن خریدیں، استطاعت ہو تو محلے کی سطح پر سب مل کر اُن کے لئیے کپڑے جوتے بچیوں کے لئیے چوڑیاں اور گفٹ پیک بنا کر اُن کے گھروں میں پہنچائیں، نماز کی پابندی کریں یہی عمل ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقی معنوں میں خوشی کا باعث بنے گا اللہ اور اُس کے نبی کے نزدیک انسانوں کے ساتھ محبت احساس اور دردمندی اور خدمتِ انسانی سے بڑھ کر کوئی عمل مقبول اور محبوب نہیں یہ پیغام وقت کی اہم ترین ضرورت ہے میری ہر درد مند دل رکھنے والے اہلِ سنت مسلمان سے اپیل ہے کہ اس پیغام پہ نہ صرف یہ کہ خود عمل کرنے کی کوشش کریں بلکہ اس پیغام کو جتنا ہو سکتا ہے پھیلانے کی کوشش کریں تاکہ آنے والے چند برسوں میں ہم میلاد کی حقیقی روح کو پانے میں کامیاب ہو جائیں۔

Facebook Comments

ربیعہ فاطمہ بخاری
لاہور کی رہائشی ربیعہ فاطمہ بخاری پنجاب یونیورسٹی سے کمیونی کیشن سٹڈیز میں ماسٹرز ہیں۔ تدریس کے شعبے سے وابستہ رہی ہیں لیکن اب ایک خاتونِ خانہ کے طور پر زندگی گزار رہی ہوں۔ لکھنے کی صلاحیت پرانی ہے لیکن قلم آزمانے کا وقت اب آیا ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply