اتباعِ رسولﷺ

محبوب سے محبت ایک فطری عمل ہے،اگر اس دوران محبوب کی پسند ناپسند کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ صرف محبت کی “مشق گرانی”
کہلائے گی۔محبت کا مطلب محبوب پر اپنی ہر خوشی قربان کر دینا ہے،جنبشِ ابرو کو بھی حکم سمجھنا ،اور محبوب کے ہمنواؤں کی قدر بھی اصل میں محبوب کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش ہے،محب کو محبوب کے قریبی لوگو ں میں اس کی خوشبو محسوس ہونے لگتی ہے،بقول غالب۔۔۔
“غالب ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دوست”۔غرض محبت ایک ایسے عمل کا نام ہے جس میں مٹھاس ہے، اور یہ محبت جب کائنات کی سب سے حسین اور اعلیٰ و ارفع ہستی نبی کریم ﷺ سے ہو تو اس کا کیا رنگ ہو گا ۔۔لیکن محبت کے دعوؤں کے باوجود ہم نے محبوب کی کسی بات پر غور نہیں کیا ،اور نہ خود کو تبدیل کیا ،ایسی محبت کس کام کی جس میں صرف دعوے ہوں اور عمل ایک لفظ پر بھی نہیں ۔۔۔۔
افسوس ہم لوگ محبت کے معنی، مفہوم اور مقصد وغایت سے ناآشنا ہونے کی بنا پرہی ’’زبانی محبت‘‘ کو اصل محبت سمجھ بیٹھے ہیں۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو محبوب کی ہر بات پر لبیک کیتے ہیں ،عمل کرتے ہیں۔ جس انسان میں محبت کے ساتھ اتباعِ محبوب نہیں، اس کے اندر ابھی محبت پوری طر ح نہیں پنپ سکی ہے۔۔۔۔۔ اللہ اور رسول ﷺ سے ایک ساتھ محبت لازم و ملزوم ہیں ۔ مسلمانوں نے جب تک اتباعِ رسول کیا وہ کامیاب رہے،اور جب ا س روش سے ہٹے تو ذلیل و خوار ہو گئے۔ اس لیئے ضرور ی ہے کہ اللہ کی محبت کے ساتھ ساتھ اس کے محبوب ﷺ کی محبت کو بھی اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا جائے ،یہی دنیا و آخرت میں کامیابی کی کنجی ہے۔

Facebook Comments

ابراہیم جمال بٹ
مقبوضہ جموں وکشمیر سے ایک درد بھری پکار۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply