بحثیت قوم ہم جیتیں گے

دشمن کے لیئے یہ بھی کسی طمانچہ سے کم نہیں۔جس پٹھان کو ایک مائنڈ سٹ کے ذریعے نفرت کا نشانہ بنایا جارہا تھا وہیں کرکٹ کے میدان میں پشاور زلمی او ر کوئٹہ گلیڈی ایٹر کی فائنل میں رسائی اور اس کے بعد پنجاب کا شہر زندہ دلان لاہور میں ہونے والا فائنل دشمن کے لیئے اک چیلنج سے کم نہیں۔جب آج لاھور کا میدان سج رہا ہوگا۔پنجابی میدان کے چاروں طرف لگی کرسیوں پر براجمان ہونگے تو وہی میدان میں دو پختون علاقوں سے نمائندگی کرنے والی ٹیمیں جب میدان میں چھکےچوکے مار رہی ہوں گی تو پنجابی خراج تحسین پیش کررہا ہوگا۔اور دشمن انگشت بدنداں ہوگا کہ یہ کیا ماجرا ہوگیا۔
مانا کہ ان دونوں ٹیموں میں باہر کے کچھ مہمان کھلاڑی بھی ہیں۔اور دوسروں صوبوں کی نمائندگی کرنے والے بھی ہیں۔لیکن جن علاقوں سے یہ ٹیمیں فائنل میں پہنچی ہیں۔وہ پختون علاقوں سے تعلق رکھتی ہیں۔بہر حال دشمن کے لیئے اتوار کا دن بہت بھاری ہوگا ۔اور انشاءاللہ لاہوریوں سے ان پختونوں کو وہ داد ملے گی کہ سیاسی بیان بازیاں بھی دم توڑ دینگی۔یہ ایونٹ اس حوالے سے بھی کامیاب گیا کہ اک تو ہمارے ملک میں ہونے والے فائنل سے جہاں دم توڑتی انٹرنیشنل کرکٹ کی رونقیں دوبارہ بحال ہونے میں مددگار ثابت ہونگی ۔وہیں دشمن کو یہ پیغام بھی دیا جارہا ہوگا کہ ہم اک اکائی ہیں اور ہمیں کوئی بھی خود سے جدا نہیں کرسکتا چاہے وہ کسی بھی زبان یاعلاقے سے تعلق رکھتا ہو۔ہم آپس میں مضبوط اور طاقتور ہیں۔دہشتگرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔اور ہم قوم کو بھی اپنی صفوں میں اتحاد کو برقرار رکھنا ہوگا۔بہر حال مجھ جیسے پتنگے کو پنجاب اور پنجابی سے بہت محبت ہے کیونکہ وہ میرے پختون خواہ کا پڑوسی ہے اور پڑوسیوں سے محبت سے پیش آنا چاھیئے۔سندھی اور اردو بولنے والے بھی میری جان ہیں کیونکہ میں خود سندھ میں پیدا ہوا اور خود کو سندھی کہلوانے پر فخر محسوس کرتا ہوں۔
بلوچ سے تو ویسے ہی میری پرانی یاری ہے ۔گلگت بلتستان اور کشمیر تو ہے ہی ہماری جان۔یہ بھی قدرت کا اک خوبصورت امتزاج ہے کہ پشاور اور کوئٹہ فائنل میں پہنچی۔اور فائنل کو لاھور میں کرایا جارہا ہے۔اب پنجابی داد دیگا اور پٹھان وصولی کرے گا۔مزہ تو جب آئے گا جب کوئی بھی ٹیم فائنل جیت جائے گی اور پنجابی خوشی سے بھنگڑا ڈالے گا۔ یہ وہ وقت ہوگا جب میں خوشی سے اپنے آنسوؤں کو ضبط نہیں کر پاوں گا۔ مانا کہ کچھ لوگ اسے سیاسی ایشو بنا رہے ہیں۔لاھور میں اک فائنل کرانے کے لیئے آپ نے پورے لاھور کو بند کرا دیا ہے اگر میدان میں تماشائی تیس ہزار ہیں تو باہر لگائی گئی سکیورٹی پچاس ہزار ہے ۔لیکن اگر آج کی سکیورٹی کل کی راہیں کھولنے میں مددگار ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ایسے موقع پر سیاست نہیں ہونی چاھیئے بلکہ اگر کہیں کوئی سقم ہے تو مل بیٹھ کر اسے دور کرنا چاھیئے ۔امید کرتا ہوں کہ فائنل ہی دشمن کے دانت کھٹے اور ہمیں جوڑنے میں کامیاب کرے گا۔اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین

Facebook Comments

Khatak
مجھے لوگوں کو اپنی تعلیم سے متاثر نہیں کرنا بلکہ اپنے اخلاق اور اپنے روشن افکار سے لوگوں کے دل میں گھر کرنا ہے ۔یہ ہے سب سے بڑی خدمت۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply