اففف یہ بیویاں

آج ہمارے ایک فیسبکی دوست وقار احمد نظامی نے امام ابو حنیفہ کی روایت سے حضرت جابر کا یہ قول پوسٹ کیا ” امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ علیہ نے حضرت جابر کا قول نقل کیا ہے کہ ایک عورت کا خاوند مزے میں رہتا ہے (فی سرور) اور دو عورتوں کا شوہر پریشانی میں (فی شرور) اور جسے میری بات سے اتفاق نہ ہو تو وہ تجربہ کر کے دیکھ لے”
ملفوظات امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ علیہ
اور اس پوسٹ پر لوگوں کی گستاخیاں دیکھ کر میں ششدر رہ گیا ہمارے پڑھے لکھے جاہل لوگوں نے اپنی ناقص عقل کے گھوڑے دوڑاتے ہوئے بات کے سیاق و سباق کو ہی بدل ڈالا ۔مجبوراً مجھے کمنٹ کرنا پڑا ۔اگر کوئی اپنی عقلِ سلیم سے میرے کمنٹس پڑھے گا تو اسے اصل بات سمجھ آ جائے گی۔
کمنٹس کرنے والوں نے تو اسے صحابہ کی شان میں گستاخی اور اسلام پر طنز قرار دیا ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

سبحان اللہ یہاں سنت کی نفی اور طنز کیسے ہوا ؟یہ اوسطاً ایک حقیقت ہے جو ہمیں صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کی نجی زندگیوں میں ان کی ازواج کی طرف سے سوکن پن کے جذبے سے دی جانی والی پریشانیوں کی داستانوں میں ملتی ہیں اور یہی بات ہمیں رحمت للعالمین کی زندگی میں بھی ملتی ہے کہ امہات المؤمنین بھی اس جذبے سے محفوظ نہ تھیں اور اسی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ و آ لہ وسلم نے ایک بار اپنی ازواج اور امت کی ماؤں سے چند یوم کے لئے قطع تعلق کر لیا تھا….
لوگ خوامخواہ بات کے مطلب کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں اصل میں عربی ایک فصیح و بلیغ زبان ہے اور اردو ان الفاظ کا ترجمہ کرنے سے معذور ہے۔ البتہ بات کا مفہوم یہ بنتا ہے کہ جس کی زیادہ بیویاں ہوتی ہیں وہ سوکن پن کے جذبے کے تحت اپنے شوہر کو پریشانی میں مبتلا کرتی ہیں اور انکی آپس کی رقابتیں خاوند کے سکون کو گاہے بگاہے غارت کرتی ہیں۔
پریشان کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ ہمہ وقت پریشان رہتے تھے۔ اسکا مطلب یہ کہ بیویوں کی رقابتیں شوہر کی لئے پریشانی کا باعث بنتی ہیں اور بالکل انبیاء اور صحابہ کو بھی اپنی ازواج کی طرف سے یہ پریشانیاں دیکھنا پڑیں ۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ازواج اماں ہاجرہ رضی اللہ عنہا اور حضرت سارہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ دیکھ لیں یعقوب علیہ السلام کی ازواج کا واقعہ دیکھ لیں اگرچہ انکی ازواج آپس میں بہنیں بھی تھیں اور امہات المؤمنین کے واقعات دیکھ لیں۔
لوگ امام ابو حنیفہ سے اس قول کو منسوب کر کے انھیں مورودِ الزام ٹھہرا رہے ہیں اور مجھے طعنے دے رہے ہیں کہ آپ خوامخواہ امام ابو حنیفہ کے قول کا دفاع کر رہے ہیں تو ان لوگوں کی توجہ دوباره وقار احمد نظامی کی پوسٹ کی طرف کراتا ہوں کہ جناب امام ابو حنیفہ کا قول نہیں ہے یہ ، وہ راوی ہیں قول حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا ہے پہلے آپ تحریر تو غور سے پڑھ لیں اور دوسری بات اس قول میں کہیں بھی کثرتِ ازواج سے منع نہیں کیا گیا بلکہ انتہائی خوبصورت انداز میں عورت کے جذبہء رقابت اور سوکن پن کا ذکر کیا کیا گیا ہے ۔اس جملے سے وہی محظوظ ہو سکتا ہے جسے عربوں کے بات کرنے کے اسلوب کی تھوڑی بہت سو بو ہے۔
اگرچہ میرا علم بھی بہت ناقص ہے مگر لوگوں کے کمنٹس پڑھ کر تو مجھے لگتا ہے کہ اے بی سی پڑھنے والے تاریخِ اسلام ،سیرتِ نبوی اور قرآن سے بالکل ہی نابلد ہیں۔ ان لوگوں کو چاہیئے کہ اپنی اے بی سی اپنے پاس رکھیں اور ہمارے اسلاف پر انگشت زنی کرنے سے پہلے اپنے دماغی توازن کے بگاڑ کا کسی ماہرِ نفسیات سے علاج کروا لیں ۔

Facebook Comments

راجہ محمد احسان
ہم ساده لوح زنده دل جذباتی سے انسان ہیں پیار کرتے ہیں آدمیت اور خدا کی خدائی سے،چھیڑتے ہیں نہ چھوڑتے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply