جامعہ کراچی میں چند بنیادی سہولیات کی کمی

شہر کراچی بلکہ پاکستان کی سب سے بڑی اور بین الاقوامی شُہرت کی حامل جامعہء کراچی جو کہ ۱۹۵۱ء؂ میں قائم کی گئی جس کا اوسطاً رقبہ ۱۲۰۰ ایکڑ زمین پر مُشتمل ہے ۔ یہاں تقریباً دس محکمہ ء جات ہیں جن کے تحت ۵۹ شعبہء جات موجود ہیں ۔ جامعہء کراچی کی نظیر پورے کراچی ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان میں نہیں ملتی ۔ یہ بات حقیقت سے قریب تر ہے کہ یہاں قابلیت ،صلاحیت اور مہارت کے وہ ہیرے موجود ہیں کہ جس سے پوری دُنیا فائدہ اُٹھا رہی ہے ۔ لیکن آج اگر ہم جامعہء کراچی کی سہولیات پر ایک سرسری نگاہ ڈالتے ہیں تو ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ جامعہ جہاں تعلیمی میدان میں اعلیٰ کارکردگی دکھارہی ہے وہیں کچھ بُنیادی سہولیات سے محروم ہے۔پینے کے صاف پانی سے لے کر جدید اسٹوڈیوز تک کی عدم فراہمی جامعہ کی تعلیمی ترقی میں کھڑی مونہ چِڑارہی ہے ، طلباء کو پانی بھی خرید کر ہی پینا پڑتا ہے جو کہ لوکل فلٹر پلانٹس کا دستیاب کردہ ہوتا ہے اور خاص کرکے شعبہ ء ابلاغ عامہ میں چند ضروری عناصر کی کمی ہے مثلاً انٹرنیٹ سپورٹڈ کمپیوٹر لیب ، ریڈیو ایکوپائڈ ، پرنٹنگ ، نیوز ، ٹی وی پروڈکشن اسٹوڈیوز اور سب سے بڑھ کر شعبہ کا نصاب ایسا ہے جو کہ ۱۹۹۸ سے پڑھایا جارہا ہے ۔ استاذ سمیت چند طلباء نے کچھ سال پہلے کوشش کی تھی لیکن وہ کوشش کامیاب نہیں ہوسکی۔اُس کے باوجود یہ شعبہ اپنا نام آپ ہے ۔ اس کے علاوہ شعبہ ء وژوئل اسٹڈیز میں بھی اسٹوڈیوز کی کمی ہے ۔ طلباء خودسے جوڑ توڑ کرموجودہ دور کے چیلنجز کا مقابلہ کررہے ہیں ۔سوچنے والی بات ہے ٹیکنالوجی سے دُنیا میں بے شمار تبدیلیاں پیدا ہوئی ہیں اگر تعلیم کا معیار وہی پُرانا رہا تو شاید بے شمار طلباء و طالبات موجودہ دُنیا کی تعلیمی صلاحیتوں سے نابلد رہیں گے۔
عبداللہ ابن علی
جامعہ ء کراچی
42101-7725628-1
0332-3261162
abdullahunlimited@gmail.com

Facebook Comments

عبداللہ ابن علی
ایک معمولی انسان اور عام سا مسلمان، تقلید سے عاجز اور تحقیق کا دلدادہ، جامعہ کراچی شعبہ ابلاغِ عامہ کا طالب علم اور ادنٰی سا لکھاری۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply