پروپیگنڈہ وار/ثاقب ملک

جاوید چوہدری کے کل اور خورشید ندیم کے آج کے کالمز پروپیگنڈہ اور کنفیوژن مہم کا آغاز ہیں جو اگلے چند دنوں میں پورے عروج پر ہوگی.
جاوید چوہدری جے آئی ٹی کی رپورٹ کے اگلے دن اپنے کالم میں، بجائے اس رپورٹ پر تبصرہ اور اس کا تجزیہ کرتے جیسا کہ عموماً ہر ایشو یا واقعے کے بعد کالم نگار اور تجزیہ نگار کرتے ہیں، جناب اپنے دلالی دلائل کا زاویہ ای او بی آئی کے 44 ارب کے اسکینڈل پر فکس کر لیتے ہیں. پورے کالم میں کالم نگار” فرض ” کرتے ہوئے تمام پانامہ کیس والے تقریباً ثابت شدہ الزامات کو کم تر اور پاکستان کے لئے بہت کم اہمیت کا حامل گرداننے کی بھونڈی کوشش کرتے نظر آتے ہیں. دوسری جانب خورشید ندیم بھی حد درجہ معصومیت سے کچھ سوال اٹھاتے ہیں کہ بھلا اتنے قلیل عرصہ میں جے آئی ٹی نے اتنا مواد کیسے حاصل کر لیا؟ یعنی انھیں کسی ایجنسی نے ثبوت مہیا کیے. دوسرا یہ کہ ٹارگٹ صرف نواز شریف خاندان ہی کیوں ہے؟ اور کیا نواز شریف کا سارا کاروبار ہی فراڈ ہے؟ حالانکہ کچھ تو سچ ہونا چاہیے تھا. اس کے ساتھ پورے کالم میں ہمدردی اور محبت کے ساتھ نواز شریف کو مشورے دیے گئے ہیں اور یہ باور کروایا گیا ہے کہ نواز شریف کی سیاسی پوزیشن پر قطعاً کوئی فرق نہیں پڑے گا.

جاوید چوہدری سے سوال یہ ہے کہ ظفر گوندل جو ای او بی آئی کا مرکزی کردار ہے اس کو لاہور سے کون اور کیوں گرفتار کرکے پنڈی نہیں لایا؟ آخر آپ کی پنجاب حکومت جو انقلابی فرشتہ چلا رہا ہے وہ کہاں محو استراحت تھا؟. باوضو حسین نواز شریف کے چچا اور والد ایف آئی اے کو حکم نہیں دے سکتے تھے کہ چار برس سے ہماری حکومت میں یہ کیس کیوں لٹکا ہوا ہے؟ حل کرو اور 44 ارب روپے کا حساب لو. سپریم کورٹ نے اسی برس اپریل میں اس کیس کے لٹکنے کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈالی ہے. کیا سپریم کورٹ خود سے تفتیش کر سکتی ہے؟ وہ تفتیشی اداروں کی محتاج ہے جو حکومت کے پاس ہیں. اب حکومت کا مقصد احتساب ہے ہی نہیں تو؟

جاوید چوہدری پورا پانامہ کیس صرف گلف اسٹیل مل کے نو میلین ڈالرز پر ڈال کر اور 44 ارب سے تقابل کرتے ہوئے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ شاید ایجنسیوں یا فوج نے ظفر گوندل کو بچا رکھا ہے اسی لئے اس کیس پر پیشرفت نہیں ہورہی. پہلی بات کہ پانامہ کیس اربوں کی کرپشن ہے. دوسری بات سوال یہ ہے کہ پچھلے چار برس میں آئی ایس آئی اور فوج کے سربراہ بدل چکے ہیں تو پھر اس کا مطلب ہے کہ ظفر گوندل پورے ادارے یعنی فوج کا رشتے دار ہے؟ اگر ایسا ہے تو بھی حکومت کا کام احتساب کرنا ہے. اگر فوج کرپشن کو تحفظ دے رہی ہے تو آپ پونے دو کروڑ ووٹ صرف مظلومیت کے ترانے گانے کے لئے لیتے ہیں؟

خیر پانامہ کیس میں چار اہم ترین ثبوت جو جے آئی ٹی نے حاصل کیے ہیں وہ یہ ہیں اور ان کے شافی جواب دینے پر ہی نواز شریف خاندان کی حکومت کھڑی ہے.
1. برٹش ورجن آئی لینڈز نے تصدیق کی ہے کہ مریم نواز شریف ہی بی وی آئی کمپنیز کی نیلسن اور نیسکول اینٹر پرائز کی بینفیشر مالکن ہیں.
2. متحدہ عرب امارات کی جبل علی فری زون اتھارٹی نے FZE کیپٹل کمپنی کے چیئرمین کے طور پر وزیراعظم نواز شریف کی کنفرمیشن کی ہے.
3. منسٹری آف جسٹس متحدہ عرب امارات نے شریف فیملی کی جانب سے سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی کو پیش کیے گئے خرید و فروخت کے معاہدوں کو جعلی قرار دے دیا ہے.
4. یو کے فرانزک ماہرین نے شریف فیملی کے پیش کئے گئے ٹرسٹ کی ڈیکلریشن کو بھی جعلی قرار دے دیا ہے.

یہ چاروں ثبوت انہی دو مہینوں میں حاصل کیے گئے. اب خورشید ندیم سے سوال ہے کہ کیا یہ ثبوت آئی ایس آئی نے بنا کر جے آئی ٹی کو دیے ؟ خورشید ندیم کو یہ بھی علم نہیں کہ جے آئی ٹی شریف فیملی کی تمام تر کرپشن پر تحقیق نہیں کر رہی بلکہ سپریم کورٹ کی جانب سے بھیجے گئے 13 سوالوں کی ہی تفتیش کر رہی تھی اسی لئے کالم نگار کا یہ راتبی جواز بے معنی ہوجاتا ہے کہ سارے کاروبار میں کچھ بھی ٹھیک نہیں؟ ابھی تو اربوں کی کرپشن پر کسی نے ہاتھ بھی نہیں لگایا. ابھی تو کمیشن کو کسی نے چھوا بھی نہیں.

ٹارگٹ صرف نواز شریف والی بات بھی سمجھ لیں. پانامہ پیپرز میں نام ہی نواز شریف فیملی کا آیا ہے. شہباز شریف فیملی کا نام موجود نہیں اس لئے ساری تفتیش کا فوکس نواز شریف ہی ہیں. لیکن سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ نواز شریف فیملی گلف اسٹیل ملز کو اپنا کہتی ہے اور شہباز شریف اسے طارق شفیع کی ملکیت بتا کر آ گئے ہیں. یہ تضاد معنی خیز ہونے کے ساتھ بہت تباہ کن بھی ہوسکتا ہے. ساتھ ساتھ آپ چوہدری نثار کی خاموشی پر بھی نظر رکھیں. صحافیوں اور کالم نگاروں کے نام لکھنے پر کہا جاتا ہے کہ کیا صرف مسلم لیگ یا شریف فیملی کے حمایتی صحافی ہی کرپٹ ہیں کیا عمران کے حمایتی دودھ سے دھلے ہیں؟ یا فوج کے حمایتی سب صاف ہیں؟

میری نظر میں عمران کے حمایتی مبشر لقمان، ڈاکٹر شاہد مسعود، ڈاکٹر دانش، نذیر ناجی، ایاز امیر وغیرہ کچھ کرپٹ ہیں، کچھ جھوٹے اور متعصب ہیں اور کچھ جرائم پیشہ ہیں. ہارون الرشید اور حسن نثار اس اسٹیج سے آگے نکل چکے ہیں. ہارون الرشید کے فوج سے قریبی تعلقات رہے ہیں. اس کے باوجود انہوں نے فوج کی وزیرستان پالیسی کی کھل کر مخالفت کی. ماضی میں ان پر الزامات لگتے رہے لیکن پچھلے کچھ عرصے میں یعنی تقریباً دس برس سے میں نے انھیں باقاعدگی سے پڑھنا اور دیکھنا شروع کیا. باوجود جنرل اشفاق پرویز کیانی سے قریبی تعلقات کے انہوں نے مالی فوائد نہیں حاصل کیے. ایک بہت اہم ترین نکتہ ہے. ایم کیو ایم کی دہشت گردی عروج کے دور میں صرف ہارون الرشید ہی خم ٹھونک کر ان کے خلاف لڑتے رہے. یہ بہادری پاکستانی صحافیوں میں ناپید حد تک کم ہے. لیکن اس کے باوجود مجھے ان کے خلاف لگے کچھ الزامات معلوم ہیں مگر مکمل گواہان یا ثبوت قابل اعتبار نہیں اس لئے ذکر نہیں کرتا. باقی ان کی تھیوریز یا خیالات سے اختلاف رہتا ہے مگر ہمارے معاشرے میں ایسے لوگ پھر بھی غنیمت ہیں.

حسن نثار سے محبت کرنے والے بھی ہیں اور نفرت کرنے والے بھی، میں انھیں پسند کرنے والوں میں ہوں. حالانکہ مجھے علم ہے کہ وہ مکمل صاف کالم نگار نہیں اور دوستیوں کا تعصب بھی رکھتے ہیں. مگر یہ وہ شخص ہے جس نے 25 برس قبل ہی کرپشن، بی بی میاں نورا کشتی، غلیظ پانی، ملاوٹ، مذہبی جہالت کے خلاف علم بلند کیا جب سب کالم نگاروں نے کسی نہ کسی کا جھنڈا اٹھا رکھا تھا.حسن نثار پاکستان کے اکثر کالم نگاروں سے زیادہ پڑھا لکھا اور قابل مطالعہ شخص ہے . میں نے کسی کالم نگار سے اتنا نہیں سیکھا جتنا حسن نثار سے سیکھا. مگر حسن نثار بدترین خامیوں اور بہترین خوبیوں والا انسان ہے. میں ان کے سیاسی تجزیے کو خواہشات سے زیادہ اہمیت نہیں دیتا جس میں تعلق والوں کے لئے واضح تعصب ہوتا ہے جیسے کہ کریمنل الطاف حسین، قاتل رانا ثناء اللہ اور بڑے قاتل اور کرپٹ چوہدری شجاعت حسین، پرویز الٰہی اور مونس الہی کی بھونڈی تعریف. بہرحال یہ حسن نثار چھاپہ نگار اور ایک زاویے کا قیدی کا لکھاری نہیں ہے.

Advertisements
julia rana solicitors london

جہاں تک اپنے عامر خاکوانی اور آصف محمود بھائی کی بات ہے تو ا ن کی مالی گارنٹی میں دیتا ہوں. عامر خاکوانی کے متعلق تو ہمارے ایک مشترکہ دوست کا کہنا ہے کہ یہ مفت میں فوج کی حمایت کرنے والا کالم نگار ہیں. یاد رہے کہ مفت میں فوج کی حمایت کرنے والے ایک ہاتھ کی انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں.آصف محمود بھائی کے پاس عمران خان کے خلاف شاید مسلم لیگ سے بھی زیادہ مبینہ” ثبوت ” ہوں گے مگر ایک بہادر آدمی کی طرح انہوں نے ذاتی اختلافات کو ملکی مفاد پر قربان نہیں کیا. ورنہ طلعت حسین اور خورشید ندیم کی مجروح” انائیں” جیو اور پی ٹی وی سے سکون پا رہی ہیں تو آصف محمود بھی کہیں لگ ہی جاتا.

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply