وہ جہاں سے آیا تھا وہاں نام لے کر نہیں پکارا جاتا تھا اور جنس کا فرق تو تھا ہی نہیں۔
یہاں آیا تو سب نے اسے کوئی نہ کوئی نام دے دیا۔۔۔
محلے والے اسے اپنی مرضی کے نام سے پکارتے مگر وہ کہاں جواب دیتا۔
لوگوں نے اسے وہ سب نام دئیے جو وہ دے سکے۔
پھر اس نے ایک دن اپنے علاقے کے طریقے پر کسی کو متوجہ کیا۔
کسی نے جواب نہیں دیا۔۔۔۔وہ مایوس ہوا۔یوں ضرورت سے مفاہمت کا در کھلا۔۔
جب اسے اپنے رکھے گئے ناموں کا علم ہوا تو مفاہمت کی جگہ مخاصمت نے لی اور پھر وہ یہاں کا ر ہا نہ وہاں کا۔۔!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں