منشیات فروشی اور ہمارے بچے

تقریباً ایک مہینہ پہلے صبح اپنے گھر سے تیار ہوکر یونیورسٹی کے لیے نکلنے والا تھا ہی کہ نیوز چینل سماء سے چلنے والی خبر نے مجھے بے اختیار چونکا دیا، خبر یہ تھی کہ اسلام آباد کے اسکولوں میں بھی منشیات کا آزادانہ استعمال ہونے لگا ہے اور حکام بالا نے اس بات کا کوئی نوٹس نہیں لیا ۔۔حتی کہ کچھ دنوں بعد وزیر داخلہ چوہدری نثار صاحب نے اپنی پریس کانفرنس میں اس بات کا ذکر تک نہیں کیا ۔پھر ایک صحافی کے استفسار پر انہوں نے ان منشیات فروشوں کیخلاف کارروائی کی یقین دہانی کروائی۔۔سمجھ نہیں آتا کہ آخر ہم اپنے دشمنوں کی چالیں کیوں بھول چکے؟ کیا حکام بالا اس بات سے بے خبر ہیں کہ منشیات کی اسمگلنگ کہاں سے ہوتی ہے۔۔؟؟ آپ کو معلوم ہونا چاہیے یہ منشیات ہمارے پڑوسی دشمن سے آتی ہے اور اب یہ چیزیں نوجوانوں میں عام ہوتی نظر آرہی ہیں ، اسکولز ، کالجز اور یونیورسٹیز کی انتظامیہ ان چیزوں پر قابو پانے میں ناکام ہو چکی ہے ۔ منشیات کا استعمال ہماری نئی نسل کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ یہاں پر صلاح الدین ایوبی کا قول بے اختیار یاد آیا کہ”اگر کسی قوم کو بغیر جنگ کے شکست دینی ہو تو ان میں فحاشی پھیلا دو”۔ سب سے بڑی ذمہ داری والدین پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں پر کس طرح نظر رکھتے ہیں ۔ اسمگلرز کے لیے اب پنجاب کے گرلز کالجز نئی جگہ نہیں رہے ،جس کی وجہ سے بچیاں گناہوں کی دلدل میں دھنستی چلی جارہی ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ والدین کو ذرا سی فرصت نہیں کہ وہ اپنے بچوں پر دھیان دے سکیں ۔ یہی بچے،بچیاں بڑے ہوکر بری صحبت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ حیرت کی بات ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر نہ جانے کتنے ہی اسمگلر پکڑے جاتے ہیں پھر بھی یہ کاروبار عروج پر ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ہمارے کرپٹ افسران ہیں جو کہ ان اسمگلروں سے ملے ہوئے ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر ہمارے بچوں کا رجحان اس طرف کیوں بڑھتا جا رہا ہے۔۔؟ اصل بات یہی ہے جب تک والدین بچوں کو ٹائم نہیں دیں گے اور ان کو بہتر تربیت نہیں ملے گی تب تک بچے کو برے بھلے کی تمیز نہیں آئے گی ۔۔ اور سب سے بڑی برائی جس کو ہم نے کسی نہ کسی بہانے اپنے گھر میں رکھا ہوا ہے پھر اس میں چلنے والے ڈرامے ، پروگرامز نے تو ہمارے بچوں کو بگاڑنے میں ہمیشہ اولین کردار ادا کیا ہے۔ ان پروگراموں اور ڈراموں میں جس قسم کے کردار پائے جاتے ہیں ان سے بھی آپ بخوبی آگاہ ہوں گے اور بچے اپنے پسندیدہ کرداروں کا اثر بہت جلد قبول کر لیتے ہیں ،پھر چاہے وہ ڈراموں کی صورت میں ہو یا کسی کارٹون کی شکل میں۔ ۔۔اب آتے دوسرے سوال کی طرف کہ آخر ان اسمگلرز کو کیا فوائد حاصل ہوتے ہیں۔۔؟پہلی بات کہ ان کو اچھی خاصی رقم مل جاتی ہے اور میری تحقیق کے مطابق ان درندہ نما انسانوں میں سے جو لوگ پکڑے گئے ہیں ان پر کئی لڑکیوں کو بلیک میلنگ، جنسی درندگی کا نشانہ بنانے کا بھی الزام عائد کیا جاتا رہا ہے ،کیوں کہ جو بھی ایک انسان جب ایک دفعہ نشہ کا عادی بن جائے پھر اس کے لیے واپسی کا سفر بہت دشوار ہو جاتا ہے، ایسے حالات میں جن لڑکیوں کی مالی حالت کمزور ہوتی ہے وہ غلط راہ کا انتخاب کر بیٹھتی ہیں ۔ میری حکومت سے اپیل ہے کہ خدارا ان درندوں کو سولی پر چڑھا دیں ۔ یہ لوگ ہمارا مستقبل تباہ و برباد کر رہے ہیں۔میری ا ن تمام والدین سے بھی گزارش ہے کہ خدارا اب بھی وقت ہے اپنے بچوں کو سنبھالیے، مرنے کے بعد بھی یہ آپ کے لیے صدقہ جاریہ ہوں گےاور بچوں پر بھی فرض ہے کہ اپنے والدین کے فرمانبردار رہیں اور ان کا سہارا بنیں ۔

Facebook Comments

عدنان الیاس
طالب علم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply