آندا تیرے لئی ریشمی رومال /عامر عثمان عادل

سوشل میڈیا کے اس دور کی نسل کیا جانے رومال ہماری تہذیب کی کتنی دلنشین یاد ہے وہ تہذیب جسے ڈیجیٹل دور نے نگل لیا۔
اب رومال کی جگہ ٹشو پیپر نے لے لی ،جس سے سہولت تو میسر آ گئی مگر ایک روایت دم توڑ گئی۔

رومال بظاہر کپڑے کا ایک ٹکڑا ہی تھا مگر لباس کا حصّہ سمجھا جاتا تھا، مرد و زن میں یکساں مقبول دلکش رنگوں سے بنے سوتی و ریشمی کپڑوں میں دستیاب ،مرد حضرات تو اسے اپنی واسکٹ اور کوٹ میں سلیقے سے سجایا کرتے تھے۔

کپڑے کا یہ ٹکڑا کثیر الاستعمال تھا جو پسینہ پونچھنے کے کام بھی آتا اور کھانے پینے کے بعد ہاتھ منہ بھی اسی سے صاف کئے جاتے ۔ نزلے زکام کے ماروں کا بھرم بھی اسی سے رکھا جاتا، کھانسی یا چھینک کے وقت بھی اس کا استعمال تمیز شائستگی اور اطوار کی علامت سمجھا جاتا گھروں میں خواتین جب بھی مردوں کے کپڑے استری کیا کرتیں ،یہ رومال بھی خوب دھو کر سلیقے سے استری کئے جاتے اور پھر قرینے سے ان کی تہہ لگا کر جیب میں رکھے جاتے ۔اس دور میں رومال کے بغیر گھر سے نکلنا ایسا ہی تھا جیسے آج بغیر موبائل کے۔۔

اور یہ رومال محبت کی بڑی نشانی بھی تو تھا جی ہاں اسی زمانے کی بات ہے جب الہڑ دوشیزاؤں کو ٹک ٹاک کی سہولت میسر نہ تھی ،سلائی  کڑھائی  جیسے مشاغل ان کی پہچان ہُوا کرتے، تو جناب اس دور کی محبوبائیں بڑے اہتمام سے یہ رومال خود تیار کیا کرتیں۔۔ رنگ اور کپڑے کا انتخاب پھر اس پہ اپنے نازک ہاتھوں سے دیدہ زیب پھول پتیاں کاڑھی جاتیں ،دو چار جماعتیں پڑھی نار تو ایک آدھ دکھی سا شعر بھی کاڑھ دیا کرتی، اور پھر اسے عِطر کی خوشبو میں بسا کر ملاقات پہ بڑے چاؤ سے محبوب کی نذر کر دیا جاتا۔

اس کیفیت کو نور جہاں نے کیا خوبصورتی سے بیان کیا
آندا تیرے لئی ریشمی رومال
تے اُتّے تیرا ناں کڈھیا
وے میں بڑیاں ای چاواں نال
1969 میں ریلیز ہونے والی پنجابی فلم ” نکے ہوندیاں دا پیار ” کا یہ لازوال گیت محبت کی اس خوب صورت روایت کا امین ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

محبوبہ کے ہاتھوں یہ رومال پا کر یوں لگتا کوئی خزانہ ہاتھ لگ گیا ہو، تنہائی میں اسے چُھو کر آنکھوں سے لگاتے، خوشبو کو دل میں بساتے، محبوب کے تصوّر میں اپنی سجنی کا سندر چہرہ ہوتا جانے کہاں گئے وہ دن۔۔
ہائے ری ترقی تو نے ہم سے کیا کچھ چھین لیا، نہ وہ محبتیں رہیں نہ محبوب اور محبوبائیں
آج کی محبت بھی ٹشو پیپر کی مانند ہے، چند لمحوں کا ساتھ اور پھر کوڑے کی ٹوکری میں!

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply