نہ باپ بڑا نہ بهیا سب سے بڑا روپیہ

نہ باپ بڑا نہ بهیا سب سے بڑا روپیہ
عمیر اقبال
سلام ہے حکومتِ پاکستان کو اس کی جی حضوری پر۔ میرے بس میں ہو تو میں اس حکومت کو ٢١ توپوں کی سلامی پیش کروں۔ افراط و تفریط کی جس ڈگر پر حکومت چل پڑی ہے اس کو دیکھنے سے ایک خوف کی سی کیفیت پیدا ہوتی ہے کہ کہیں آئندہ زمانے میں یہ مسلم حکومتی نمائندے ہی ارکان اسلام پر پابندی لگانے کے درپے نہ ہو جائیں۔ (معاذاللہ) نا بالغ کافر بچہ ایمان کے دائرے میں دخول چاہتا ہے لیکن چوں کہ اس کے پاس قومی شناختی کارڈ نہیں (عمر ١٨ سال سے کم ہونے کی وجہ سے) اسے اندر آنے کی اجازت نہیں۔ جس کے پاس شناختی کارڈ ہے اسے بھی پہلے ٢١ دن سیف ہاؤس کی نظر کیا جائے گا۔ (الأمان و الأمان)
اب ایک اقدام کیا جا چکا تھا۔ انڈین فلموں پر پابندی کا، جو افراط مطلوب تھا اس پر عمل کرلیا گیا تها. حالاں کہ تفریط کی کوئی گنجائش باقی نہ رہی تھی لیکن محض جیب کو گرم رکھنے کی خاطر ایک با پھر تفریط سے کام لے لیا گیا. انڈیا نے ہمارے فن کاروں کو نکال باہر کیا مگر ہم نے ذہنی غلامی کی زنجیروں کے زیر اثر اجازت نامہ پھر سے پلیٹ میں سجا کر پیش کردیا۔اب سے انڈین فلمیں پهر سے پاکستانی سینما گھروں کی زینت بننے جا رہی ہیں۔ پاکستانی کی بے صبری عوام سینماؤں پر اس طرح ٹوٹے گی جیسے کوئی غریب دو دن کی بھوک کے بعد روٹی پر ٹوٹتا ہے۔ اس امر کو ضروری سمجھتے ہوئے ایک مرتبہ پهر لوگ سینما گھروں کے باہر اس طرح لائن بنا کر کھڑے ہوں گے جس طرح نادرا کے باہر شناختی کارڈ کے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔
مجھے تو اس غریب رکشے والے پر بهی بے حد افسوس ہے جو دن بهر رکشہ چلا کر بچت کے 800 سو روپوں میں سے بهی 300 روپے سینما گھر کے شوق کے لئے خرچ کرتا ہے اور یہ کہتا پھرتا ہے یار روزی میں برکت نہیں ہے کوئی بتائے کہ برکت ہوگی بھی تو کیسے؟اگر اتنا ہی سینما گھروں کی ترویج چاہتے ہیں تو میں یہ مشورہ ضرور دینا چاہوں گا کہ پاکستان کے سینما گھروں میں عامر خان کی دنگل اور شارخ خان کی رئیس سے بہتر ہے کہ آپ پاکستان کی مالک اور جانان جیسی فلموں کو فروغ دیجے تاکہ عوام کے دلوں میں ہمارے ستاروں کے لیے بھی ایک خاص احترام اور الفت کا جذبہ پیدا ہو۔

Facebook Comments

عمیر اقبال
حقیقت کا متلاشی، سیاحت میرا جنون ، فوٹوگرافی میرا مشغلہ ماڈلنگ میرا شوق،

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply