تبدیلی

سال پہلے کے لفظ بوسیدہ ہو گئے ہیں اور معانی نے اپنا رستہ بدل لیا ہے۔۔۔
وہ لفظ تراشتا تھا اور معانی کا انبار اس کی ہئیت بےمزہ کر دیتا تھا۔پھر اس نے معانی تراشنے شروع کئے۔۔۔لفظ قطار در قطار نسبت کے حصول کے لئے چلے آئے۔یوں روایت بدل گئی۔۔۔اب جب سال گزرے گا تو معانی بوسیدہ ہو جائیں گے اور لفظ رستہ بدل لیں گے۔۔جب تک وہ روشنائی نہیں بدلے گا، قلم کیا کرے گا ۔۔؟

Facebook Comments

نعیم حيدر
سوچنے، محسوس کرنے، جاننے اور جستجو کےخبط میں مبتلا ایک طالبِ علم ۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply