بھارت: آسام کے 40 لاکھ باشندے بھارتی شہریت سے محروم

واضح رہے کہ بھارت کی اس ریاست میں بنگلہ دیش و دیگر ممالک سے آئے غیر قانونی مہاجرین کے حوالے سے این آر سی کی تجدید 1951 کے بعد پہلی مرتبہ کی گئی ہے۔

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا تھا کہ حتمی فہرست میں جن افراد کا نام شامل نہیں کیا گیا انہیں 30 اگست سے 28 ستمبر کے درمیان اپنی شہریت ثابت کرنے کا دوبارہ موقع دیا جائے گا۔

حکام کے مطابق کسی شخص کو حتمی فہرست کے آنے تک ملک بدر نہیں کیا جائے گا ۔

این آر سی کی فہرست کے سامنے آنے پر آسام کے شہریوں میں خوف کی فضا پھیل گئی اور قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ کن افراد کو شہریت دی جائے گی اور کن افراد کو ملک بدر کردیا جائے گا۔

بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ ’یہ رپورٹ مکمل طور پر غیر جانب دار ہے اور چند افراد غیر ضروری طور پر خوف کی فضا پھیلارہے ہیں تاہم حکومت کوئی غلط اطلاعات نہیں پھیلنے دے گی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک مسودہ ہے، حتمی فہرست نہیں ہے۔

خیال رہے کہ آسام کی تین کروڑ 29 لاکھ کی آبادی میں تقریباً 90 لاکھ بنگالی نسل کے لوگ بھی شامل ہیں جن میں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔

یہ بنگالی نژاد افراد گذشتہ 100 برس کے دوران آسام آ کر آباد ہوئے ، جن کے خلاف کئی بار تحریک چل چکی ہے اور تشدد بھی ہوا ہے۔

قومی رجسٹر برائے شہریت یعنی شہریوں کی فہرست بنانے کا فیصلہ شہریت کے اس تنازع کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے کی غرض سے کیا گیا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آسام میں شہریوں کے تعین کے جو ضابطے طے کیے گئے ہیں ان کے مطابق اگر کسی خاندان کا ایک شخص بھی غیر ملکی قرار پاتا ہے تو پورا خاندان شہریوں کی فہرست سے باہر ہو جائے گا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply