چُپ

چند روز پہلے کی بات ہے کے میں اپنے ایک دوست کے ساتھ ایک مشترکہ دوست کے دفتر ان سے ملاقات کے لیے گیا۔ اس وقت ان کی اپنی برادری کی میٹنگ چل رہی تھی جس میں اس بات پر گفتگو ہو رہی تھی کہ اپنی برادری کو کس طرح یکجا کیا جاۓ، ان کی آواز کیسے ایوان تک پہنچائی جاۓ اور ان کو درپیش مسائل کو کس طرح حل کیا جاۓ، اور طے یہ پایا کہ ایک ماہوار رسالہ نکالا جاۓ۔ اس کے علاوہ فیس بک، وھاٹس ایپ اور ٹویٹر پر گروپس بناۓ جائیں۔ اس موقع پر خاکسار کے رابطہ نمبر کو بھی اس گروپ میں شامل کیا گیا اور کہا گیا کہ میرے جو خیالات ہوں گے میں اس گروپ میں شائع کروں۔ (کیونکہ احقر بھی اسی برادری سے تعلق رکھتا ہے)
اور جب اس گروپ کے ممبرز نے سیاسی جماعتوں کے بارے میں اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا تو اس پر تعریف اور ثنا بیان ہوئی۔ مگر جیسے ہی میں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا تو فوراً ہی کچھ احباب جذباتی ہوگئے جس کا مجھے ان کے خیالات کا اندازہ ان کے کمنٹس سے ہوا۔ اور بارہا اس بات کا اظہار کیا گیا کہ مجھے روکا جاۓ اور آخر کل شام مجھے کچھ ممبران کی پرزور فرمائش پر بلاک کے تمغے سے نوازا گیا۔
الحمدللہ یہ میرا چوتھا گروپ ہے جس میں مجھے بلآخر بلاک کیا گیا۔ یہ ہے میرے سچ بولنے کی سزا کیونکہ جب نون لیگ کے متعلق کچھ لکھتا ہوں تو نون والے بلاک کر دیتے ہیں اور دوسری طرف پی ٹی آئی والے کر دیتے ہیں۔
میں کیہڑے پاسے جاواں میں منجی کتھے ڈاواں؟
اب آپ سب سے گزارش ہے کہ میرے حق میں دعا کریں کہ اللہ مجھے بھی چپ رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔

Facebook Comments

حسام دُرانی
A Frozen Flame

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply