خاموش آدمی۔۔زکریا تامر/ترجمہ آدم شیر

زہیر صابری ایک عورت سے ملا۔ ہری شاخ پر کھلے سرخ پھول کی طرح خوبصورت عورت نے زہیر کو تھرتھراتی آواز میں کہا، ”میں تم سے پیار کرتی ہوں اور تمہارے سوا کبھی کسی کو چاہ نہیں سکتی۔“

مگر زہیر نے کہا، ”مجھے صرف اپنے مستقبل کی پروا ہے۔“اور زہیر کو گردن پر ایک تکلیف دہ تھپڑ پڑا۔ اس نے چونکتے ہوئے ارد گرد دیکھا مگر تھپڑ مارنے والا نظر نہ آیا۔

زہیر کو دوبارہ تھپڑ پڑا جب اس نے ایک امیر آدمی کی خوش آمد کی کہ ”وہ اس ملک میں سامنے آنے والا عظیم ترین آدمی ہے۔“لیکن اس بار بھی مارنے والا نظر نہ آیا۔

زہیر کو تیسری بار چانٹا تب رسید ہوا جب زہیر نے ایک باریش آدمی کا احترام سے ہاتھ چوما اور دعا کی التجا کی۔مگر کس نے اس کا منہ لال کیا، اس دفعہ بھی کچھ پتا نہ چلا۔

زہیر کو روزانہ کئی مرتبہ تھپڑپڑے مگر اسے مارنے والا کبھی نظر نہیں آ سکا اور اس نے کسی سے ان خفیہ تھپڑوں کے متعلق بات بھی نہ کی کہ کوئی یقین نہیں کرے گا اور الٹا اسے پاگل ٹھہرایا جائے گا۔ اسے پورا یقین تھا کہ ہرکسی کو اس کی طرح تھپڑ پڑتے ہیں اور وہ بھی خاموش رہتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

(مندرجہ بالا کہانی Silent One زکریا تامر کی کتاب الحصرم Sour Grapes مطبوعہ 2000ء میں شامل ہے۔ انگریزی ترجمہ ابراہیم مہوی نے کیا تھا)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply