مکالمہ کا بیس ہزار روپے کا انعامی مقابلہ

مکالمہ بحیثیت ادارہ ہمیشہ سے معاشرے میں ایک مثبت تبدیلی کا خواہاں رہا ہے۔ مکالمہ نے کبھی بھی خود کو ایک “بزنس پراجیکٹ” کے طور پر نہیں چلایا۔ اگرچہ ہمیں کسی امریکی یا روسی ایڈ کی مدد حاصل نہیں مگر اپنے محدود وسائل سے مکالمہ اپنے اخراجات پورے کرتا رہا ہے اور جب بھی ممکن ہو اپنے لکھاریوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔ مضمون نویسی کا انعامی مقابلہ اسی ضمن میں ایک کوشش ہے تاکہ نئے لکھاری سامنے آئیں، نئے خیالات سامنے آئیں اور لکھاریوں میں مقابلے کی فضا پیدا ہو جو مکالمے کی روایت کو مضبوط کرے۔ ستمبر میں مکالمہ کی سالگرہ کے موقع پر بھی ایک ایسا ہی مقابلہ منعقد ہوا۔

مکالمہ نے اب ایک اور مضمون نویسی کے مقابلے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ پاکستانی سماج کے ایک بڑے مسلئہ پر مکالمہ ہو۔ اس سلسلے میں ہمارے دوست اور مکالمہ سے منسلک لکھاری جناب ہارون ملک نے اپنی خدمات پیش کی ہیں اور مکمل انعامی رقم اپنی جیب سے ادا کرے کا وعدہ کیا ہے۔ یہ نا صرف ہارون کی اعلی ظرفی اور سماج کے تئیں اپنی ذمہ داری کے احساس کا مظاہرہ ہے بلکہ انکے مکالمہ اور مکالمہ کے مشن پر اعتماد کا بھی اظہار ہے، ہم ہارون کے ممنون ہیں۔

اب کچھ بات موضوع پر۔

مملکت پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد کئی دہائیوں تک ریاست میں کئی مسائل کے باوجود شدت پسندی بالخصوص مذہبی شدت پسندی کا مسئلہ دیکھنے میں نہ آیا۔ اسلام کے علاوہ دیگر مذاہب سے وابستہ لوگ ریاستی سطح پر شروع سے اہم عہدوں پر فائز رہے۔ گویا ریاست کی پیدائش سے کئی عشروں تک پاکستانی سماج کافی حد تک آزاد خیال اور مذہبی رواداری کا مظہر رہا۔ مگر پچھلے چالیس برس میں ملک کے اندر شدت پسندی اور عدم برداشت میں انتہائی اضافہ ہوا۔ افسوسناک بات ہے کہ سوشل میڈیا کی آمد نے اس رجحان میں فقط اضافہ ہی کیا۔ ہم دیکھتے ہیں کہ اس سلسلے میں ہر سٹیک ہولڈر انتہائی شدت پسندی سے دوسروں پر اس شدت پسندی کا الزام لگاتا ہے۔ ہمارا سماج جو پہلے ہی سماجی تقسیم کا شکار تھا، اب اس قدر تقسیم در تقسیم ہو چکا ہے کہ اسے جوڑے رکھنے والی ڈور کا سرا تلاش کرنا مشکل نظر آتا ہے۔ شاید یہ ہی وقت ہے کہ ہم اس مسلئہ پر انتہائی باریک بینی سے غور کریں اور اسکے تدارک پر بات کریں۔ ہمیں یقین ہے کہ ہماری نوجوان نسل انتہائی ذہانت سے اس مسلئہ پر مکالمہ کر سکتی ہے۔

مقابلہ مضمون نویسی کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

عنوان:
پاکستانی معاشرہ میں شدت پسندی و عدم برداشت کی تاریخی وجوہات اور انکا تدارک

پہلا انعام: دس ہزار روپے
دوسرا انعام: چھ ہزار روپے
تیسرا انعام: چار ہزار روپے

مضمون بھیجنے کی آخری تاریخ: مورخہ 10 نومبر 2018۔
مضمون بھیجنے کا طریقہ کار: مکالمہ ایڈیٹوریل ٹیم کے کسی بھی ممبر کو انباکس، یا مکالمہ سائیٹ پر اکاؤنٹ کے ذریعے ارسال کیجیے۔

کامیاب مضامین کا انتخاب، مضمون کے معیار، اسکے ویوز اور اس پہ تبصروں کی  مجموعی بنیاد پہ ہو گا
مقابلے کے نتائج کا اعلان مورخہ 16 نومبر کو کیا جائے گا۔ اس سلسلہ میں ادارے کا فیصلہ حتمی ہو گا۔

Advertisements
julia rana solicitors

نوٹ: مکالمہ ایڈیٹوریل ٹیم مقابلے میں شرکت کی اہل نہیں ہو گی

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply