مظلومیت، مغالطے اور دوہرے معیار۔۔۔عمار کاظمی

خود کو دنیا کے سامنے مظلوم ظاہر کرنے کے لیے تخت لہور کا نعرہ لگاتے ہیں, جب کہو کہ چلو وسائل کی غیر منصفانہ تقسم کا تو ہم بھی شکار ہیں ہم انتظامی بنیادوں پر مسائل کے حل میں تمھارا ساتھ دیتے ہیں، تمھارے حقوق کی جنگ میں تمھارے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے ہیں، تو کہتے ہیں نہیں ہمیں پنجاب سے الگ صوبہ بنانا ہے، حقوق کا نہیں ہماری شناخت کا مسئلہ  ہے، جب اس پر سوال کرو کہ اچھا چلو ذرا ثابت کرو اپنی الگ شناخت، تو بھاگ کر ساتھ والے کمرے سے تاریخ کی آدھی پھٹی کتاب نکال لاتے ہیں جب کہو کہ بھائی کتاب کا اگلا پچھلا حصہ تو تمھارے پاس ہے ہی، نہیں تو کہتے ہیں نہیں ہم الگ قوم ثقافت اور بولی رکھتے ہیں، جب بولی کی بات کرو تو ملتانی کو سرائیکی بتاتے ہوئے تاریخ کی کتب واپس تاک میں رکھ دیتے ہیں، ثقافت کی بات ہو تو نیلے رنگ کی اجرک دکھا دیتے ہیں پوچھو اسے اوڑھتے کتنی صدیاں بیتیں، تو کہتے ہیں نیلا رنگ ہمارا ثقافتی رنگ ہے، بولو کہاں سے آیا کیسے پتہ چلا کہ یہ تمھارا ثقافتی رنگ ہے، تو کہتے ہیں مزاروں پر پھلکاری نیلی ہے، بن قاسم کا پرنہ نیلا تھا، بھائی نیلے پرنے سے اجرک کہاں سے بن گئی، تو کہتے ہیں رنجیت سنگھ قابض تھا بولو رنجیت سنگھ تو یہیں پنجاب کا تھا نواب مظفر جو افغان سلطنت کی ملتان میں آخری نشانی تھا وہ کہاں سے سن آف سائل تھا، تو کہتے ہم تو سندھ کا حصہ تھے۔

جب کہو کہ اچھا سندھ کا حصہ تھے تو مسلمانوں کے آنے سے پہلے کیا تھا، تو بولتے ہیں راجہ داھر ہمارا ہیرو تھا بولو کہ رنجیت سنگھ بھی سن آف سائل تھا، اس نے ملتان کو افغان تسلط سے آزاد کروایا تھا، تو کہتے ہیں وہ مسلمانوں کا قاتل تھا اچھا تو راجہ داھر کے لیے آپ سن آف سائل اور نواب مظفر کے لیے مسلمان، اچھا چلیں یہ بتا دیں مسلمانوں سے قبل اور راجہ داھر سے بھی قبل ملتان کس کا حصہ تھا؟ راجہ جے پال جو محمود غزنوی کے ہاتھوں مارا گیا وہ ہندوشاہی کی ریاست کا آخری راجہ تھا، اسکے بارے میں کیا رائے ہے؟ تو خاموشی چھا جاتی ہے۔ مسلمانوں نے سات دریاؤں  کی دھرتی کو پانچ دریاؤں  کی دھرتی کا نیا نام پنج آبی دیا، سپت سندھو دھرتی اور اس کی سندھو قوم جو اس پورے خطے کی وارث تھی (واضع رہے پنجاب میں سندھو جٹ بھی ہوتے ہیں) اس سے تم خود کو الگ کیسے کر سکتے ہو۔۔۔نہیں نہیں نہیں۔۔۔ ہمیں الگ صوبہ چاہیے تم ظالم ہو، تم جابر ہو، تمھارا ہمارا کوئی رشتہ نہیں ہم سندھیوں کیساتھ ہیں۔۔۔ ’’

Advertisements
julia rana solicitors

پتہ اے جناب ایہہ انگل سندھیاں دی ہی ہے ورنہ ساڈے کول تاریخ پورس تے اشوک تک چلی جاندی اے تے سندھیاں کول وی اینا پرانہ حوالہ کوئی نئیں۔۔۔ جے کوئی ہے تے اوہ موہنجوداڑو اے جندا اصل نام وی کسے نو پتہ نئیں پر اوسدے مقابلے وچ وی ساڈے کول ہڑپہ ہے اور ٹردے جاو ہندوستان تکر تے اوتھے ایس توں وی زیادہ پرانے اثار ’’انڈس ویلی سولائزیشن‘‘ کے دریافت ہو چکے ہیں! آئی سمجھ کہ پہلی وی گئی؟؟

Facebook Comments

عمار کاظمی
عمار کاظمی معروف صحافی اور بلاگر ہیں۔ آپ سماجی مسائل پر شعور و آگاہی پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”مظلومیت، مغالطے اور دوہرے معیار۔۔۔عمار کاظمی

Leave a Reply