دورِ جہالت(کالمچہ)

دادا جی ایک بات پوچھوں ؟
جی بیٹا پوچھو !
دادا جی۔۔۔ آپ کے زمانے میں جب کوئی آدمی چوری کرتے ہوئے پکڑا جاتا تھا تو اس چور کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا تھا۔۔۔ ؟
بیٹا ہمارے زمانے کے لوگ چور کے ساتھ بہت برا سلوک کیا کرتے تھے۔ چور کا سر مونڈ کر، منہ پر راکھ مل کر، گلے میں جوتیوں کے ہار پہنا کر اسے گدھے پر بٹھا کر پورے گاؤں کا چکر لگایا جاتا تھا اور لوگ اس چور پر خوب لعن طعن کرتے تھے۔ تاکہ وہ چوری سے ہمیشہ کے لیے توبہ کر لے۔
دادا جی ہمارے دور میں تو ایسا نہیں ہوتا۔ اب تو چور کو باعزت بری کر دیا جاتا ہے اور اس چور کے چاہنے والے اسے تحفے میں سونے کا تاج پہناتے ہیں اور تو اور ہمارے حکمران بھی چور ہی ہوتے ہیں۔
ویسے دادا جی آپ کے دور میں کتنی جہالت ہوا کرتی تھی۔۔!!!

Facebook Comments

احمد رضا میاں
کالم نگار، افسانہ نگار، ڈرامہ نگار اور کالمچہ نگار.... احمد رضا میاں نے روزنامہ "دن" سے کالم لکھنے کا آغاز کیا تھا. روزنامہ "ایکسپریس" روزنامہ "طاقت" روزنامہ "مبلغ" اور ہفت روزہ "نوائے کارگر" میں ان کے سو سے زائد کالم "قلم گردی" کے نام سے شائع ہو چکے ہیں. اس کے علاوہ ان کے کالم آن لائن ویب سائٹس "ہماری ویب، پاک نیوز لائیو، راولپنڈی ٹایمز پر بھی پڑھے جا سکتے ہیں. ان کے ٹوئٹر پر مختصر سیاسی اور سماجی حالات پر طنزیہ اور مزاحیہ اظہار خیال کوسوسشل میڈیا پر پذیرائی حاصل ہے. احمد رضا میاں آج کل سو لفظوں کی کہانی کی طرز پر ایک نئے موضوع " کالمچہ " کے نام سے لکھ رہے ہیں. ان کا کالمچہ سوشل میڈیا پر کافی مشہور ہو چکا ہے .

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply