سفر

اللہ کی بنائی ہوئی کائنات اور اس کے نظام میں سفر کا ایک اہم کردار ہے۔ ہر ایک چیز سفر میں ہے۔ جس کا سفر رُک جائے وہ ختم ہوجاتا ہے مگر پھر بھی وہ کسی نہ کسی سفر کا حصہ بنا رہتا ہے۔ اپنے آپ سے شروعات کریں تو پلکوں کی جُنبش سے لے کر خون کی گردش، دل کی دھڑکن و ہر اک سانس تک سب اپنے اپنے سفر میں مگن ہوتے ہیں تبھی زندگی قائم رہتی ہے اور زندگی کے بعد بھی اس وجُود کا سفر جاری رہتا ہے۔ قبر میں اُتارے جانے کے پہلے دن سے ہی اس کا سفر شروع ہوجاتا ہے۔ جسم کی حالت جو پہلے دن ہوتی ہے وہ ہفتے بعد نہیں رہتی اور مہینے بعد مزید تبدیل ہوجاتی ہے یہاں تک کہ یہ ہڈیوں کا پنجرہ بن کر رہ جاتا ہے مگر پھر بھی ایک سفر کا حصہ بنا رہتا ہے۔غیر محسوس انداز میں۔۔۔زندگی بھی ایک سفر ہے لیکن کچھ لوگ اس سفر کو محسوس ہی نہیں کر پاتے۔
اگر پیدائش سے لے کر اس زمین پر آخری دن تک سب ایک سفر ہی ہے تو کیوں ہم اسے اپنا آخری ٹھکانہ سمجھ بیٹھتے ہیں اور یہاں رہنے کی خاطر ہر قسم کا بُرا اور غلط راستہ اپناتے ہیں؟ اس کی مثال اُس اسٹیشن سی ہے جہاں گاڑی بس تھوڑی ہی دیر رکتی ہے۔ کیا کوئی ایسا بھی کرتا ہے کہ اُس عارضی اسٹیشن کی خاطر گاڑی کو جانے دے جو اُسے منزل پر پہنچانے والی ہوتی ہے۔۔؟ کوئی ایسا نہیں کرتا! دنیا کی بے ثباتی دیکھ کر بعض اوقات خیال آتا ہے کہ سب کچھ تو ختم ہو جانے والا ہے پھر ان لوگوں کا کیا
جو دولت کے انبار لگائے جا رہے اور اس بات سے بھی لاعلم ہیں کہ خزانہ کہاں تک پہنچ چکا ہے،کیا یہ لوگ اپنی دولت اسی زندگی میں خرچ کر پائیں گے؟ سوالات کا ناختم ہونے والا سلسلہ ہے لیکن سمجھنےکی بات یہ ہے کہ یہ زندگی تو کچھ بھی نہیں اصل سفر تو اس زندگی کے بعد شروع ہوگا اور وہی اصل ٹھکانہ بھی ہے۔اللہ ہم سب کو اُس سفر کی تیاری کی توفیق دے۔ آمین۔

Facebook Comments

جانی خان
تعریف اُس خدا کی جس نے جہاں بنایا۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply