ہم لوگ ہیں کچھ عجیب سے۔ سلمان امین

میں اپنے اس معاشرے میں بسنے والے لوگوں کے مفروضات ،نظریات کو بیان کرناچاہوں گا ۔ہمارے معاشرے میں موجود درمیانے درجے(Middle Lever) کے اور نچلے درجے (Third Level)کے جو اپنی اس ناقص حالت کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہراتے ہیں ۔اِک عام آدمی جہاں تک اس کا بس چلتا ہے وہ اپنے اس وطنِ عزیز کو نوچتا ہے اور کہتا ہے کہ ہمارے اتنے سے اِک فردِ واحد کے اس کام سے ملک کا کیا نقصان ہونا ہے ، کیا فرق پڑتا ہے اور کیا فرق پڑنا ہے۔ اِک سپاہی جو کسی غیر قانونی گاڑی کو قانونی کرنے کے لئے صرف چند روپوں کا سہارا لیتا ہے ۔سکول ،ہسپتال یا کسی اور ادارے کا اِک عام چوکیدار جو چند پیسوں کی خاطر کچھ بھی کر سکتا ہے۔کسی ادارے کا کلرک آپ کی فائل اس وقت تک دبائے رکھتا ہے جب تک اس کی جیب میں پیسے نہ ڈالے جائیں۔ ہمارے معاشرے کے ہماری اس قوم کے معمار جنہوں نے معاشرے کو اِک عظیم معاشرہ بنانا ہوتا ہے وہ کمرہ امتحان میں امتحان پاس کروانے کا مکمل مواد مہیا کر رہے ہوتے ہیں ۔ پھر وہی نوجوان جن کے کندھوں پر اس ملک کی ذمہ داریاں ہوتی ہیں وہ بھی اپنی ذمہ داریا ں پھر جس طرح سرانجام دیتا ہے اس سے بھی کسی کو استثنا حاصل نہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اسی طرح کی سینکڑوں مثالیں ہمارے سامنے ہیں اور پھر جس طرح کا اس معاشرے کا حال ہے وہ بھی  کسی کی نظر سے چھپا   نہیں ہے ۔ہر شخص جس کی جہاں تک  رسائی ہے جو وہ کر سکتا ہے۔ اپنے اس وطن عزیز کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے۔پاکستان اپنا گھر اسے خوشحال بنائیں

Facebook Comments

سلمان امین
اقبال و فیض کا ہمسایہ ہوں،علم و ادب سے شغف ہے۔ باقی ایک طالبعلم کا کیا تعارف ہوسکتاہے