فرشتوں میں انسان

وہ کسی خفیہ تنظیم کا آلہ کار نہیں۔
وہ کسی سیاسی جماعت کا رکن بھی نہیں۔
اس نے پاکستان میں الیکشن بھی نہیں لڑنا۔
پاکستان تو کیا برطانیہ میں بھی سیاست شاید اس کا میدان نہ بن پائے۔
اس کی ویب سائٹ کےمقاصد سیاسی تو کیا مالی بھی نہیں۔ اپنی ذاتی جیب پیسے لگانے والا کسی این جی او یا امدادی ادارے سے بھی فنڈنگ نہیں لے رہا اور نہ ہی کسی جماعت یا حکومت سے۔
اس کی یہی خوبیاں اسے دوسروں سے ممتاز کرتی ہیں۔
اب اس سے پہلے کہ آپ اس کی خامیاں گنوانا شروع کریں تو یہ بتائیے کہ اس سے زیادہ خامیاں تو خود آپ میں بھی پائی جاتی ہیں لیکن ان کا تذکرہ تو اس نے نہیں کیا۔ پھر بھی آپ اپنے سینے میں دہکتی آگ کو سرد کرنے کے لیے اس کی وہ خامیاں غیر معمولی الزام بنا کر پیش کیجیے جو آپ میں ، مجھ میں اور سب میں پائی جاتی ہیں۔
البتہ اس کی سب سی بڑی خامی بلکہ گناہ یہی ہے کہ اس نے دیار غیر میں رہتے ہوئے بھی اپنے ملک اور معاشرے کے لیے تحمل اور برداشت کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس نے مخالف فکر رکھنے والے اذہان کو بھی ایک پلیٹ فارم فراہم کرنے کا جرم کیا ہے۔ اس نے مکالمہ کرنے کا “گناہ” کیا ہے۔ واقعی ایک ایسےسماج میں جہاں ہر شخص فیصلہ سنانے کا “حق” رکھتا ہو، وہاں مکالمہ کرنا یا کرانا سب سے بڑا جرم ہے۔ لیکن بھائی انعام رانا ! تم فرشتوں کے اس سماج میں اکیلےانسان نہیں ہو، ہم جیسے گنہگار بھی تمہارے ساتھ ہیں اور ہمیں بہرحال مسجود ملائک ہونے پر فخر ہے

Facebook Comments

ژاں سارتر
کسی بھی شخص کے کہے یا لکھے گئے الفاظ ہی اس کا اصل تعارف ہوتے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply