گھوڑا ٹائم

کہتے ہيں برطانوي دور ميں متحدہ ہندوستان کے ايک صوبے کے حاکم کو اپنے زير انتظام دور افتادہ علاقے کے دورے پر جانا تھا۔۔اس نے اپنے نائب سے صبح دس بجے اچھی نسل کا ایک گھوڑا تيار رکھنے کو کہا۔ اس نے اپنے ماتحت افسر کو حفظ ماتقدم کے طور پر آدھا گھنٹہ پہلے کا وقت دے ديا۔ اس ماتحت نے اپنے ماتحت کو مزيد آدھا گھنٹہ پہلے آنے کا کہہ ديا۔۔آدھ دس واسطوں کے بعد ہی یہ حکم متعلقہ سائیں تک پہنچا۔ حاکم رات کو اپنے بنگلے پر سو رہا تھا کہ ساڑھے تين بجے گھوڑے کے ہنہنانے کی آواز آئی۔ اس نے کھڑکی سے جھانک کر ديکھا تو ایک سائیں گھوڑے کی لگام تھامے نظر آيا۔۔۔ حاکم نے پوچھا کہ گھوڑا کيوں لے کر آئے ہو تو اس نے کہا کہ آپ نے فلاں علاقے کے دورے پر جانا ہے۔ حاکم نے تحقيقات کيں تو پتا چلا کہ ہر افسر نے اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کےلئے اپنے ماتحت کو گھوڑے کو پہلے دستياب کرنے کا کہہ ديا تھا۔
اس واقعہ کو يقيناً ايک صدی کا عرصہ گزر گيا ہے۔ مگر مملکت خدا داد ميں کام کا انداز اب بھی ايسا ہی ہے۔ وزير اعظم يا وزير اعلی کو کسی تقريب ميں شرکت کرنی ہو تو ميڈيا سميت شرکا کو چار سے پانچ گھنٹے پہلے بلا ليا جاتا ہے۔ غير ملکی سربراہ دورے پر آجائے تو سکول اور کالج کے بچے بچيوں کو استقبال سے بہت پہلے ہی سڑک کے دونوں طرف تپتی دھوپ میں گھنٹوں کھڑا رہنا پڑتا ہے۔ کئی علاقوں میں ٹریفک کو بھی پورے پورے دن کے لئے بند کردیا جاتا ہے۔۔ آخر يہ گھوڑا ٹائم کی روایت کب ختم ہوگی۔۔۔۔؟

Facebook Comments

محمد لقمان
محمد لقمان کا تعلق لاہور۔ پاکستان سے ہے۔ وہ پچھلے 25سال سے صحافت سے منسلک ہیں۔ پرنٹ جرنلزم کے علاوہ الیکٹرونک میڈیا کا بھی تجربہ ہے۔ بلاگر کے طور پر معیشت ، سیاست ، زراعت ، توانائی اور موسمی تغیر پر طبع آزمائی کرتے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply