بنامِ خدا

کتنی بار قلم اٹھایا کہ مشال پر ہونے والی بربریت پر کچھ کہا جائے.
واللہ دل ٹکڑے ہورہا ہے خدا کا واسطہ تصویریں نشر مت کرو..
ویڈیو مت نشر کرو.
کب تک میرے سرکار علیہ السلام جو رحمۃ للعالمین تھے کے نام پر اسلام سے لوگوں کو برگشتہ کروگے
ایسے ایسے قصاب دل بھی دیکھے جن کو اس موقع پر بھی پھبتیاں سوجھ رہی ہے کوئی یہ کہہ کر حیوانیت کو خفیف کررہا ہے کہ حکومت وقت کو بروقت کارروائی کرنی چاہئے تو کوئی کہہ رہا ہے یہ تو مدرسہ کے طلباء نہ تھے عصری ادارے کے تھے اب بتائیے کہ ان میں انتہا پسندی کہاں سے آئی. آہ ہر ایک اپنی جنگ لڑرہا ہے.
مشال میرے سرکار علیہ السلام کے دربار میں حاضر ہوتے ہو مجھے اس اذیت کا اندازہ ہے جب ایک مسلمان کو گستاخ کہا جاتا ہے تب دل و دماغ میں کیسی تیزابی نالیاں چلنے لگتی ہیں…. وہاں اس زوال پذیر رویے کی شکایت مت کرنا ورنہ میرے سرکار کے ماتھے کی شکن ہم سب کو لے ڈوبے گی….
دو چار دن میں جب غبار چھٹے گا اگر مشال نے فی الحقیقت میرے سرکار علیہ السلام کی شان میں گستاخی کی ہے تو مذمت بھی میں کروں گا لیکن اس بہیمانہ قتل کو جواز تب بھی اور اب بھی دینے والا ایک درندہ تو ہوسکتا ہے سرکار علیہ السلام کا عاشق نہیں ہوسکتا

Facebook Comments

شاد مردانوی
خیال کے بھرے بھرے وجود پر جامہ لفظ کی چستی سے نالاں، اضطراری شعر گو

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply