عشرہ توہین
زبانیں توہین زدہ قرار دے کر کھینچ لی گئیں
آنکھیں کاروکاری کی نظر ہو چکیں
کان غیرت کے نام پر کاٹ لیے گئے
ہونٹ حکم عدولی کے سبب سی دیے گئے
مدد کو بڑھتے ہاتھ ہتھکڑیوں میں جکڑے جا چکے
حق پے چلتے پاؤں بیڑیوں سے آراستہ ہو گئے
قرطاس پے رینگتے قلم کی روشنائی سیاہی میں بدل چکی
سب نظمیں, شعر اور افسانے اپنی ہی گھٹن سے دم توڑ چکے
سر اٹھا کر چلتےشانے مزید بوجھ اٹھانے سے عاری ہیں
اور روح سر سے جدا تَن کو لیے ماری ماری پھر رہی
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں