آزادی اک نعمت ہے اس کی قدر کیجیے۔۔۔۔عمیر اقبال

14،اگست 1947، دنیاء  تاریخ کا وہ دن جب مسلمانوں کی عظیم وفلاحی ریاست پاکستان کو اللہ قادر وقدیر نے وجود بخشا دریائے راوی ستلج جہلم چناب سندھ ان  پنجاب کی دندناتی موجیں اِنسانیت کٹے پِٹے چھلنی و جلے ہوئے لاشوں اور ایمان وغیرت کی لال سیاہی سے لبریز وتر نظر آرہی تھیں لٹے قافلوں کی داستان سنانے والے دوچار کہتے ہیں ہم سبھی نکلے تھے جانب منزل سفر کٹتا گیا قافلہ لٹتاگیا بے بسی کی تصویر بنے ہوئے کچھ بے کس وبے سہارا مسلمان بہن بھائی میاں بیوی ماں باپ بچے بوڑھے نوجوان مال وزر سے ھاتھ دھو کر ( توکل علی اللہ) کرتے ہوئے ظالم جلّاد درندہ صفت برہمنوں اور سکّھوں مشرکوں سے ٹکراتے ہوئے جب سرزمین پاکستان پہنچتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہم تو لاکھوں کی تعداد میں نکلے تھے مگر سینکڑوں میں بچے ہیں کسی نے خوب کہا یہ کس نے کردیا ھم کو بیگانہ کہ اب تو موت بھی زندگی معلوم ہوتی ہے –
لفط آزادی کہنا کتنا ہی آسان ہے جیسے ایک گلاس میں پانی بھر کر پی جانا ، لیکن اگر وہی پانی کا ایک گهونٹ جلد بازی میں گلے میں اٹک جائے تو اس کی سختی کا احساس ہوتا ہے ہے کہ اترنے میں تو کتنا ہی سہل ہے اور اگر زرہ بهی لاپروائی کر بیٹهے تو جان کو خطرہ کو لاحق ہوجاتا ہے اس اسکا مشاہدہ آپ کو کئی  دفعہ دیکھنے اور کرنے کو ملا ہوگا –
پاکستان کا مطلب کیا لا الہٰ الا اللہ ، یہ نعرہ لگانے والے محمد علی جناح اور مشرقی پاکستان میں پاکستانی سبز ہلالی پرچم لہرانے والے علامہ ظفر عثمانی کے فرزند ارجمند علامہ شبیر احمد عثمانی اور دیگر احباب پاکستان نے مظلوم مہاجرین وطن کو تسلیاں دیں اور مدینہ طیبہ کے بعد دنیا کی دوسری بڑی اسلامی ریاست پاکستان کو عالم انسانیت کی بھلائی کا منبع و مرجع قرار دیا ایک ملت ایک قوم کا نعرہ بلند کر کے ناصرف مسلمانوں کو حقوق دیئے بلکہ دیگر مذاہب سے منسلک لوگوں کو بھی انکے حقوق دینے کا اعلان کیا یوں مساوات واخوت بھائی چارے کی فضاء کئی نشیب فراز دیکھنے کے بعد پروان چڑھی بلآخر وہ دن بھی آیا جب عالمی قوت کہلانے والی مملکتیں ششدر رہ گئی جب وطن عزیز سے محبت رکھنے والے مسلم سائنس دانوں نے عالم اسلام کی پہلی ایٹمی طاقت بنا کر دشمنان اسلام کے آشیانوں میں کہرام بپا کردیا –
روز ازل تا آج تلک کباب میں ہڈی بننے والے آستین کے سانپوں کے خفیہ ہتھکنڈوں کے باوجود الحمدللہ پوری امت مسلمہ اس پر نازکرنےلگی مگر لمحوں نےخطاءکی صدیوں نےسزاپائی بالآخر مخلصان وطن دار فناء سے بقاء کی جانب کوچ کرنے لگے یکے بعد دیگرے مظلوم غموں سے چور پاکستانی قوم اس دن سے لیکر آج تک کسی ایسے قائد کو ترس رہی ہے جو جناح صاحب کے افکار کی صحیح معنوں میں ترجمانی کرسکے جو علامہ کی فکر انگیزی وحب الوطنی کو لیکر اسم محمد سے دھر میں اجالا کردے جو علامہ شبیر احمد عثمانی کی طرح ملا مسٹر کی تفریق کے خاتمے کیلئے افکار جناح کو شعائر اسلام کے موافق قراردے کر دشمنان اسلام وپاکستان کے منہ پر طمانچہ دے مارے جواس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں  ہم ایک ہیں کا عملی مظاھرہ کرسکے جو ماؤں بہنوں کے ڈوپٹّے اوپر چار دیواری کا تحفظ کر سکے اقبال نے کیا خوب کہا: “فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو اتر سکتے ہیں قطار اندر قطار اب بھی” –
ہمارے دشمنوں کے لئے یہی کافی ہے کہ اس وطن عزیز کے لئے ہم میں سے ہر ایک بچہ جوان بوڑھا اپنی جان و مال دینے کے لئے ہر وقت تیار کھڑا ہے جو انکی جواں مردی اور اک عظیم حوصلے کا منہ بولتا ثبوت ہے لیکن حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہونا اور اسکی قدر کرتے ہوئے اس کے لئے آئے دن نئے نئے جذبے سے کام کرتے رہنا کسی جذبے سے کم نہیں –
ہم ہر سال کتنے ہی آرام جوش و جذبے سے آزادی انجوائے کر لیتے ہے ہری بهری جھنڈیوں سے گلیوں کو سجا کر ، اچھے اچهے بیچ پہن کر ، گاڑیوں ،موٹر سائیکلوں ، بلند و بالا عمارتوں پر جهنڈے لگا کر ، اونچے اونچے ملی نغمے سن کر ، پٹاخے پھاڑ کر ایک دوسرے کو آزادی مبارک آزادی مبارک کہہ دیتے ہیں، پر اس آزادی کے پیچھے بہنے والے ان ماں باپ بہن بهائ بیٹی بچے بڑے بوڑھے اور جوانوں کی خون کی قدر و منزلت بس اوپر بیان کردہ کاموں تک ہی رہ گئی  ہے –
آئیں عزم کریں اس وطن عزیز کی حرمت کی خاطر لہو کا آخری قطرہ اور جسم کی آخری سانس تک اللہ تعالیٰ اس وطن کو تاقیامت سلامت رکھے ، دشمنانِ اسلام، وپاکستان کی عقلوں اور ذہنوں کو مفلوج فرمائے –
لیکن آزادی و خوشی کے اس موقع پر اپنے ان مسلمان بھائیوں کے لئے ضرور دعاگو رہیے گا جو ظلم بربریت میں گھرے ہوئے ہے جی ہاں افغانستان ، شام ،، یمن، عراق ، چیچہ وطنی اور کشمیر میں بسنے والے مظلوم لوگ ہمارے ہی بهائی ہیں  جوکہ آزادی کے نام پر بهی تڑپ اٹهتے ہیں  ، اللہ پاک انہیں آزادی سے نوازے اور ظالموں کو نیست و نابود فرمائے – آمین
آپ سب کو 14 اگست اور جشن آزادی مبارک ہو –

Facebook Comments

عمیر اقبال
حقیقت کا متلاشی، سیاحت میرا جنون ، فوٹوگرافی میرا مشغلہ ماڈلنگ میرا شوق،

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply