• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • چین میں مسلمانوں پر مبینہ ظلم و ستم ، پاک چین دوستی پر اِک سوالیہ نشان۔۔۔محمد عتیق اسلم

چین میں مسلمانوں پر مبینہ ظلم و ستم ، پاک چین دوستی پر اِک سوالیہ نشان۔۔۔محمد عتیق اسلم

 

اسلام دشمن طاقتیں بلکہ ساری غیر مسلم قومیں مسلمانوں کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑگئی ہیں۔ہر کوئی مسلمانوں کو ہر جگہ نشانہ بنارہا ہے، پاکستان اور چین کی دوستی کو پہاڑوں کی طرح بلند اور سمندروں کی طرح گہری سمجھا جاتا ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق   بدھ تیرہ ستمبر کو دنیا کے کئی مسلم ممالک کی طرح چین میں بھی مسلمانوں پر ظلم و ستم کے نام پر مذہبی، جہادی اور فرقہ پرست تنظیمیں سرگرم ہو چکی ہیں۔چین میں مسلمانوں پر مبینہ ظلم و ستم، امریکہ کا چین پر پابندیاں عائد کرنے پر غورکیا جارہا ہے یہ ایک قابلِ غور بات ہے ۔ لیکن آج اس وقت ساری دنیا میں امت مسلمہ پُر آشوب دور سے گزر رہی ہے، ہر جگہ انہیں ذلیل وخوار کیا جارہاہے، پوری امت کمزوری ولاغری، انحطاط وپسپائی اورعاجزی وبے بسی کی علامت بن گئی ہے، ان کی یہ افسوکناک صورتحال اس انتہا کو پہنچ گئی ہے کہ اس کا پہلے کوئی مسلمان تصور تک نہیں کرسکتا تھا اورنہ پوری اسلامی تاریخ میں مسلمانوں نے کبھی اتنی ذلت اٹھائی تھی اورنہ وہ اس قدر کمزور ولاچار اورعاجز وبے بس ہوئے تھے۔اس وقت ساری دنیا میں دین حنیف پر بدترین حملے کئے جارہے ہیں، جو ہم سے تقاضا کررہے اورہمیں دعوت دے رہے ہیں کہ ہم خواب غفلت سے بیدار ہوں اوراپنی کوتاہیوں کی تلافی کی طرف توجہ دیں۔ اس وقت کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ دنیا کے کسی نہ کسی خطہ میں دین اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش نہ کی جارہی ہو،اس پر طرح طرح کے الزامات نہ لگائے جاتے ہوں اوراس کے فطری ومتوازن قوانین کا مذاق نہ اڑایا جارہا ہو۔

دور سے دیکھنے پر مغربی چین کا صوبہ سنکیانگ عراق کے دارالحکومت بغداد جیسا لگتا ہے۔ یہاں رہنے والے مسلمانوں پر فوج کی کڑی نظر رہتی ہے۔اس علاقے میں اویغور مسلمان آباد ہیں جن کی زندگی بڑی حد تک ڈر کے سائے میں گزر رہی ہے۔ سرکاری جاسوس ان کی زندگیوں میں جھانکتے رہتے ہیں۔ اگر ان سے بات کرنے کی کوشش کی جائے تو وہ کھل کر جواب بھی نہیں دیتے۔یہاں کے باسیوں سے جبراً ڈی این اے کے نمونے بھی لیے جا رہے ہیں۔ ان کے موبائل کھنگالے جاتے ہیں اور دیکھا جاتا ہے کہ کہیں وہ اشتعال انگیز میسیج تو نہیں شیئر کر رہے۔ اگر کسی پر ملک کے ساتھ غداری کا معمولی سا بھی شک ہو تو انھیں ایسی جیلوں میں بھیج دیا جاتا ہے جن کے بارے میں کسی کو کچھ نہیں معلوم۔مقامی مسلمان آبادی کو حکم دیا ہے کہ وہ تمام مذہبی اشیا بشمول مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن اور جائے نماز حکام کے حوالے کر دیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

خبر رساں ادارے ریڈیو فری ایشیا کے مطابق صوبے میں جہاں زیادہ تر اویغور، قزاک، اور کرگز نسل کے مسلمان رہائش پذیر ہیں، وہاں حکام نے مقامی مساجد اور محلوں میں اعلان کروایا ہے کہ رہائشی فوری طور پر ان احکامات پر عمل کریں ورنہ انھیں سخت سزا دی جائے گی۔
اس علاقے میں تقریباً ہر گھر میں قرآن اور جائے نماز ہے۔ ادھر ورلڈ اویغور کانگریس کے ترجمان دلژت راژت کا کہنا ہے کہ اسی طرح کی اطلاعات کاشغر، ہوتان اور دیگر علاقوں سے گذشتہ ایک ہفتے سے مل رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انھیں نوٹیفیکیشن موصول ہوا ہے کہ ہر اویغور کو اسلام سے متعلق تمام اشیا جمع کروانی ہوں گی۔ انھوں نے کہا کہ پولیس یہ اعلانات سوشل میڈیا پیلٹ فورم وی چیٹ پر کر رہی ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply