تتھاگت نظم 27..تیسری کتاب..3

تتھاگت نظم 27..تیسری کتاب..3

’’دو کتابوں کا تو میں احوال نامہ دے چکا ہوں
یاد ہے، وہ کیا تمہیں ، بھکشو؟‘‘
مسکرا کر، پیار سے، (لیکن تمسخر سے نہیں)
آنند سے پوچھا تتھا گت نے ۔۔۔
تو بھکشو کے لبوں پر بھی ذرا سی مسکراہٹ کھِل گئی ۔۔۔۔
بولا، ’’تتھا گت، یاد ہے
پہلی ہے، پُرکھوں کے چلن سے واقفیت
دوسری پستک ہے ، ان کا دِین، مذہب!ـ‘‘

خوش ہوئے، بولے تتھا گت
’’اب سنو، احوال نامہ تیسری پستک کا بھکشو!
تیسری پستک کسی بھی دیس، جاتی کی کلا ہے جاتی: نسل۔ کلا: فن، آرٹ
ان کے علم و فن کی دولت
ان کے پُرکھوں سے ودیعت
یا خود ان کے اپنے ہاتھوں کی کمائی
عہد کی میراث
ناٹک، رقص، موسیقی
کتھائیں، شاعری اور داستانیں
گرو کُل، مدرسے اور پاٹھ شالائیں گرو کل، دینی مدرسے
محل، مندر،منارے
علم کے مخزن، پرانی پانڈوُ ِلپیاں پانڈوُ لِپیاں : مخطوطات
دستکاری کے ہنریا صنعت و حرفت
کوئیں، تالاب، سڑکیں، سیر گاہیں ۔۔۔۔۔‘‘

’’ یہ بتائیں ۔۔۔۔
کیا فن ِ تعمیر یا پھر شاعری یا رقص یا ناٹک
کتھائیں، درس گاہیں، مدرسے
یہ بھی ضروری ہیں، کسی جاتی کی اپنی
منفرد پہچان کے محفوظ رکھنے میں ، تتھا گت؟‘‘

’’ہاں، تمدّن کی یہی میراث ہے، آنند بھکشو!‘‘

Advertisements
julia rana solicitors

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply