• صفحہ اول
  • /
  • اداریہ
  • /
  • سپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں پر تا حیات پابندی لگائی جائے

سپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں پر تا حیات پابندی لگائی جائے

پی ایس ایل میں سپاٹ فکسنگ کے سکینڈلز سامنے آئے ہیں۔کچھ لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ بھارتی لابی آئی پی ایل کی کامیابی کی خاطر پاکستان کی لیگ پی ایس ایل کے خلاف سازشیں کر رہی ہے۔ ممکن ہے ایسا ہی ہو،مگر ہمیں اپنی ہر کمزوری اور خامی کا ذمہ دار بھارت،اسرائیل،امریکہ اور یورپ کو ٹھہرانے کے بجائے اپنے گریبان میں بھی جھانکنا چاہیے۔ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ بحثیت مجموعی یہ ہمارا مزاج ہے کہ جس کا جہاں بس چلے وہاں کرپشن کرے۔اس کی وجہ بڑی واضح اور سادہ ہے،اگر کرپٹ عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تو کسی کو یہ جرات نہ ہو کہ وہ ملکی وقار کو داو پر لگائے۔لیکن رائج طریقہ یہی ہے کہ کرپشن کروِپلی بارگیننگ کرو اور چھوٹ جائو۔
پی ایس ایل کے دوسرے ایڈیشن کے ابتدائی راونڈ میں ہی شائقین کرکٹ کو اس وقت جھٹکا لگا جب اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم کے دونوں اوپنر بلے باز،شرجیل خان اور خالد لطیف کو سپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کے سبب معطل کر کے وطن واپس بھیج دیا گیا۔جبکہ دیگر کھلاڑیوں کو ٹورنامنٹ کے دوران معطل تو نہ کیا گیا البتہ ان پر نظر ضرور رکھی گئی۔ پی ایس ایل فائنل کے بعد ،دوسرے مرحلے میں فاسٹ باولر محمد عرفان کو گذشتہ دنوں ہر طرح کی کرکٹ سے مطل کر دیا گیا کیونکہ بکیز سے ان کے روابط بھی ثابت ہوئے ہیں اور وہ بھی سپاٹ فکسنگ میں ملوث پائے گئے ہیں۔ اس سے پہلے ناصر جمشید کا نام بھی آیا ہے کہ مبینہ طور انھوں نے ہی لندن سے پاکستانی کھلاڑیوں کے ان بکیز سے رابطے کرائے۔
یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈکے اینٹی کرپشن یونٹ نے پاکستان سپر لیگ میں اسپاٹ فکسنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر اوپنر شاہ زیب حسن کو بھی چارج شیٹ جاری کردی ہے۔دوسری جانب پی سی بی نے شاہ زیب حسن کو ہر طرز کی کرکٹ کھیلنے سے بھی عبور طور پر معطل کردیا۔پی سی بی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق شاہ زیب حسن نے لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں پی سی بی ہیڈکواٹرز میں اینٹی کرپشن یونٹ سے ملاقات کی، جہاں انھیں چارج شیٹ تھما دی گئی، جس کا جواب انھیں 14 روز میں داخل کرانا ہوگا۔
چارج شیٹ میں شاہ زیب حسن پر الزام عائد کیا گیا کہ انھوں نے بکیز کے بارے میں انتظامیہ کو تاخیر سے آگاہ کیا۔واضح رہے کہ پی سی بی کا اینٹی کرپشن یونٹ پہلے ہی 3 کھلاڑیوں شرجیل خان، خالد لطیف اور فاسٹ باؤلر محمد عرفان کو پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی انکوائری کے دوران نوٹس آف چارج جاری کرچکا ہے۔جن کھلاڑیوں کو چارج شیٹ جاری کی گئی ہے، وہ تحقیقات مکمل ہونے تک معطل تصور کیے جائیں گے۔
اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث ہونے پر جس طرح فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نےشرجیل، خالد اور محمد عرفان کو طلب کیا ہے تو امکان یہی ہے کہ اب شاہ زیب کو بھی ان تینوں کے ساتھ ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔یاد رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پاکستان سپر لیگ کے دوران سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ کے معاملے کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) مکمل تحقیقات کرے گی۔چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ اسپاٹ فکسنگ صرف پی سی بی، چند کرکٹرز اور ان کے ذاتی فعل کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان کی نیک نامی اور ساکھ کا مسئلہ ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ اگر محمد عامر،سلمان بٹ اور محمد آصف کو ہی نشان عبرت بنا دیا جاتا تو آج شرجیؒ خان،خالد لطیف،محمد عرفان اور شاہ زیب حسن وغیرہ کو یہ جرات نہ ہوتی۔محمد عامر کے معاملے میں انتہائی غلط دلیل تراشی گئی کہ کم عمر ہے۔ یعنی اب ٹیم میں نئے آنے والے کم عمر کھلاڑی اس کو مثال سمجھ کر بکیز سے رابطے مستحکم کر لیتے ہیں کہ انھیں بھی محمد عامر کی طرح کم عمری کا ایڈوانٹج دیا جائے گا۔یہ تصور رائج کرنے میں پی سی بی کا قصور ہے۔ملک کا وقار اولین ترجیح ہے۔ پاکستانی عوام کرکٹ اور کرکٹ کے کھلاڑیوں سے والہانہ محبت کرتے ہیں، مگر کھلاڑی چند پیسوں کی خاطر ملک و قوم کے وقار کو داو پر لگا دیتے ہیں۔اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچاتے ہوئے ،سپاٹ فکسنگ اور جوئے میں ملوث کھلاڑیوں پر ،نہ صرف ہر طرح کی کرکٹ کھیلنے کی پابندی عائد کی جائے بلکہ ان کے بیرون ملک جانے پر بھی تا حیات پابندی عائد کرتے ہوئے ان کی جائیداد اور وہ مال جو انھوں نے کرکٹ سے کمایا ہے وہ بھی ضبط کر لیا جائے تا کہ آئندہ کسی کو ایسی جرات نہ ہو۔

Facebook Comments

اداریہ
مکالمہ ایڈیٹوریل بورڈ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply