امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلا تجارتی سمجھوتہ جنوبی کوریا کے ساتھ کریں گے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے تجربہ کار حکام نے، منعقدہ ٹیلی کانفرنس میں جنوبی کوریا کے ساتھ سال 2012 میں طے پانے والے تجارتی سمجھوتے میں متوقع تبدیلیوں کے موضوع پر ابتدائی سمجھوتہ طے پانے کا اعلان کیا ہے۔
ناموں کو پوشیدہ رکھتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کے حکام نے کہا ہے کہ نئے سمجھوتے سے جنوبی کوریا کی طرف سے امریکی آٹو موبیل پروڈیوسروں کے لئے کوٹے کی مقدار کو 25 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار تک بڑھا دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں فورڈ اور جنرل موٹرز گاڑیوں کی جنوبی کوریا کو برآمد میں سہولت پیدا کی جائے گی۔
جنوبی کوریا کی امریکہ کے لئے اسٹیل کی برآمد کو تقریباً 30 فیصد تک کم کرنے پر مبنی یہ سمجھوتہ جنوبی کوریا اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان کچھ عرصہ قبل عمل میں لائے گئے اسٹیل اور المونئیم کے سمجھوتے کو غیر محدود شکل میں کسٹم سے معاف رکھنے کو یقینی بنائے گا۔
علاوہ ازیں سمجھوتہ امریکہ اور جنوبی کوریا ساختہ ٹرکوں کے لئے 25 فیصد کسٹم ڈیوٹی میں مزید 20 سال تک توسیع کر دے گا۔
مذکورہ کسٹم ڈیوٹی پر سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں مذاکرات کئے گئے اور سال 2012 میں طے پانے والے آزاد تجارتی سمجھوتے کی رُو سے کسٹم ڈیوٹی سال 2021 میں کالعدم ہونا تھی۔
سمجھوتے میں جنوبی کوریا کی کرنسی ‘ وُو’ کی قدر میں کمی کا مصنوعی شکل میں سدباب کرنے سے متعلق بھی ایک شق موجود ہے۔
توقع ہے کہ امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان اس نئے آزاد تجارتی سمجھوتے پر رواں ہفتے میں دستخط کئے جائیں گے اور سمجھوتہ ،صدر ٹرمپ کی طرف سے دستخط کیا جانے والا پہلا تجارتی سمجھوتہ ہونے کی وجہ سے، اہمیت کا حامل ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ کی آٹو موبیل انڈسٹری کی جڑیں کاٹنے کی وجہ سے صدر ٹرمپ بارہا جنوبی کوریا کے ساتھ طے شدہ تجارتی سمجھوتے کو “تباہ کن” اور “فلاکت ” جیسے الفاظ سے تعبیر کر چکے ہیں ۔
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں