دامن نچوڑ دیں تو ۔۔ اظہر سید

کرپشن اور بدعنوانی سے پاک مدینہ کی مثالی ریاست کی طرف پیش رفت کا آغاز ہوا چاہتا ہے ۔اہل وطن کو نوید ہو وفاق کی سب سے اہم اکائی پنجاب میں اکثریت حاصل کرنے والی جماعت میں نقب لگا کر اور درجن بھر اراکین کو بغیر کسی رشوت اور بدعنوانی کی پیشکش کے ایک ایسے وزیر اعلی کو ووٹ دینے پر راضی کر لیا گیا ہے جس کے خلاف نیب میں بدعنوانی کے معاملات سالوں سے زیر التوا ہیں۔مدینہ کی مثالی ریاست میں پنجاب کا ایسا وزیراعلی منتخب ہوا ہے جو چھ بے گناہ کسانوں کے قتل کے مقدمہ میں 75 لاکھ دیت دے کر معصوم قرار پایا تھا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی تحریک انصاف کے سابق ڈاکو اور لیٹر ے جبکہ موجودہ حلیف ہیں یہ وہ نابغہ ہیں جو مشرف کو وردی میں ہزار دفعہ صدر منتخب کرانے کے دعوے کرتے تھے اور ہمیشہ سے اسٹیبلشمنٹ کی رکھیل بننے میں فخر محسوس کرتے ہیں ۔ان کے بدعنوانی کے متعدد مقدمات سپریم کورٹ اور نیب میں موجود ہیں لیکن یہ مدینہ کی مثالی ریاست کے نئے معمار ہیں اس لئے سب کچھ معاف کر دیا گیا ہے۔
وفاقی کابینہ میں مشرف دور کی ایک ایسی خاتون وزیر کو بھی شامل کیا گیا ہے جس کے خلاف توانا پاکستان پروگرام میں اربوں روپوں  کے غبن کے الزامات بعض اداروں کے پاس زیر التوا ہیں ۔
ایک ایسا وزیر خزانہ چنا گیا ہے جس کے متعلق وزارت خزانہ میں انکوائری موجود ہے اینگرو میں اپنے عہدے کو مظلوم کسانوں کو مہنگی کھاد فروخت کیلئے استعمال کیا۔خیبر پختونخوا  کے منافع بخش بینک آف خیبر کو کراچی کی ایک پارٹی کو فروخت کرنے کی کوشش کی جو ملازمین نے بمشکل ناکام بنائی۔خیبر پختونخوا  کے توانائی کی ترقی کے ادارے کو پبلک لمیٹڈ کمپنی بنانے کیلئے صوبائی کابینہ کے ایسے اجلاس کو غیر آئینی طور پر کنڈکٹ کیا جس میں صرف دو صوبائی وزیر موجود تھے اور پھر اس نو قائم کمپنی میں اپنی سابقہ کمپنی کے کولیگ اکبر ایوب کو 14 لاکھ ماہانہ تنخواہ پر بھرتی کر لیا۔
تبدیلی کے خواہشمند نوجوانوں کیلئے خوشخبری ہو ۔۔پرویز خٹک نامی سابق وزیراعلی کو دفاع کی وزارت مل گئی ہے جس کے اپنے صوبائی وزرا نے اس پر بدعنوانی کے الزامات عائد کئے تھے ۔جس نے صوبہ کا احتساب کمیشن اس لیے  غیر فعال کر دیا جب بعض معاملات پر بدعنوانی کے نشانات اس کی طرف اشارہ کرنے لگے۔
قوم کیلئے بڑی خوشخبری ہے پیٹرولیم کی وزارت اس شخص کو دی گئی ہے جس کی جعلی سندوں کی ایک عالم میں دھوم ہے اور جنرل مشرف دور کے اس وزیر محنت کے کارنامے وزارت کی فائلوں میں بکھرے پڑے ہیں۔
ایک وزارت طارق بشیر چوہدری نامی اس جغادری کو ملی ہے جس کی غلیظ گالیوں کی ویڈیو یو ٹیوب پر موجود ہے ۔دہشت گردی کے متعدد مقدمات میں ملوث یہ وہ ہیرہ ہے جیسے الذالفقار ہائی جیکنگ کیس میں جیل سے رہا کیا گیا تھا اور اگلی منزل کابل تھی۔یہ وہ شخصیت ہے جسے محترمہ بینظیر بھٹو سے بے وفائی پر نوازا  گیا اور تمام مقدمات بھی سرد خانے میں ڈالے گئے موجودہ الیکشن میں بھی تحریک انصاف کو اس بوڑھے نوجوان کے حلقے میں امیدوار کھڑا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی ۔
ایک مشیر ڈاکٹر بابر اعوان بھی مدینہ کی مثالی ریاست کیلئے ناگزیر سمجھے گئے ہیں یہ صاحب نندی پور پاور منصوبے میں قومی خزانہ کو اربوں روپے  کا نقصان پہنچانے کے ملزم قرار پا چکے ہیں اور نیب کی طرف سے ان کے خلاف ریفرنس فائل ہو رہا تھا اب چونکہ تبدیلی آگئی ہے اس لئے ریفرنس کے مستقبل کی بھی کوئی خبر نہیں ۔
شفقت محمود نامی قیمتی زمرد حلف نامہ میں ترمیم کے قصور وار ٹھہرائے گئے تھے لیکن مدینہ کی مثالی ریاست میں یہ معمولی غلطی ہے اگر کرنے والا تحریک انصاف سے ہوا یہ مشرف دور میں بھی وزیر تھے۔
طاقتوروں نے اپنی بے پناہ طاقت تو دکھا دی لیکن ریاست کے اداروں سپریم کورٹ ،الیکشن کمیشن ،نیب اور دوسرے اداروں کا احترام مٹی میں ملا دیا ۔دنیا بھر کا میڈیا پاکستان کے طاقتوروں کا ٹھٹہ لگا رہا ہے کارٹون بنا رہا ہے آرٹیکل لکھے جا رہے ہیں لیکن یہاں دشمن قوتوں کو شکست دی جا رہی ہے ۔
جس صوبے نے وفاق کے چاروں صوبوں میں بہترین کاکردگی دکھائی وہاں حکومت تبدیل ہو گئی اور جن  صوبوں میں قومی وسائل جی بھر کے لوٹے گئے وہاں وہی ماضی کی حکومتیں۔۔۔ واہ پاکستان کے محب وطن طاقت کے پہاڑوں ۔
حلف برداری کی تقریب میں کسی دوست ملک نے اپنا سفیر بھیجنا گوارہ نہیں کیا نہ چین کا سفیر، نہ روس کا سفیر، نہ امریکی سفیر ،نہ ترکی کا سفیر اور تو اور افغان سفیر نے بھی نو منتخب وزیراعظم کی حلف برداری میں شرکت نہیں کی ۔
پاکستان کے بدقسمت لوگوں کو جنرل ایوب نے شکریہ امریکہ کے گندم والے اونٹ فروخت کئے تھے۔
جنرل یحی نے ادکارہ ترانہ کو قومی ترانہ بنایا تھا۔
جنرل ضیا الحق نے نظام مصطفی فروخت کیا تھا اور سر پہ ٹوپی لے کر پوری قوم کو ٹوپی پہنائی تھی ۔
جنرل مشرف نے ہاتھ میں کتا لے کر میڈیا کو تصویر جاری کی تھی اور لبرالزم فروخت کیا تھا ۔
اس دور میں تبدیلی فروخت کی گئی ہے اور دو انچ شارٹ کو وزیراعظم منتخب کرایا گیا ہے ۔
الیکشن ہو گئے سودا بک گیا اب کچھ عرصہ کے بعد ایک اور ٹرک رات کے وقت چلایا جائے گا جس کی بتی کے پیچھے پوری قوم کو اپنے پالتو اینکرز کے ذریعے لگا دیا جائے گا۔نہ تبدیلی آئی ہے اور نہ آئے گی جب تک ووٹ کو عزت نہیں ملتی اور طاقتور ووٹ کی چوری کے عمل سے پیچھے نہیں ہٹتے۔۔۔۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply