جنگلی گھاس میں طاقتور اینٹی بائیوٹک دریافت

دنیا بھر میں نئی اینٹی بائیوٹک ادویہ کی شدید کمی پیدا ہوگئی اور اس ضمن میں اچھی خبر یہ ہے کہ سوئٹزرلینڈ کے ماہرین نے ایک عام جنگلی گھاس میں طاقتور اینٹی بائیوٹکس دریافت کی ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اس وقت بیماریوں کے خلاف دوائوں کے ہمارے اسلحہ خانے میں اینٹی بائیوٹکس کی قلت پیدا ہوچکی ہے ، کیونکہ جراثیم اور وائرس کی بدلتی ہوئی کیفیت ان دوائوں کو بے اثر کر رہی ہیں۔ اس ضمن میں ماہرین کئی پودوں، مٹی اور کھاد اور یہاں تک کہ سمندر کی گہرائیوں میں بھی اینٹی بائیوٹکس کی کھوج کر رہے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ میں واقع ای ٹی ایچ زیورخ کے شعبہ خرد حیاتیات کے ماہرین نے کہا ہے کہ ایک عام جنگلی گھاس  تھیل کریس کئی اینٹی بائیوٹکس کا خزانہ ہوسکتی ہے۔ سائنسدانوں نے اس گھاس کے پتوں میں ایسے مرکبات (کمپائونڈز) دریافت کئے ہیں جن سے نئی اینٹی بائیوٹکس تیار کی جاسکتی ہیں۔ آج کئی اینٹی بائیوٹکس مٹی میں موجود بیکٹیریا سے حاصل کی جارہی ہیں، تاہم نیچر مائیکروبائیولوجی میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں جنگلی گھاس کو اینٹی بائیوٹکس کا خزانہ قرار دیا گیا۔ تھیل کریس جہاں اگتی ہے وہاں غذائی اجزا کم ہوتے ہیں اور پتے اپنی بقا کیلئے دبائو میں رہتے ہیں اور اس پر موجود بھانت بھانت کے بیکٹیریا اپنی بقا کیلئے کئی طرح کے اجزا خارج کرتے رہتے ہیں۔ اس طرح بیکٹیریا بہت متنوع کیمیکلز خارج کرتے ہیں جو اینٹی بائیوٹکس کیلئے بہت اچھے امیدوار ثابت ہوسکتے ہیں۔ اس پر تحقیق کرنے والے پروفیسر وورہولٹ کہتے ہیں کہ صرف گھاس کے پتوں سے 200 مختلف اقسام کے بیکٹیریا ملے ہیں۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مختلف اقسام کے بیکٹیریا کے درمیان 725 سالماتی (مالیکیولر) ری ایکشن ہورہے ہیں۔ بعض ری ایکشنز تو میں ایک قسم کے بیکٹیریا دوسری اقسام کے بیکٹیریا کی نشوونما روکنے کی کوشش بھی کرتے ہوئے پائے گئے۔ لیکن تمام کیمیائی تعاملات کو پڑھنا ابھی باقی ہے اور ان میں سے کام کے اجزا کی تلاش میں بھی وقت لگے گا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply