نبی کا پیار، خاکوں کا منصوبہ دھول ہوگیا۔۔۔ثاقب اکبر

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت اور پیار رنگ لے آیا۔ آخرکار ہالینڈ میں توہین آمیز خاکوں کا منصوبہ دھول بن کر اڑ گیا۔ اگرچہ اس مسئلے کو مغرب نے پھر منفی انداز سے پیش کیا ہے اور اس منصوبے کو خطرات اور دھمکیوں کے سبب منسوخ کئے جانے کا ڈھنڈورا پیٹنا شروع کیا ہے، لیکن اس سے اس کے علاوہ توقع بھی نہیں کی جاسکتی تھی، کیونکہ یہ منصوبہ اولاً کسی انسانی قدر کی نمائش پر مشتمل نہ تھا بلکہ ڈیڑھ ارب سے زیادہ مسلمانوں کے دلوں میں بسنے والے اور ان کی محبوب ترین ہستی کی توہین پر مشتمل تھا۔ اس میں ”آزادی رائے“ کے حق کو بنیاد بنانا سرے سے انسانوں کو بے وقوف بنانے کے ارادے کا غماز تھا۔ یہ کون سی آزادی رائے ہے کہ جس کے ذریعے دنیا کی انتہائی محبوب اور بلند مرتبہ دینی ہستیوں کی توہین کی جائے۔
دوسری طرف مغرب جن منافقانہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے، انھیں دیکھا جائے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ معاملہ اظہار رائے کی آزادی کا نہیں بلکہ مسلمانوں کو اذیت دینے کا ہے۔ یا پھر ان کا خیال ہے کہ ہم مسلمانوں کو اس امر کا عادی بنا دیں کہ ان کے سامنے ان کے پیغمبر کی یا مقدس ترین کتاب قرآن کی توہین ہوتی رہے اور وہ اس پر کوئی ردعمل نہ کریں، یوں آہستہ آہستہ وہ اس کے عادی ہو جائیں۔ ایسی تمام کوششیں ماضی میں بھی ناکام ہوئی ہیں اور آئندہ بھی ناکام ہوں گی۔ البتہ اس امر کا امکان موجود ہے کہ مغرب میں بعض سادہ اندیش لوگ اس امر کو آزادی رائے کے اظہار پر ہی محمول کرتے ہوں، کیونکہ ان کے دل اُس تپش عشق سے آشنا نہیں، جس نے مسلمانوں کے سینوں کو روشن کر رکھا ہے۔ اسی کا نام کا عشق مصطفیٰ کی حرارت ہے۔
اسی امر کی طرف پاکستان کے نومنتخب وزیراعظم نے سینٹ میں اپنے خطاب کے دوران اشارہ کیا تھا اور بعدازاں ایک ویڈیو پیغام میں بھی اس کی نشاندہی کی تھی۔ چنانچہ انہوں نے گذشتہ شب اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ مغرب کے لوگوں کو ہمارے جذبات کا احساس اور ادراک نہیں ہے اور مسلمانوں کو یک زبان ہو کر اپنا موقف مغرب کو سمجھانا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کوئی ایک مسلمان یا چند مسلمانوں کا مسئلہ نہیں ہے، ہر مسلمان دنیا میں جہاں بھی وہ بستا ہے، یہ اس کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کی جائے، سارے مسلمانوں کو تکلیف ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ ہم نے مغرب کو اپنے دین کے بارے میں نہیں سمجھایا، جس طرح وہ اپنے دین کو دیکھتے ہیں، وہ بالکل مختلف ہے اس سے جس طرح ہم اپنے دین کو دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان شاء اللہ احتجاج کریں گے، دنیا کو اس مسئلے کے بارے میں سمجھائیں گے اور ان شاء اللہ ہم کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کا مسئلہ ہر مسلمان کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے اپنے دل پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسلمانوں کے دل میں رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی نبی کریم کی شان میں گستاخی کرتا ہے تو تمام مسلمانوں کو تکلیف ہوتی ہے۔
قبل ازیں ایوان بالا میں اپنے خطاب کے دوران میں وزیراعظم نے کہا کہ ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھائیںگے اور اسلامی ملکوں کی تنظیم او آئی سی کو بھی اس معاملے پر مشترکہ موقف اختیار کرنے کے لئے کوشش کریں گے۔ اس موقع پر بھی انہوں نے کہا تھا کہ مغرب میں لوگوں کو اس بات کی سمجھ نہیں ہے کہ ہمارے دلوں میں پیغمبر اسلام کے لئے کس قدر پیار ہے۔ 27 اگست کو ان کے خطاب کے بعد سینیٹ میں گستاخانہ خاکوں کے منصوبے کے خلاف متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی۔ اپنے مذکورہ ویڈیو پیغام میں بھی وزیراعظم نے او آئی سی اور اقوام متحدہ کے ذریعے اس مسئلے کو اٹھانے پر زور دیا۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ گستاخانہ خاکوں جیسے ناپاک منصوبوں کے بارے میں اس آواز کو اب بھی عالمی سطح پر ضرور اٹھایا جائے گا، کیونکہ وقتاً فوقتاً مغرب کے بعض عاقبت نااندیش افراد ایسی اوچھی اور گھٹیا حرکتیں کرتے رہتے ہیں اور اس طرح کے منصوبے بناتے رہتے ہیں۔ سینیٹ میں اپنے مذکورہ خطاب کے دوران میں وزیراعظم عمران خان نے ایک اور مسئلے کی طرف بھی اشارہ کیا، جس سے مغرب کی منافقانہ ذہنیت اور دوغلی پالیسی کا اندازہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی حرکتوں سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں، بالکل اسی طرح جس طرح دوسری جنگ عظیم میں یہودیوں کے قتل عام یا ہولوکاسٹ کے خلاف بات کرنے سے یہودیوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ نیدرلینڈ کے انتہائی دائیں بازو کے قانون ساز گیرٹ وائلڈر کی طرف سے پیغمبر اسلام کے خاکوں کے مقابلے کے اعلان کے بعد اس کے خلاف سب سے زیادہ ردعمل پاکستان میں دیکھنے میں آیا۔ اس سلسلے میں سب سے بڑھ کر پاکستان کے وزیراعظم نے آواز اٹھائی۔ پاکستان کی وزارت خارجہ نے اس بارے میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نیدرلینڈ کے وزیر خارجہ سے بات کی اور کہا کہ اس طرح کے کاموں سے نفرت اور عدم برداشت پھیلے گی، گستاخانہ خاکوں کی نمائش سے دنیا بھر میں مسلمانوں کو تکلیف پہنچے گی۔ وزیر خارجہ نے اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے جنرل سیکرٹری کو بھی ایک خط لکھا، جس میں انہوں نے گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر غور کرنے کے لئے تنظیم کے مستقل رکن ملکوں کا اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔ نیدرلینڈ کے سفیر کو بھی وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا اور مذکورہ منصوبے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا گیا۔
دوسری طرف پاکستان کے عوام میں بھی اس منصوبے کے بارے میں سخت غم و غصہ پیدا ہوگیا۔ تمام مذہبی جماعتوں نے اس کے خلاف اجتماعات اور ریلیاں منعقد کرنے کا اعلان کیا۔ ان میں ملی یکجہتی کونسل جو مذہبی جماعتوں کا اتحاد ہے، کے علاوہ جماعت اسلامی، عالمی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت اور تحریک لبیک بھی شامل ہیں۔ تحریک لبیک کی طرف سے تین روز پہلے لاہور سے ایک ریلی کا آغاز کیا گیا۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ اس ریلی کے اسلام آباد میں داخلے سے پہلے ہی نیدرلینڈ کی حکومت نے پاکستان کی حکومت کو اس ناپاک منصوبے کے منسوخ کئے جانے کی اطلاع دے دی۔ اس کے بعد ریلی کا سلسلہ پرامن طور پر ختم ہوگیا۔ اس سارے واقعے پر گہرے غوروخوض کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں حکومت، سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو آئندہ کی مستقل حکمت عملی کو طے کرنا چاہیے۔ اس کے لئے ایک کمیٹی قائم کی جانا چاہیے، تاکہ ایسے مواقع پر ایک مشترکہ اور متفقہ قومی حکمت عملی طے کی جائے۔ جب حکومت اور تمام جماعتیں اور گروہ الگ الگ ردعمل کا منصوبہ بناتے ہیں تو اس سے معاشرے میں گاہے افراتفری کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ اسے روکنے کے لئے ایک مستقل میکانیزم کی ضرورت کا احساس کیا جانا چاہیے۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ بعض جماعتوں کی طرف سے سامنے آنے والے مطالبات اگرچہ ان کے مذہبی جذبات کے عکاس ہوتے ہیں لیکن عالمی اور خارجہ تعلقات کے حساس معاملات کو کس طرح سے ڈیل کیا جانا چاہیے، اس کے تمام پہلو ان کی نظروں میں نہیں ہوتے۔ چنانچہ پاکستان کی حکومت نے اس موقع پر جس انداز سے نیدرلینڈ کی حکومت پر اپنا دباﺅ بڑھایا ہے، اس سے نہ صرف یہ کہ سفارتی تعلقات محفوظ رہے ہیں بلکہ شیطانی منصوبہ بھی ختم ہوگیا ہے۔ اسے کہتے ہیں سانپ بھی مر گیا اور لاٹھی بھی نہیں ٹوٹی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ نبی کا پیار جیت گیا ہے، کامیابی عشق مصطفیٰ کو حاصل ہوئی ہے اور محبوب خدا کی توہین کا ناپاک اور شیطانی منصوبہ دھول بن کر اڑ گیا ہے۔
https://www.islamtimes.org/ur/article/747208

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply