کشمیری

اس نے پلستر ہوئے بازو سے اپنی ناک سے بہتا خون صاف کیا اور بولا:
“میں گھر سے نکلا ہی تھا کہ اتنے میں ایک بھارتی فوجی اچانک سامنے آ گیا اور..”
اس نے کروٹ لینا چاہی لیکن پلستر ہوئی ٹانگ نہ اٹھا سکا. ۔۔۔
میں نے اسے سہارا دینا چاہا تو اس نے ہاتھ کے اشارے سے منع کر دیا۔۔۔
اس کے چہرے پر تکلیف عیاں تھی جسے وہ چھپانے کی ناکام کوشش کر رہا تھا۔۔
کراہتے ہوئے بولا:
“اس فوجی نے قہقہہ لگایا اور بولا: منورنجن ہوگا اس سمے۔۔
پھر فوجی نے آؤ دیکھا نہ تاؤ مجھ پر تابڑ توڑ حملے کئے.. میں نے رونا چیخنا چاہا لیکن میں کیوں روتا! کیوں چیختا! میں تو کشمیر کے بہادروں کا بیٹا ہوں… میرے منہ سے اف نہ نکلی”۔۔
اس کی آواز نے مجھے یکدم جھنجھوڑ دیا. وہ اپنی روداد سنا رہا تھا جس کی سچائی پر اس کی ظاہری حالت گواہ تھی!!!

Facebook Comments

ذیشان محمود
طالب علم اور ایک عام قاری

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply