یہ عید کبھی نہ بھولے گی

ان گنت برس گزرے ,ان گنت عیدیں اپنوں میں بیتی، اورعید سعید کا تجربہ دیس پردیس دونوں کا رہا لیکن یہ عید کچھ خاص تھی جو میرے ظاہر و باطن کو جگا گئی اور میرا ذہن سوچوں کے بھنور میں پھنس گیا ۔انجان و اجنبی لوگوں سے معانقہ جن کی زبان و معاشرت مختلف، عجیب سا اداس چہرہ لیے اپنوں سے دور روتا دل لیے عید گاہ سے باہر نکل آیا تو راہ چلتے ایک بھکاری پر نظر پڑی ۔لیکن شاید وہ بھکاری نہ تھا محروم و مجبور بیچارہ دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے نظریں جھکائے عربی میں کچھ بولے جا رہا تھا یا شاید دعا و فریاد میں مشغول تھا۔۔ میں نے اپنی جیب سے استطاعت سے کم چند روپے نکالے اور اس کے ہاتھ میں تھما دئیے تو یکایک اس عرب نوجوان نے میرا ہاتھ زور سے پکڑا اور چومنے لگا ۔۔میں سمجھا یہ عرب روایت ہے لیکن یہ کچھ اور تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

وہ شخص میرے چہرے کی طرف ٹکٹکی باندھے دیکھ رہا تھاکہ اچانک اس کی آنکھوں سے آنسوؤں کی لڑی جاری ہو گئی۔۔۔فرط جذبات میں اٹھ کر میرے گلے لگ کر با آواز بلند رونے لگا۔۔ہم زبان نہ ہونے کی وجہ سے میں صرف اتنا سمجھ سکا کہ نوجوان کا تعلق شام سے تھا۔۔۔وہی شام جو ہادئ برحق محمد عربی ؤﷺ کی بشارتوں کی سرزمین ہے،جو عرصہ دراز سے عالم کفر و حوارین کی سازشوں کے زیرعتاب ہے ۔شاید میرا کوئی ہمشکل اس کا بھائی ،عزیز یا پیارا دوست اس سے بچھڑ چکا ہو گا۔۔ یا اس نا ختم ہونے والی جنگ کا شکار ہو چکا ہو گا، شاید یہی وجہ تھی کہ نوجوان مجھ سے لپٹ کر خوب رویا تو میں بھی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا اور آنسوؤں کا نہ رکنے والا سلسلہ میری آنکھوں سے بھی جاری ہو گیا۔۔میرے اللہ میرے ان شامی بھائیوں کی مشکلات میں کمی فرما اور ان کو ثابت قدم رکھ کہ وہ اس امتحان میں سرخرو ہوں اور اپنوں میں جا کر عیدیں منا سکیں۔

Facebook Comments

مبشر ایاز
مکینکل انجینر ،بلاگر،صحافی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply