طب نبوی

لکھنا اک انتہائی مشکل کام ہے اور وہ بھی اتنے بڑے پلیٹ فارم کے لئے۔ یہ میری “مکالمہ” کے لئے پہلی تحریر ہے اور اس کا تعلق میرے پیشے اور میرے پسندیدہ سبجیکٹ کے ساتھ ہے، طب نبوی(صل اللہ علیہ وسلم)۔ اس تحریر میں دی گئی احادیث کے متعلق اگر حوالہ جات درکار ہوں تو فقیر حاضر ہے:

موضوع تحریر: “لحم” (گوشت)
چونکہ گوشت کی افادیت اور اقسام کا موضوع کافی وسیع ہے(اگر اپ دوستوں نے پسند کیا) تو اس کو سلسلہ وار لکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ دلچسپی اور سیکھ کا عمل باقی رہے۔
القرآن:
(سورہ طور) “اور ہر طرح کے پھل پھول اور ہرقسم کے گوشت سے جو بھی وہ چاہتے ہیں ہم نے ان کو وافر دے رکھا ہے”
(سورہ واقعہ) “اور پرندوں کے گوشت جس کی خواہش کریں گے (وہ لے کر آئیں گے)”

اور سنن ابن ماجہ میں ابوالدرداء کی حدیث نبی پاک صل اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے اپ کا فرمان عالیشان ہے.
“دنیا والوں اور جنتیوں کے کھانے کا سردار گوشت ہے”۔

اور بریدہ(رضی اللہ تعالی عنہ) سے اک مرفوع حدیث مروی ہے کے آپﷺ نے فرمایا کہ “دنیا اور آخرت کا بہترین سالن گوشت ہے..”

اور صیح بخاری میں سرکار نبی پاک صل اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کے آپ ﷺ نے فرمایا ہے.

“عائشہ(ر) کو تمام عورتوں پر ویسی فضلیت حاصل ہے جیسے کے ثرید کی فضلیت تمام کھانوں پر ہے.” (ثرید روٹی اور گوشت کا آمیز ہوتا ہے)

گوشت خوری سے ستر قوتوں میں اضافہ ہوتا ہے گوشت خوری سے بصارت تیز ہوتی ہے۔ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آپ نے فرمایا کہ “گوشت کھاؤ اس لئے کے گوشت بدن کے رنگ کو نکھارتا ہے پیٹ کو بڑھنے نہیں دیتا اخلاق و عادات کو بہتر بناتا ہے”.
عبداللہ بن عمر (رضی اللہ عنہ) رمضان میں بلا ناغہ گوشت کھاتے تھے اور سفر میں بھی گوشت کھانا نہ چھوڑتے تھے۔
مولا علی (رضی اللہ عنہ) سے منقول ہے “جس نے چالیس رات گوشت کھانا چھوڑ دیا اس کا اخلاق برا ہو جائے گا اس میں بد خلقی آ جائے گی”۔

Advertisements
julia rana solicitors london

(گو میں خود گوشت کا شیدائی ہوں مگر آقا ﷺ کی ایک حدیث ہے کہ “اپنے معدوں کو جانوروں کا قبرستان نا بناؤ”۔ یقینا گوشت کے استعمال میں زیادتی سے پرہیز لازم ہے۔ ایڈیٹر)

Facebook Comments

حکیم عمر عطاری
فارغ التحصیل حمایت اسلام طبیہ کالج لاہور

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply