جان کیٹس ۔۔۔۔ہارون ملک

انگلینڈ میں سردی بُہت زیادہ بڑھ رہی تھی اب ستمبر گُزر چُکا تھا اور ہر گُزرتا دِن ٹھنڈ میں مزید اِضافہ کررہا تھا ۔ انگلینڈ میں سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی تیز ہوائیں چلنا شُروع ہوجاتی ہیں جو اُس کے بِیمار وُجود لئے مزید تکلیف کا باعِث بنتی اور گھر سے نِکلنا بھی محال ہوجاتا ۔ وُہ کُچھ عرصے سے شدید بیمار تھا یُوں تووُہ کافی عرصے سے بڑی بہادری سے اپنی جان لیوا بیماری سے لڑتا چلا آرہا تھا لیکن آخر کب تک !
اُس کا بچپن کُچھ زیادہ خُوشگوار نہیں گُزرا تھا آٹھ سال کی عُمر میں والد صاحب کے اِنتقال کے بعد اُس کا بچپن مزید تکلیف میں گُزرنے لگا کیونکہ مالی حالات اُن کے کنٹرول میں نہیں تھے اور ماں کی دُوسری شادی کے بعد پریشانیاں کُچھ مزید بڑھ گئی تھیں ۔ ماں کی دُوسری شادی جلد ہی ٹُوٹ گئی اور اب دوبارہ ماں کی توجہ اُس پر اور چھوٹے بھائی پر تھی ۔
وُہ میڈیکل کی تعلیم حاصِل کرنا چاہتا تھا لیکن اُس کے ہیڈ ماسٹر صاحب نے اُس کو سمجھایا کہ وُہ اپنا خیال طِب سے نِکالے اور اپنا لگاؤ ادب تک ہی محدُود رکھے اُس نے اُن کی بات مان لِی اور شاعری کی طرف اپنا مَن لگا دِیا اور جلد ہی اپنا نام اچھے شُعرا میں شامِل کرالِیا ۔اُس کو غیر مُلکی ادب اور اُن کے ترجمے کرنے کا بھی بُہت شوق تھا ۔
بدقِسمتی نے اُن کے گھر کا جیسے راستہ دیکھ لِیا تھا ۔اُس کا چھوٹا بھائی اب مُسلسل بیمار رہنے لگا تھا ، تفصیلی چیک اپ پر ڈاکٹروں نے بتایا کہ اُس کی ٹی بی آخری مراحل پر ہے اور بچنا قریب قریب نامُمکن ہے ، اُس نے اپنے چھوٹے بھائی کی بُہت تیمارداری کی لیکن ہونی ہوکر رہتی ہے اور اُس کا بھائی مر گیا ۔
اُس کو اِس موت نے جیسے توڑ کر رکھ دِیا ہو اور وُہ شُمالی عِلاقوں کے پیدل سفر پر چل نِکلا اور کئی بار بارش میں بھی بھیگا ، جب بالاخر واپس اپنے گھر پُہنچا تو بیمار پڑگیا ۔کھانس کھانس کر بُری حالت ہوجاتی تھی اُسے بھی اپنے بھائی سے ٹی بی کا مرض لگ چُکا تھا اور جلد تشخیص نہ ہوسکنے کی بُنیاد پر اب اُس کے پاس بھی وقت کم رِہ گیا تھا ۔
اُس نے اپنی محبُوبہ کو بھی بتادِیا تھا کہ اُن دونوں کا پیار یُوں ہی اُدھورا رہے گا کیونکہ اُسے اپنے بچنے کے آثار کم ہی لگتے تھے ۔ اُس نے اپنے پیار میں اپنی محبُوبہ کے لئے اپنی زِندگی کی بہترین شاعری لِکھی لیکن وقت اب بُہت کم تھا ۔ سردیاں آرہی تھیں ، درختوں سے پتے چھڑنا شُروع ہوچُکے تھے اور اُن گِرتے پتوں کے ساتھ ساتھ اُس کی زِندگی کے دِن بھی اب خِزاں کی نذر ہورہے تھے ، وقت تھا کہ جیسے ہاتھوں سے ریت کی طرح نِکلا جارہا تھا ۔
اب جب بھی اُس کو کھانسی کا دورہ پڑتا ، کھانس کھانس کر وُہ بے سُدھ سا ہوجاتا اور خُون اُس کے مُنہ سے بہتا تو اُس خُون کا گاڑھا رنگ دیکھ کر کِسی زمانے میں پڑھی میڈیکل کا عِلم اُسے یہ باور کرا دیتا کہ یہ آرٹیریئل خُون ہے جِس کا مطلب ہے کہ موت اب زیادہ دُور نہیں ۔پُورا پُورا دِن وُہ درد سے بے سُدھ پڑا رہتا تھا اب لِکھنا لِکھا نا بھی بُہت کم ہوگیا تھا ۔ ڈاکٹروں نے اُسے کہا کہ انگلینڈ ( لندن ) میں سرد موسم اُس کے لئے مزید تکلیف کا باعِث بنے گا تو وُہ کِسی گرم علاقے کی طرف چلا جائے جیسا کہ اِٹلی ۔
اُس نے اپنے گھر کو چھوڑا ماں کو چھوڑا ، محبُوبہ کو چھوڑا جو اب شاید اُس کی کبھی نہیں ہوسکتی تھی اور اپنے دوست کے پاس روم ( اِٹلی ) چلا گیا ۔دوست نے دِل و جان سے اُس کی خِدمت کی لیکن بے سُود ۔اُس کی صحت بہتر نہ ہوسکی اور فروری میں اُس کی سانسیں پُوری ہوگئیں ۔اُس کی قبر پر لگے کتبے پر بھی اُس کا نام نہیں لِکھا ہُوا بس یہ لِکھا ہے ،

“Here lies one whose name was writ in water.”
یہ تھا انگریزی کا نوجوان اور بدنصیب شاعر جان کیٹس جو اپنے بھائی ٹوم کیٹس سے ٹی بی کی بیماری ورثے میں لے بیٹھا اور نوجوانی یعنی پچیس سال کی عُمر میں ہی فوت ہوگیا ۔ فینی بران اپنی محبُوبہ کے لئے اُس نے بُہت شاہکار شاعری لکھی ۔اُس کی کئی انگریزی نظمیں انگریزی ادب کا شاہکار ہیں ۔ جیسے ،
1: La Belle Dame Sans Mercy ,
2: Ode to a Nightingale ,( one of the greatest poems in English Poetry )
3: When I have Fears ,( Shakespearean Sonnet ) ,
Ode to Autumn ,
Ode to Melancholy ,
Ode on a Grecian Urn ,
Hyperion ,
Endymion and The Fall of Endymion .
And many many others ….
کیٹس کی بُہت ساری پسندیدہ شاعری میں سے کِسی ایک کا انتخاب کرنا میرے لئے بُہت ہی مُشکل ہے لیکن ایک جو میں ہمیشہ اپنے روزِمرہ کی گُفتگُو میں استعمال کرتا ہُوں ،
Here, where men sit and hear each other groan;
یہاں ہر ایک غم میں مُبتلا ہے اور سب ایک دُوسرے کو درد سے آہیں بھرتے سُن سکتے ہیں ۔
“ Where but to think is to be full of sorrow “
زیادہ سوچنا بھی تکلیف دِہ ہے ۔

“Now more than ever seems it rich to die,
To cease upon the midnight with no pain, “

And last but not least ,

Advertisements
julia rana solicitors london

“Was it a vision, or a waking dream?
Fled is that music:—Do I wake or sleep? “
اگر کِسی شاعر کی جوان موت مُجھے آج بھی دُکھ دیتی ہے تو وُہ میرا فیورٹ جان کیٹس ہی ہے ۔ حالانکہ شیلے جوانی میں ڈُوب کر فوت ہُوا۔کیٹس اور شیلے دونوں ہی روم میں ایک ہی قبرستان میں دفن ہیں ۔ یہ دونوں آپس میں اچھے واقف کار اور ایک دُوسرے کے نقاد بھی تھے میں کئی لوگوں کی رائے کے برعکس اِن دونوں کو آپس میں دوست نہیں سمجھتا ۔جیمس فلیکر بھی ٹی بی سے ہی جوانی میں فوت ہُوا لیکن کیٹس میرا پسندیدہ شاعر ہے ۔اکتوبر کا مہینہ کیٹس کا مہینہ ہے ۔
When I have fears that I may cease to be
Before my pen has gleaned my teeming brain ,
Keats ( 31 Oct 1795 – 24 Feb 1821 )

Facebook Comments

ہارون ملک
Based in London, living in ideas

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply