بخدا یہ ملک بہت پیارا ہے۔۔۔افتخار شاہین

 یہ ملک پیا را ہے اور پیارا کیوں نہ ہو کہ یہی امیدوں کا محور اور سندُر خوابوں کی تعبیر ہے ۔بس کاش اس دھرتی کے سینے پر حقیقی آیئن کا بول بالا ہو۔ سارے شہری کالے کوٹ والے، وردی والے ، شیروانی والے، سفید کوٹ میں ملبوس مسیحا  ، پسینے میں شرابوُر مزدور، قرضوں کے بوجھ تلے ہاری اور عمامہ باندھے منسبِ پیشوائی پر متمکن علمأ و مشائخْْ   سب ہی قانون کی نظروں میں برابر ہو۔ کوئی پرویز مشرف آیئن کے ساتھ کھلواڑ کرکے اور دھرتی کو بارود کی بھٹی بنا کر بھی ’’معزز‘‘مفرور نہ ہو، کوئی راؤانور سینکڑوں مظلوموں کو موت کے گھاٹ اتار کر بھی عدالت کے سامنے بغیر ہتکڑی سینہ پھیلاکر نہ چلے، احتساب کے نام اور ڈر سے لوٹوں کی آمدورفت کا ’’منفعت بخش‘‘بیوپار نہ ہو، اداروں کی اناَملکی مفاد سے زیادہ مقدس نہ ہو اور تعلیم وروزگار کے یکساں مواقع ہوں تو بخدا بلا مبالغہ عملاً  یہ دھرتی جنت کی تمثیل ہو۔ مگر شاید بلکہ یقیناً میں کچھ زیادہ ہی خوابوں کے جزیرے میں آگے نکل گیا۔
ہمیں ہی اس کی تعمیر کرنی ہے اور اس کی درست سمت میں سفر پلوں اور سڑکوں سے نہیں بلکہ انفرادی اور اجتماعی دائروں میں خوداحتسابی سے ہوگا۔ انفراسٹرکچر سے بھی زیادہ اہم ضرورت آیئن، قانون اور ضابطے کے احترام کی ہے کیونکہ جھوٹی قومیں، منظم مگر مقصدیت سے عاری ادارے، دانستہ خودفریبی اور جھوٹ پر پنپنے والے سیاسی کلچرکے مکین اور مشترکہ عظیم تر مقاصد سے عاری معاشرے کبھی باوقار ریاست اور معزز قوم نہیں بن سکتے چاہے انکی گلیاں سونے اور سڑکیں چاندی کی ہوں یا ہر ایک کو شدادّکا محل رہنے کو میسر ہو۔
خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے وہ کِھلا رہے برسوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
یہاں جو سبزہ اُگے وہ ہمیشہ سبز رہے
اور ایسا سبز کہ جس کی کوئی مثال نہ ہو
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں کو بھی روئیدگی محال نہ ہو
خدا کرے نہ کبھی خم سرِ وقارِ وطن
اور اس کے حسن کو تشویش ماہ و سال نہ ہو
ہر ایک خود ہو تہذیب و فن کا اوجِ کمال
کوئی ملول نہ ہو کوئی خستہ حال نہ ہو
خدا کرے کہ میرے اک بھی ہم وطن کے لیے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو !

Facebook Comments

افتخارشاہین
میرا رہائشی تعلق ایبٹ آباد اور صوابی سے ہے- دور طالبعلمی میں کبھی کبھی لکھ لیتا تھا- افریقہ کے مختلف ممالک میں انٹر نیشنل ڈویلپمنت سے وابستہ ہوں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply