نئے پاکستان کی ابتدا کچھ یوں ہو رہی ہے کہ نام نہاد نیا پاکستان لاکھوں ہم وطنوں کے قاتلوں کی دہلیز پر سر جھکاتا نظر آ رہا ہے۔ ایسے بے رحم قاتل جنہوں نے وطن عزیز میں ناصرف نفرتوں کے بیج بوئے بلکہ بچوں، جوانوں، بوڑھوں اور عورتوں پر ذرا سا بھی رحم نہیں کیا اور انہیں بے دردی کے ساتھ قتل کیا۔ پرانے پاکستان کے باسی قیامت تک 16 دسمبر 2014ء کو پیش آنے والے سانحے کو کب بھول سکتے ہیں، جب قوم کے معصوم معماروں کو اتنی بے دردی کے ساتھ شہید کیا گیا، جس کی مثال نہیں ملتی، لیکن کیا کیا جائے تب بھی نئے پاکستان کا نعرہ بلند کرنے والوں نے اس دکھ کی گھڑی میں شادی رچا کر قوم کے زخموں پر نمک چھڑکا تھا، آج جبکہ تحریک انصاف کو کامیابی مل چکی ہے اور یہ جماعت حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔
ان حالات میں نئے پاکستان کی ابتدا کچھ یوں ہوئی ہے کہ آج چوہدری سرور بدنام زمانہ دہشت گرد معاویہ اعظم کے گھر جا پہنچے ہیں، تاکہ اس دہشت گرد کی حمایت سے نئے پاکستان کی ابتدا کی جائے۔ موجودہ حالات میں آزاد نشستوں پر منتخب ہونے والے دہشت گرد بھی انسان بن گئے ہیں بلکہ آج یہ لوگ ہیرو ہیں، ان کو من پسند عہدے دیئے جائیں گے، اسی طرح انتخاباتی اخراجات کی ادائیگی کی مد میں کروڑوں روپے بھی دیئے جائیں گے، تاکہ یہ لوگ ان وسائل کے ساتھ پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرسکیں۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ وہ تحریک انصاف جس نے فاروق بندیال نامی شخص کو اپنی پارٹی سے صرف اس لئے نکال دیا تھا کہ اس نے 40 سال پہلے ایک نامور اداکارہ کی زندگی کو تباہ کر دیا تھا، تب مجھ سمیت پورے پاکستان سے تحسین کی صدائیں بلند ہوئیں تھیں، لیکن آج وہی جماعت ایسے لوگوں کے در پر جا جھکی ہے، جن کے دامن پر لاکھوں ہم وطنوں کے خون کے دھبے دیکھے جا سکتے ہیں۔
یہ وہی لوگ ہیں جو پاکستان میں داعش کو دعوت دیتے رہے، یہ وہی لوگ ہیں، جنہوں نے ناصرف شیعہ بلکہ ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو خاک و خون میں نہلایا، یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے پشاور میں 160 معصوم معماروں کو ٹکڑے ٹکڑے کیا، یہ وہی لوگ ہیں، جو سرعام دوسرے مکاتب فکر پر کفر کے فتوے لگا کر ان کا قتل جائز سمجھتے ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما چوہدری سرور صاحب بدنام زمانہ دہشت گرد معاویہ اعظم کی حمایت سے جس نئے پاکستان کی بنیاد رکھ رہے ہیں، وہ کسی بھی پاکستانی کو قبول نہیں ہے۔ آپ کی جماعت کا نام تو تحریک انصاف ہے، لیکن اس اقدام کے ذریعے آپ انصاف کو قتل کرنے کے درپے ہیں، جس نئے پاکستان کی ابتدا ایسی ہے، اس پاکستان کی انتہا کا سوچ کر خوف محسوس ہوتا ہے۔
آج میں بھی دوسرے لوگوں کی طرح یہ بات تسلیم کر رہی ہوں کہ جس نئے پاکستان کا قوم کو جھانسہ دیا گیا تھا، وہ کہیں نعروں میں ہی دفن ہوگیا۔ تحریک انصاف کی کامیابی کے بعد جس پاکستان کے خدوخال واضح ہو رہے ہیں، اس پاکستان میں دہشت گردوں کو قوم کے سروں پر مسلط کیا جا رہا ہے۔ ظاہر ہے جب ہدف صرف اقتدار ہو تو پھر دہشت گرد کیا ہر طرح کے لوگوں سے ہاتھ ملایا جا سکتا ہے۔ تحریک انصاف کے اس اقدام نے مجھ جیسے لاکھوں بلکہ کروڑوں لوگوں کو مایوس کیا ہے، جو تبدیلی کا جشن منا رہے تھے کہ اب پاکستان میں انصاف کا دور دورہ ہوگا، اب کسی دہشت گرد کو کھلا گھومنے اور لوگوں کو قتل کرنے کی ہمت نہیں ہوگی، لیکن نام نہاد نئے پاکستان کی ابتدا بہت مایوس کن ہے، ہمیں ایسا نیا پاکستان بالکل بھی منظور نہیں ہے۔
بشکریہ اسلام ٹائمز
نوٹ :مضمون کے مندرجات سے ادارے کا اتفاق ضروری نہیں ،اختلاف رائے کے اظہار کے لیے مکالمہ حاضر ہے
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں