دہشت گردی کے خلاف دنیا کا سب سے بڑا امن مارچ۔۔۔غیور شاہ

داعش, القاعدہ و طالبان وغیرہ دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد تنظیمیں ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں ہر اس اجتماع کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی پوری کوشش کی ہے جہاں امن, محبت اور اخوت کا درس دیا جاتا ہے – امام حسین علیہ السلام کے چہلم 20 صفر پر عراق کے تمام شہروں سے اور خصوصا” نجف اشرف میں روضہ امام علی مشکل کشاء علیہ السلام سے کربلا میں امام حسین علیہ السلام تک پیدل سفر کیا جاتا ہے – اس سفر کو اربعین مارچ کہتے ہیں جس میں کم و بیش 3 سے 4 کروڑ لوگ شرکت کرتے ہیں – داعش و القائدہ کی دہشت گردی کے سایہ میں جب عراق میں اس اربعین مارچ کا آغاز کچھ سال پہلے پوا تو داعش کی صفوں میں شدید سراسمیگی پھیل گئی اور انہوں نے کھلم کھلا اعلانات کئے کہ وہ امام حسین علیہ السلام کے روضہ اقدس سمیت تمام مقدس ہستیوں کے مزارات گرا دیں گے اور یہ پیدل مارچ نہیں ہونے دیں گے – داعش کے اس اعلان نے امن کے متوالوں کے جذبہ شوق کو اور ہوا دی – نتیجہ یہ ہوا کہ چند ہزار افراد کا اربعین مارچ اب کروڑوں کے اربعین مارچ میں تبدیل ہو گیا ہے –

یہ صرف دنیا کا سب سے بڑا مستقل مارچ ہی نہیں بنا بلکہ اس میں نجف سے کربلا کے درمیان 40 کلومیٹر لمبی دنیا کی سب سے بڑی باجماعت نماز بھی ادا کی جاتی ہے جس میں 760 امام امامت کرواتے ہیں – ۔جو حرم امیرالمومنین (ع) سے حرم امام حسین علیہ السلام تک طویل ہوتی ہے –

مسلسل کئی سالوں سے اتنے بڑے اجتماع کو نظر انداز کرنے کے باوجود امسال عرب اور عالمی میڈیا بھی اس دفعہ اس موقع پر موجود ہیں اور حیرت سے فلما رہے تھے کہ کیسے لوگ جوق در جوق دیوانہ وار نماز قائم کرنے کے لئے دوڑ کر جماعت میں شریک ہورہے تھے – عالمی و عرب میڈیا کی اس موقع پر موجودگی کے باوجود بھی یہ یقینی نہیں پے کہ اس کا تذکرہ عالمی میڈیا یا پاکستانی میڈیا میں ہو جس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ سعودی حکومت نہیں چاہتی کہ اس اجتماع کی نیوز کوریج سے لوگ اس امن مارچ کی طرف متوجہ ہوں –

مسلسل تین (3) دن تک جاری رہنے والے اس اربعین امن مارچ میں 80 کلومیٹر طویل دستر خوان بھی سڑک کے دونوں طرف لگایا جاتا ہے اور عراقی میزبان زائرین کو پکڑ پکڑ کر درخواست کرکے کچھ کھانے پینے کی درخواست کرتے ہیں – حیرت کی بات یہ ہے کہ اس موقع پر امیر ترین عراقی بھی تھکے ہوئے زائرین کی ٹانگیں دباتے ہوئے, ان کے جوتے صاف کرتے ہوئے اور ان کو کھانا پیش کرتے ہوئے نظر آتے ہیں جن میں اس دفعہ عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی بھی شامل تھے – زائرین میں دنیا بھر سے شیعہ مسلمانوں کے علاوہ اہل سنت کی کثیر تعداد بھی شرکت کرتی ہے جبکہ عیسائی کمیونٹی اور ہندو کمیونٹی سے بھی بہت زائرین شرکت کرتے ہیں – زیادہ تر عیسائی زائرین کا تعلق عرب خطہ سے جبکہ ہندو زائرین کی تقریبا” تمام تعداد انڈیا سے شرکت کرتی ہے – ان تمام زائرین کا اس اربعین مارچ میں شرکت کا مقصد صرف امام حسین علیہ السلام کی قربانی کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ داعش کی دہشت گردی کو شکست دیے کر امن کا اعادہ کرنا بھی ہے –

کربلا کے 3 سے 4 کروڑ زائرین کے علاوہ بھی دنیا بھر میں سوگواران امام حسین علیہ السلام کے چہلم پر جوق دو جوق شرکت کرکے امن کے دشمنوں کو ذلت آمیز شکست دیتے ہیں – ایک محتاط ترین اندازہ کے مطابق امام حسین علیہ السلام کی یاد میں برپا ہونے جلوسوں میں دنیا بھر سے جو اعداد شمار ملتے ہیں وہ کچھ یوں ہیں:-

عراق:- 5 کروڑ (کربلا + دوسرے مقامات)
ايران:- 7 کروڑ
ارجنٹائن:- 1 لاکھ
اردن:- 4 ہزار اردني + 3 لاکھ عراقي
اسپین:- 10 ہزار
آسٹریليا:- 1 لاکھ 50 ہزار
افغانستان:- 35 لاکھ
ایکواڈور:- 30 ہزار
عرب عمارات:- 4 لاکھ 30 ہزار
البانيہ:- 70 ہزار شيعہ + 15 لاکھ علوي
جرمنی:- 10 لاکھ
انگلستان:- 11 لاکھ 50 ہزار
انڈونيشيا:- 12 لاکھ
یوگنڈا:- 2 لاکھ
آئرلینڈ:- 7 ہزار
اٹلی:- 20 ہزار
باكستان:- 5 کروڑ
بحرين:- 4 لاکھ 30 ہزار
برازيل:- 10 لاکھ
بیلجئیم:- 25 ہزار
بلغاريہ:- 2 ہزار
بنگلہ دیش:- 5 لاکھ
پاناما:- 3 ہزار
برکینافاسو: 4 ہزار
برما: 17 ہزار
بوسینا:– 20 ہزار شيعي + 2 لاکھ 50 ہزار علوي
تھائی لینڈ:- 90 ہزار
تائیوان:- 6 ہزار
ترکی:- 30 لاکھ شيعي + 1 کروڑ 80 لاکھ علوی
چاڈ:- 3 ہزار
تنزانيہ:- 15 لاکھ
گیبون:- 5 ہزار
جنوبی افريقہ:- 80 ہزار
ڈنمارک:- 1 لاکھ
روسی ریاستیں:- 25 لاکھ
رومانيہ:- 7 ہزار
کانگو:- 30 ہزار
زمبابوے:- 10 ہزار
سنگاپور:- 50 ہزار
سینیگال:- 70 ہزار
شام:- 40 لاکھ شيعي + 60 لاکھ علوی + 20 لاکھ اسماعیلی
سویڈن:- 2 لاکھ
سرے لیون:- 50 ہزار
چلی:- 7 ہزار
صومالیہ:- 50 ہزار
چین:- 10 لاکھ
اومان:- 1 لاکھ
گھانا:- 8 لاکھ
کینیا:- 5 لاکھ
فرانس:- 90 ہزار
فلپائن:- 25 ہزار
وینزویلا:- 60 ہزار
ويت نام:- 50 ہزار
قطر:- 1 لاکھ
کیمرون:- 5 ہزار
كینیڈا:- 4 لاکھ
لبنان:- 18 لاکھ
لائبیریا:- 10 ہزار
ملائیشیا:- 4 لاکھ
مڈ گاسکر:- 60 ہزار
میکسیکو:- 8 ہزار
موريطانیہ:- 6 ہزار
ناروے:- 5 ہزار 5 سو
آسٹریا:- 10 ہزار
نائجر:- 20 ہزار
نيوزی لینڈ:- 7 ہزار
نائجیریا:- 80 لاکھ
ہانگ کانگ:- 10 ہزار
بھارت:- 5 کروڑ
يمن: 3 لاکھ شيعی + 80 لاکھ زيدي + 9 لاکھ اسماعيلي و بوہری
يونان:- 5 ہزار
امريکہ:- 30 لاکھ
كويت:- 4 لاکھ 50 ہزار
موريشس:- 60 ہزار
موزمبيق:- 20 ہزار
بینن آئی لینڈ:- 5 ہزار
ٹرينيڈاڈ وٹوباگو:- 5 ہزار
راونڈا:- 1 لاکھ
سري لنکا:- 50 ہزار
سعودي عرب:- 28 لاکھ
منگوليا:- 20 ہزار
جنوبی کوریا:- 4 ہزار
سوئٹزر لینڈ:- 9 ہزار

یہ کل تعداد بنتی ہے 27 کروڑ 7 لاکھ 58 ہزار 5 سو جو جلوسوں اور امن مارچ میں شرکت کرتی ہے اور پوری دنیا میں داعشی دہشت گردی کے خلاف امن کا پیغام دیتی ہے –

Advertisements
julia rana solicitors

یاد رہے کہ دنیا میں صرف 2 ہی عقیدے ہیں – ایک ظلم اور جھوٹ کا جس کو یزیدیت کہتے ہیں جبکہ دوسرا امن اور سچ کا جسے حسینیت کہتے ہیں – آئیے اپنی مسلکی و مذہبی شناختوں کو بھلا کر صرف اور صرف حسینی بن جائیں –

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply